’اپوزیشن کی تحریک قوم کے لیے ہوتی تو اب تک حکومت گرا چکے ہوتے‘
’اپوزیشن کی تحریک قوم کے لیے ہوتی تو اب تک حکومت گرا چکے ہوتے‘
اتوار 30 مئی 2021 14:36
عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے خون پر انڈیا کے ساتھ تجارت نہیں ہو سکتی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر اس مرحلے ہر انڈیا کے ساتھ تجارت کرتے ہیں تو یہ کشمیریوں کے ساتھ غداری ہوگی۔
اسلام آباد میں اتوار کو ’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘ کے عنوان سے عوام سے ٹیلی فون پر براہ راست گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر ہمارے انڈیا کے ساتھ تعلقات اچھے ہوں۔ ایک طرف ہمارے پاس چین ہے جو دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، دوسری طرف انڈیا جہاں ایک ارب سے زیادہ کی آبادی ہے وہ بڑی مارکیٹ ہے۔ ہماری تجارت شروع ہو جائے رابطے بحال ہو جائے۔ جب تجارت بڑھتی ہے تو سب کو فائدہ ہوتا ہے۔‘
’تو اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اگر ہمارے انڈیا کے ساتھ تعلقات اچھے ہو جائیں جو میں نے پہلے دن ہی اقتدار میں آ کر بہتر کرنے کی پوری کوشش کی۔ ہمارا ایک ہی مسئلہ ہے کشمیر کا جو ہم بات چیت سے حل کریں۔‘
وزیراعظم عمران خان کا انڈیا کے تعلقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’لیکن جو اس وقت صورتحال ہے ہم اگر انڈیا کے ساتھ تعلقات معمول پر لاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم کشمیر کے لوگوں سے بہت بڑی غداری کریں گے۔ ان کی ساری جدوجہد اور ایک لاکھ سے اوپر کشمیری شہید ہو چکے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ہم اس سب کو نظر انداز کر دیں گے۔‘
’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری تجارت بہتر ہوگی لیکن ان کا سارا خون ضائع ہو جائے گا، لہذا یہ ہو نہیں سکتا۔ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں۔ ہم کشمیریوں کے خون پر یہ سوچ لیں کہ پاکستان کی تجارت بہتر ہو جائے گی یہ نہیں ہو سکتا۔‘
انہوں نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’اگر انڈیا اپنے پانچ اگست 2019 کے کشمیر پر لیے اقدامات واپس لے تو اس کے ساتھ بات بھی ہو سکتی ہے اور مسئلہ کشمیر پر کوئی روڈ میپ بھی لا سکتے ہیں اور اسے حل بھی کر سکتے ہیں۔‘
وزیراعظم نے الیکشن ریفارمز کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ان کا جو مقصد ہے یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ اگر ان کا مقصد قوم کے لیے ہو تو اب تک جتنے مشکل حالات سے قوم گزری ہے ہمارے دو سالوں میں، جو میرے لیے بھی مشکل ترین وقت تھا، تو یہ اب تک ہمارے حکومت گرا چکے ہوتے۔‘
’لیکن ان کا مقصد ذات کا ہے یہ صرف اور صرف اپنے کرپشن کیسز کی وجہ سے اکٹھے ہوئے ہیں نہ کہ کسی نظریے یا ملک کے لیے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمیں بلیک میل کر کے کرپشن کے کیسز ختم کروانا چاہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ عوام اتنی بیوقوف ہے کہ وہ ان کی باتیں مان جائے گی۔ 30 سال یہ حکومت کر رہے ہیں جو سائیکلوں پر تھے وہ آج لینڈ کروزر پر آ گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جن کی سائیکلوں کی دکان تھی ان کی لندن میں بینٹلے اور رولز رائس کے علاوہ کوئی گاڑی نہیں ہے۔ جو لندن کے ان علاقوں میں رہ رہے ہیں جہاں برطانوی وزیراعظم نہیں رہ سکتا اور برطانیہ کی سالانہ آمدنی پاکستان سے 50 گنا زیادہ ہے۔ اگر ان کا خیال ہے کہ قوم اتنی بیوقوف ہے کہ ان کی چوریاں بچانے، این آر او دلوانے کے لیے ان کے ساتھ لگ جائے گی تو یہ پاکستانی قوم کو نہیں جانتے۔‘