Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل دو ریاستی فارمولہ: او آئی سی

مکمل امن کے قیام کے لیے دو ریاستی حل اپنانا ہوگا۔(فوٹو ٹوئٹر) 
اسلامی تعان تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ ’مسئلہ فلسطین کا پائیدار، منصفانہ اور مکمل حل دو ریاستی فارمولے کے بغیر نہیں نکلے گا۔ مکمل امن کے قیام کے لیے دو ریاستی حل اپنانا ہوگا‘۔ 
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے بیان میں کہا کہ’ او آئی سی 20 مئی سے شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں شریک ہے‘۔
’او آئی سی فلسطینی عوام ، فلسطینی علاقوں اور مقامات مقدسہ پر اسرائیلی حملے اور خلاف ورزیاں بند کرانے کے لیے عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے پرآمادہ کرنے کے لیے جو سفارتی کوششیں کررہی ہے یہ ان میں سے ایک ہے‘۔ 
ڈاکٹر یوسف العثیمین نے کہا کہ’ یہ بات خوش آئند ہے کہ اسرائیلی حملے بند ہوگئے اور جنگ بندی شروع ہوگئی تاہم مکمل امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے لیے عرب امن فارمولے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور مکالمے کا راستہ اختیار کیا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب کی درخواست پر سولہ مئی کو مسلم وزرائے خارجہ کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے تھے ہم پھر ان کی توثیق کرتے ہیں‘۔
’مسلم وزرائے خارجہ نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے مسلسل ناجائز قبضے کو مسترد کیا تھا اور اس کی مذمت کی تھی جبکہ نسلی تفریق کا نظام قائم کرنے، یہودی بستیاں بسانے، مشرقی القدس میں فلسطینیوں کی املاک تباہ کرنے کے خلاف تھے اور ہیں‘۔ 
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’مسلم وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس نے اس بات پر بھی زور دیا تھا اور اب ہم اس کی اعادہ کرتے ہیں کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں استعماری پالیسی پرعملدرآمد کا سلسلہ تیز کیے ہوئے ہے۔ بیت المقدس سے سیکڑوں فلسطینیوں کو نکالا جارہا ہے۔ الشیخ جراح اور سلوان محلوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی اسی پالیسی کاحصہ ہے۔ اس پر او آئی سی کو شدید تشویش ہے‘۔  
انہو ں نے کہا ’شیخ جراح اور سلوان محلے کے باشندوں کو ان کے مکانات سے نکال کر انتہا پسند یہودی گروپوں کو بسایا جارہا ہے۔ اسرائیل کے قابض حکام نسلی تفریق برتنے والی عدالتوں کے تعاون سے یہ کام کررہے ہیں‘۔ 

شیئر: