Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانیوں کی اکثریت آن لائن خریداری کیوں نہیں کرتی، وجوہات کیا ہیں؟

آن لائن برانڈز چلانے والی بزنس وومن فرح آغا کے مطابق قوتِ خرید میں کمی کی وجہ سے آن لائن شاپنگ کم ہے۔ فائل فوٹو: پکسابے
گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانیوں کی بھاری اکثریت یعنی 91 فیصد نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران کوئی بھی آن لائن خریداری نہیں کی۔
سروے میں شامل صرف 8 فیصد افراد نے بتایا کہ انہوں نے کچھ نہ کچھ آن لائن خریدا جبکہ 1 فیصد نے اس سوال پر کوئی رائے نہیں دی۔
گیلپ سروے کے مطابق یہ اعداد و شمار اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر ای کامرس کے تیزی سے فروغ کے باوجود پاکستان میں آن لائن خریداری کا رجحان انتہائی محدود ہے۔
اردو نیوز کو حاصل گیلپ سروے کی دستاویزات کے مطابق پاکستانی صارفین کی آن لائن خریداری میں عدم دلچسپی کی مجموعی وجوہات میں انٹرنیٹ تک محدود رسائی، ادائیگی کے نظام پر عوام کا کمزور اعتماد اور آن لائن فراڈ کے خدشات شامل ہو سکتے ہیں۔
یہ سروے 17 نومبر سے 2 دسمبر 2025 کے دوران ملک کے شہری و دیہی علاقوں میں 961 افراد سے ٹیلی فون کے ذریعے کیا گیا۔ سروے کا اعتماد کا معیار 95 فیصد اور غلطی کا امکان 2 سے 3 فیصد بتایا گیا ہے۔
گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق یہ تحقیق گیلپ انٹرنیشنل کی پاکستانی شاخ نے مرتب کی جس کا مقصد عوامی رجحانات اور سماجی رویوں کا جائزہ لینا ہے۔
اردو نیوز نے اس سروے کے بعد یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا پاکستانیوں کا آن لائن خریداری پر عدم اعتماد بڑھ رہا ہے؟ اس سلسلے میں گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ای کامرس پلیٹ فارمز چلانے والے ماہرین اور متعلقہ افراد کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اگر پاکستان میں 8 یا 9 فیصد لوگ بھی آن لائن خریداری کر رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ یہ رجحان آبادی کے تناسب سے کروڑوں افراد تک پہنچ چکا ہے۔
’یہ تعداد بہت سے ایسے ملکوں کی مکمل آبادی سے بھی زیادہ ہے، اس لیے یہ  کہا جا سکتا  کہ پاکستان میں ای کامرس موجود ہے اور اپنی آبادی کے تناسب سے ترقی بھی کر رہی ہے۔‘
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ معاشی حالات، قوتِ خرید میں کمی اور مہنگائی وہ بنیادی عوامل ہیں جنہوں نے عوام کے مجموعی رجحان کو متاثر کیا ہے۔
اُنہوں نے اس رجحان کی ایک وجہ یہ بتائی کہ پاکستان میں پہلے سے ہی گروسری سٹورز کا بہت بڑا نیٹ ورک موجود ہے — اوسطاً 10 گھروں کے لیے ایک گروسری شاپ۔ اس لیے لوگ زیادہ تر اپنی ضرورت کی چیزیں قریبی  دکان سے ہی خرید لیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں ای کامرس کے لیے مکمل ایکو سسٹم بنانے کی ضرورت ہے۔ فائل فوٹو: پکسابے

بلال گیلانی نے بتایا کہ مثال کے طور پر فوڈ پانڈا سمیت پاکستان کے زیادہ تر آن لائن پلیٹ فارمز کی رسائی بھی محدود شہروں تک ہے جو ملک کے ہر حصے تک نہیں پہنچ پاتی۔
اُن کے خیال میں پاکستان میں زیادہ تر صارفین اب بھی کیش آن ڈیلیوری کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انہیں آن لائن ادائیگی یا پروڈکٹ فراڈ کا خدشہ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ سمارٹ فون اور ڈیجیٹل مارکیٹ تک رسائی بھی مکمل طور پر عام نہیں۔
وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان میں ای کامرس کے لیے ایک مکمل ایکو سسٹم بنانے کی ضرورت ہے تاکہ خریداروں اور بیچنے والوں کے درمیان اعتماد بڑھ سکے۔
پاکستان کے معروف ای کامرس ماہر اور ای ٹی اے پی ایس کے سی ای او محمد نافع نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں آن لائن خریداری کے رجحان میں کمی یا اضافہ نہیں ہوا بلکہ یہ عرصے سے ایک ہی سطح پر جمود کا شکار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عوام کو مسلسل آن لائن فراڈ کا خدشہ رہتا ہے، جس کے باعث وہ اشیا خود جا کر خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
محمد نافع نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ابھی تک کوئی سینٹرلائزڈ ای کامرس سسٹم موجود نہیں۔ ’دنیا کے کئی ملکوں میں ای کامرس کاروبار کے لیے لائسنس اور قواعد ضروری ہوتے ہیں، جبکہ پاکستان میں اس شعبے میں نظم و ضبط، صارفین کے حقوق، اور سروس سٹینڈرڈز کا فقدان ہے۔‘
اسی طرح ای کامرس  ایسوسی ایشن پاکستان کے فاؤنڈنگ ممبر ارزش اعجاز نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں فزیکل شاپنگ ایک ثقافتی سرگرمی ہے جسے لوگ انجوائے بھی کرتے ہیں۔ ’امریکا جیسے ملکوں میں لوگ مصروفیت کے باعث گھر بیٹھے خریداری کر لیتے ہیں مگر پاکستان میں لوگ باہر نکل کر شاپنگ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘

مہنگائی نے عوام کے خریداری کے مجموعی رجحان کو متاثر کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں آن لائن ریٹیل، مجموعی ریٹیل مارکیٹ کے مقابلے میں انتہائی کم حصہ رکھتی ہے، اور ملک کی 40 فیصد آبادی تو آن لائن موجود ہی نہیں۔ ’یہاں لوگ وہ چیزیں آن لائن خرید لیتے ہیں جو آف لائن دستیاب نہ ہوں، مگر جو اشیا مارکیٹ میں مل جاتی ہیں وہیں سے خریدنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔‘
پاکستان میں ای کامرس سے وابستہ معروف آن لائن برانڈز چلانے والی بزنس وومن فرح آغا کے مطابق یہ مسئلہ صرف آن لائن خریداری تک محدود نہیں بلکہ مجموعی طور پر پاکستان میں قوتِ خرید میں کمی کی وجہ سے مختلف شعبوں میں گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ای کامرس دنیا بھر میں تیزی سے بڑھنے والا شعبہ ہے اور اس کے مستقبل میں ترقی کے امکانات کم نہیں ہیں۔ البتہ پاکستان میں صارفین کا ایک بڑا اعتراض برانڈز کی ناقص کوالٹی پر بھی ہے جو آن لائن خریداری کے رجحان کو متاثر کر رہا ہے۔

 

شیئر: