Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کا غزہ کی تعمیر نو کا وعدہ، ’حماس کو فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے‘

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اگر حماس کی جانب سے دوبارہ راکٹ حملے توتو ان کو ’بھرپور جواب‘ دیا جائے گا۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے یروشلم میں منگل کو کہا ہے کہ واشنگٹن غزہ کی تعمیر نو میں مدد کرے گا۔
تاہم انتونی بلنکن نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ حماس جسے وہ ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر دیکھتا ہے، وہ غزہ کے لیے امداد سے فائدہ نہ اٹھائے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ ایک ایسے علاقے میں ایک مشکل کام ہے جس پر حماس کی مضبوط گرفت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کا آغاز یروشلم سے کیا ہے جہاں انہوں نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے بات چیت کی۔
امریکی وزیر خارجہ کے ہمراہ اسرائیلی وزیراعظم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر حماس کی جانب سے پھر سے راکٹ حملے کیے گئے تو ان کو ’بھرپور جواب‘ دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے ایران سے متعلق کہا کہ اسرائیل ہمیشہ ایران کے خلاف اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور اس امید کا اظہار کیا کہ واشگنٹن ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپسی نہیں کرے گا۔
وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ حماس کے حملوں کے خلاف اسرائیل کی مکمل طور پر حمایت کرتا ہے اور کہا کہ ملیشیا کو غزہ کی تعمیر نو کے فنڈز سے فائدہ اٹھانے سے روکے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خطے میں ان کا کام تناؤ کو کم کرنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے فلسطین کے صدر سے بھی ملاقات کی۔ (فوٹو: روئٹرز)

امریکی وزیر خارجہ کے دورے کے ساتھ اسرائیلی حکام نے 10 مئی سے 11 دن تک جاری سرحد پر کشیدگی کے بعد سے پہلی مرتبہ غزہ میں پرائیویٹ سیکٹر کے لیے مختص کردہ ایندھن، دوائیاں اور خوراک بھیجنے کی اجازت دی ہے۔
سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ ’ہر امید اور توقع‘ کے ساتھ جنگ بندی جاری رکھنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ، قاہرہ اور عمان کا دورہ کرنے والے ہیں۔
اس عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ’ہماری بنیادی توجہ جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہے اور ان لوگوں کی مدد کرنا ہے جن کو ضرورت ہے۔‘
امریکہ کے تعاون سے مصر نے غزہ جنگ بندی معاہدے میں ثالثی کی۔
 

غزہ میں کشیدگی 11 دن تک جاری رہی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

 
مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی صدر کے ساتھ ملاقات میں وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ یروشلم میں اپنا قونصل خانہ دوبارہ کھولے گا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق قونصل خانے نے طویل عرصے سے فلسطین کے ساتھ سفارتی تعلقات کے لیے ایک خودمختار دفتر کے طور پر کام کیا لیکن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قونصل خانے کی اہمیت کم کرکے اس کو اسرائیل میں اپنے سفارت کار کے زیرانتظام اس وقت دے دیا تھا جب انہوں نے سفارت خانے کو یروشلم منتقل کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے قونصل خانہ دوبارہ کھولنے تاریخ نہیں بتائی۔

شیئر: