Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ عبدالعزیز پبلک لائبریری میں قدیم اور نایاب کتاب کا انکشاف

 یہ کتاب ذی الحجہ 406 ہجری میں مکمل ہوئی تھی۔ (فوٹو عرب نیوز)
کنگ عبد العزیز پبلک لائبریری نے ہزار برس سے زیادہ قدیم  نادر نسخے کا انکشاف کیا ہے جو عربی گرامر کی سائنس پر روشنی ڈالتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق المریب شرح کتاب القوافی للاخفاش کے مصنف ابو الفتح عثمان بن جنی الموصلی تھے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں عربی گرائمر کے قدیم ترین نسخوں میں سے ایک نسخے القوافی کے بارے میں تفصیلی وضاحت پیش کی تھی ۔ یہ نسخہ ماہر لسانیات الاخفاش الاکبر نے تحریر کیا تھا۔

عثمان بن جنی کا نسخہ جو9ویں صدی میں نقل کیا گیا تھا ، مراکشی عربی خطاطی میں لکھا گیا تھا ۔اسے ایک اہم سائنسی، تاریخی اور ثقافتی حوالہ سمجھا جاتا ہے ، خاص طور پر چونکہ اس کا مصنف لسانیات ، بیان بازی ،گرامر اور علم الاشکال کا سب سے مشہور ماہر تھا۔
ایک جلد پر مبنی کئی حصوں میں بکری کی کھال سے بنے 58 اوراق شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
اس کتاب میں ”مذکر اور مذکر ، نسائی اور نسائی، احمق اور احمق وغیرہ سے اس کا آغاز ہوتا ہے لہٰذا ان میں سے ایک کی جمع دوسرے کی جمع کے مترادف ہے چنانچہ بے وقوف کی جمع بے وقوف ہے اور عشق میں ناکام یعنی مہجور کی جمع مہجور ہے۔
اس کا اختتام ہوتا ہے: ہم اپنے گھروں کو اپنے دشمنوں کے معیار پر استوار کرتے ہیں۔ ہم تحفظ تلاش نہیں کرتے اور نہ ہی کسی کمی کا جواز پیش کرتے ہیں۔
 یہ کتاب ذی الحجہ 406 ہجری میں مکمل ہوئی تھی۔

سیکڑوں سال تک عرب اور مسلم سکالرز سائنس، آرٹ اور ادب میں مہارت کے حامل رہے اور انہوں نے ایسی دریافتیں کیں جو آج بھی مستعمل ہیں۔
ان میں سے بہت سی  نادردریافتوں کا عربی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔
عثمان بن جنی نے شاعری ، بیان بازی اور گرامر کی 50 کتابیں لکھیں جن میں سب سے مشہور ابوالطیب المتنبی کی نظموں کے مجموعے الخصائص، ال لامہ فی العربیہ،  علم العروض، المنصف اور التنبیہ فی شرح مشکلات الحماسہ کے تجزیوں پر مبنی کتابیں ہیں۔
انہوں نے حلب میں سیف الدولہ الحمدانی کی عدالت اور شیراز میں عضد الدولہ کی عدالت میں المتنبی سے ملاقات کی۔

المتنبی نے ان کی عزت برھاتے ہوئےکہا کہ یہ وہ شخصیت ہیں جن کی قدر بہت سے لوگوں کو معلوم نہیں۔
جب بھی ان سے ان کی شاعری میں گرامر سے متعلق امور کے بارے میں پوچھا جاتا تو وہ جواب دیتے کہ یہ توآپ ہمارے دوست ابوالفتح سے پوچھیں۔
المتنبی لوگوں سے کہا کرتے تھے کہ میری شاعری کے بارے میں عثمان بن جنی سے پوچھو کیونکہ وہ میری شاعری کو مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔
عثمان بن جنی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے المتنبی کی نظموں کے مجموعے کا تجزیہ کیا تھا۔
 

شیئر: