Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کورونا کیسز دو کروڑ، اپوزیشن کا لاک ڈاؤن کا مطالبہ

انڈیا میں آج کورونا کے تین لاکھ 50 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وبا سے نبرد آزما انڈیا میں کورونا کیسز کی تعداد دو کروڑ سے زیادہ ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو انڈیا میں کورونا کے تین لاکھ 50 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ جبکہ اس تباہ کن لہر نے ہسپتالوں کا نظام مفلوج کر دیا ہے اور طبی آکسیجن جیسے اہم وسائل کو ختم کر دیا ہے۔
انڈیا کی حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے منگل کو کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد دو کروڑ سے بڑھ جانے پر ملک گیر لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے رہنما اور پارلیمنٹ کے رکن راہل گاندھی نے منگل کو اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد رستہ اب مکمل لاک ڈاؤن ہے۔ گورنمنٹ آف انڈیا کا غیر عملی رویہ معصوم لوگوں کی جانیں لے رہا ہے۔‘
ایک طرف جہاں حکومت جدوجہد کر رہی ہے وہی کچھ نوجوان انڈین رضاکاروں نے امداد کے لیے ایپس تیار کی ہیں اور وہ لوگوں کی براہ راست مدد کے لیے سوشل میڈیا کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے 17 سالہ سوادھا پرساد کا کہنا ہے کہ ’ہم میں سے کچھ آدھی رات سے لے کر صبح کی شفٹوں میں کام کرتے ہیں کیونکہ رات کے تین بجے بھی فون بند نہیں ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم بہت سخت محنت کرتے ہیں لیکن ہم سب کو نہیں بچا سکتے۔‘
سوادھا پرساد کی آواز لرز رہی تھی جب انہوں نے ایک 80 سالہ خاتون کو بچانے کی کوششوں کا ذکر کیا جو مر گئی تھیں۔

انڈیا میں کورونا کی نئی لہر نے طبی آکسیجن جیسے اہم وسائل کو ختم کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا میں حال ہی میں نئے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم گذشتہ جمعے کو یہ تعداد چار لاکھ دو ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
جنوبی ایشیا کے اس ملک کی حالت زار نے وبا سے ابھی بھی موجود خطرے کو اجاگر کیا ہے، جو پہلے ہی دنیا بھر میں 32 لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک کر چکی ہے۔
جبکہ انڈین شہر بھوپال کے رکشہ ڈرائیور محمد جاوید خان نے لوگوں کو مریضوں کو اپنی پیٹھ پر لاد کر ہسپتالوں کو جاتے دیکھ کر اپنے رکشے کو عارضی طور پر ایمبولینس میں تبدیل کر دیا ہے۔
اپنی بیوی کا زیور بیچ کر رکشے میں طبی آلات لگوانے والے محمد جاوید خان کا کہنا ہے کہ ’یہاں تک کہ (لوگ) جب ایمبولینس کو کال کرتے ہیں تو وہ پانچ سے 10 ہزار (انڈین کرنسی) تک لیتی ہیں۔‘
’ایک غریب آدمی اتنا خرچ کیسے برداشت کر سکتا ہے۔ خاص طور پر اس وبا کے دوران جب زیادہ تر لوگوں کی کوئی آمدنی نہیں ہے۔‘

شیئر: