Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں اسرائیلی بمباری کا خوف کورونا وائرس کے خطرے سے کہیں زیادہ

وبا کے آغاز میں غزہ میں کووڈ-19 خے کم کیسز ریکارڈ ہوئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں ہزاروں افراد کی طرح اُم جہاد غبائین بھی اپنے بچوں کو لے کر اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے گھر چھوڑ کر کسی بھی ضرورت کی چیز کے بغیر نکلیں۔ انہوں نے کورونا کی وبا سے بچنے کے لیے اپنے ساتھ فیس ماسک تک نہیں رکھا۔ 
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بمباری جس نے پوری پوری عمارتوں کو زمین زیز کر دیا ہے، اب غزہ کے رہائشیوں کے لیے کورونا وائرس سے بڑھ کر خطرناک ہو چکی ہے۔ 
چھ بچوں کے والدہ غبائین کا کہنا ہے کہ ’میں کورونا وائرس سے ڈرتی ہوں، لیکن اس سے نمٹنا اسرائیلی میزائلوں سے نمٹنے سے زیادہ آسان ہوگا۔‘
مٹی میں لدے پیروں کے ساتھ ان کے ایک بچے نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ ’میزائل ہمیں ہلاک کر دیں گے۔‘
گھر چھوڑنے کے بعد غبائین نے اقواتم متحدہ کے زیر انتظام ایک سکول میں پناہ لی ہے جہاں وہ بمباری سے محفوظ محسوس کرتی ہیں۔ لیکن وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کی کورونا وائرس کی منتقلی کے خطرات یہاں زیادہ ہیں۔
’ہم جب سے یہاں آئے ہیں ہم نے ایک بار بھی نہیں نہایا ہے۔ پانی کی سپلائی گھنٹوں تک بند رہی ہیں اور صفائی کی کافی کمی ہے۔'
غزہ کے پناہ گاہوں میں تبدیل ہونے والے سکولوں اور بمباری سے تباہ گلیوں میں کم ہی لوگ ماسک پہننے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ 
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرا کا کہنا ہے کہ 'اسرائیل کے مسلسل حملوں کی وجہ سے ہماری کورونا وائرس سے لڑنے کی کوششیں ماند پڑ رہی ہیں۔'

پناہ گاہوں میں کم ہی لوگ ماسک پہننے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

وبا کے آغاز میں غزہ میں کووڈ-19 کے کم کیسز ریکارڈ ہوئے تھے۔ تاہم صحت کے ناقص نظام والے غزہ میں وائرس پر قابو پانا مشکل ہوگیا۔ 
گشیدگی بڑھنے سے قبل مصدقہ کیسز کی تعداد کا شمار دنیا بھر میں بڑی تعداد والے ملکوں کے ساتھ ہورہا تھا، جو کہ 28 فیصد تھا اور ہسپتالوں مریضوں سے بھرے ہوئے تھے۔  

شیئر: