Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور سعودی عرب کو دور کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی: طاہر اشرفی

طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم مسلم امہ کا متفقہ فورم ہے۔ (فوٹو: اردونیوز)
وزیراعظم پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اور بین المذہب ہم آہنگی نے کہا ہے کہ دشمن کوشش میں ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کو دور کریں لیکن ان کی یہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔
 وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کی تیاریوں کے سلسلے میں بدھ کی شب جدہ پہنچنے پر اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب مکمل ہونے پر مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا۔ یہ اعلامیہ بہت سے لوگوں کے اوپر پانی ڈال کر جائے گا جو سازشیں کر رہے تھے، پروپیگنڈا کر رہے تھے۔ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب کو کوئی جدا نہیں کرسکتا۔‘
سعودی عرب کی سکیورٹی کو لاحق خطرات کے حولے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ارض حرمین شریفین ہمارے لیے خط احمر ( سرخ لائن ) ہے۔ آرمی چیف وزیراعظم یہ کہہ چکے ہیں کہ سعودی عرب کا امن وسلامتی اور دفاع  ہمیں بہت  زیادہ عزیز ہے کیونکہ یہاں ارض حرمین مکہ اور مدینہ ہے۔ امن اور حرمین شریفین کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔‘
سعودی عرب جس وقت اور لمحے پاکستان سے جو کہے گا ساتھ دیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب دونوں کا امن، سلامتی اور استحکام اور دفاع ایک ہے۔‘
انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیر اعظم عمران خان کو بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھائیوں کے درمیان کبھی خلیج پیدا نہیں ہوتی اور دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو اللہ نے عالم اسلام میں مقام دیا ہواہے۔ ان سے یہ مقام کوئی چھین نہیں سکتا۔ اسی طرح پاکستان عالم اسلام کی ایک عظیم ایٹمی قوت ہے۔ مضبوط قوم اور مضبوط فوج ہے۔ امت مسلمہ کو ہمارے اوپر فخر ہے۔ ہم امت کے ساتھ ہیں اور امت ہمارے ساتھ ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ ’ہم سعودی ولی عہد اور سعودی حکومت کے ان تمام اقدامات جو امت کی بہتری اور دنیا میں امن واستحکام  کے لیے ہیں ان کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ بھی ہیں۔‘
’ہم سعودی عرب کے ساتھ ہیں۔ دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ ہمارے اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ سعودی عرب جو بھی مثبت کوشش کرے گا، پاکستان ساتھ کھڑا ہو گا۔‘
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ گرین انیشیٹیو کے معاملے پر ولی عہد اور عمران خان کی جو بات ہوئی ہے۔ اس کے تحت ہم ساتھ کھڑے ہیں۔ ’پاکستان ’گرین پاکستان‘ لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔  گرین سعودی عرب اور مشرق وسطی کا منصوبہ جو ولی عہد نے دیا ہے، اس میں پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے معاون اور مدد گارہوں گے۔‘'

وزیر اعظم کے دورے سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی سعودی عرب پہنچ چکے ہیں (فوٹو: پاکستان ایمبیسی)

وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں قیدیوں کی رہائی سمیت پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کے حوالے سے وزیر اعظم نے کچھ اقدامات کیے ہیں۔
’اس دورے کے بعد آپ دیکھیں گے کہ بہت موثر انداز میں بعض کام ہوں گے۔‘
دونوں ممالک کے درمیان میڈیا کے شعبے میں اشتراک اور معاہدوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ  مستقبل میں وفود کا تبادلہ بھی ہو گا۔ ’سعودی وزیر اطلاعات کی دعوت پر پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں جس میں معاہدے متوقع ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سعودی ولی عہد نے گزشتہ دنوں جو انٹرویو دیا اس میں بہت ساری چیزیں مستقبل کے حوالے سے ہیں جو امت مسلمہ کے لیے بہت ضروری ہیں۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ امت مسلمہ کے مسائل اور مصائب کا حل وحدت امت ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کی سربراہی جو اس وقت سعودی عرب کے پاس ہے، اس پلیٹ فارم سے ہم امت کے بہت سے مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم مسلم امہ کا متفقہ فورم ہے۔ پاکستان تنظیم کو مزید مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے تمام ممکنہ تعاون کے لیے تیار ہے۔ پاکستان نے او آئی سی کے متوازی فورم بنانے کی کبھی حمایت نہیں کی۔

شیئر: