Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آلو پکانے کا کون سا طریقہ صحت کے لیے فائدہ مند ہے؟

آلو اپنے غذائی عناصر کی وجہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ (فوٹو: ہیلتھ لائن)
آلو کا شمار ایسی سبزیوں میں ہوتا ہے جوعرب وعجم میں ہر جگہ موجود ہے۔ شام، مصر سمیت خلیجی ممالک ہر جگہ آلو کھایا جاتا ہے۔
اس کا شمار دنیا کی مشہور سبزیوں میں ہوتا ہے۔ یہ اپنے غذائی عناصر کی وجہ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔  لیکن ماہرین صحت آلو سے پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں بھی متنبہ کرتے ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق آلو بھوک کو مٹانے کی خصوصیت رکھتا ہے۔ آلو سے انسانی جسم کی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ البتہ آلو کے دل کی بیماریوں اور موٹاپے سمیت دیگر امراض میں کردار پر کچھ اختلاف پایا جاتا ہے۔
سائنس دانوں نے وضاحت کی ہے کہ یہ آلو کے پکانے پر منحصر پر ہے۔ اس کے پکانے کے طریقے سے اس میں کیلوریز کا اضافہ ہوتا ہے۔ تلے ہوئے آلو میں زیادہ کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ بھنے ہوئے آلو کھانے میں زیادہ فائدہ مند ہیں۔

بھنے ہوئے آلو کے فوائد

آلو کو بھوننے کے لیے تپش کا استعمال کیا جاتا ہے، چاہے وہ روایتی گیس میں ہو یا بجلی کے تندور میں۔ اس طریقہ کار میں کوئی تیل یا ایسی چیز استعمال نہیں جاتی جو آلو میں کیلوریز بڑھانے کا سبب بنے۔

ھنے ہوئے آلو میں موجود فائبر آنتوں کی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔ (فوٹو: ہیلتھ لائن)

اس لیے صحت کے لیے بھونا ہوا آلو بہترین ہوتا ہے۔ درحقیقت  کھانا پکانے میں آلو بہت سے طریقوں سے استعمال ہوتے ہیں۔ اور یہ لگ بھگ یہ چکن یا گوشت کے پکوان کے ساتھ بھی کھائے جا سکتے ہیں۔
آلو سبزیوں کے نشاستے پر مشتمل ہے، جو بھوک ختم ہونے کا احساس دلاتا ہے۔ یہ غذائی عناصر سے بھی مالا مال ہوتا ہے۔
پروٹین: آلو میں کافی مقدار میں پروٹین ہوتا ہے، جو اچھے معیار کے امینو ایسڈ سے مالا مال ہوتا ہے۔
معدنیات: آلو میں سوڈیم اور پوٹاشیم کا متوازن تناسب ہوتا ہے۔ اس میں کیلے کے مقابلے میں زیادہ پوٹاشیم بھی ہوتا ہے۔
فائبر: بھنے ہوئے آلو میں موجود فائبر آنتوں کی صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔
کیلشیم: آلو کی جلد میں معدنیات اور کیلشیم بھی ہوتا ہے۔ لیکن اگر ان کی جلد کھانی ہو تو اسے اچھی طرح سے دھوئیں۔
کم کاربوہائیڈریٹ: کم کاربوہائیڈریٹ اورچربی سے پاک غذائی اجزاء کو حاصل کرنے کے لیے پوری دنیا میں آلو بھون کر استعمال کیے جاتے ہیں۔

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے آلو کھانا مناسب نہیں ہے۔ (فوٹو: ڈیابٹیس سیلف مینجمنٹ)

صحت کے لیے نقصان دہ

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ آلو میں ہائی گلیسیمیک انڈیکس ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ بلڈ شوگر کی سطح کو بہت تیزی سے بڑھاتا ہے۔ لہذا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے آلو کھانا مناسب نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ان کو کھانے سے پرہیز کریں۔
ماہرین فرنچ فرائز نہ کھانے کے مشورہ دیتے ہیں کیونکہ کڑاہی میں تیل کے بعد اسے چربی کے اجزاء سے بچانا مشکل ہوتا ہے۔ البتہ آلو ابال کر یا بھون کر کھائے جاسکتے ہیں۔
سائنس دانوں نے ایکریلیمائڈ کے منفی اثرات سے خبردار کیا ہے جو زیادہ وقت تک اعلی درجہ حرارت پر کھانا پکانے یا بھوننے کے نتیجے میں تشکیل پاتا ہے۔ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔

ٹینس بال کا سائز

آخر میں صحت عامہ کے ماہر سواتی پاتھ وال کا کہنا ہے کہ آلو فطرتی طور پر تلے ہوتے ہیں۔ اس کی کیمیائی ترکیب تلنے کے بعد تبدیل ہوج اتی ہے۔ لہٰذا ابلے ہوئے آلو کو ذیابیطس کے مریض اعتدال میں کھا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر پاتھ وال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹینس بال کے سائز کا آلو دن میں ایک بار کھایا جانا چاہے۔ چاہے کسی شخص کو ذیابیطس ہو یا اچھی صحت کا حامل ہوں۔‘

شیئر: