Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں ادویات کی دکانیں ڈاکوؤں کے نشانے پر کیوں؟

لاہور میں پانچ مہنیوں میں فارمیسیز پر 25 ڈکیتیاں ہوئیں (فوٹو اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں گذ‍شتہ ایک سال سے کورونا کی وبا میں میڈیکل سٹورز پر ڈکیتی کی وارداتوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس کے مطابق گذشتہ پانچ مہینوں میں 25 میڈیکل سٹورز کو لوٹا گیا ہے۔ لاہور ہی نہیں بلکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ادوایات کی دکانوں پر ڈکیتی کی وارداتیں بڑھی ہیں۔
لاہور کے علاقے سبزہ زار میں مئی کے آخری ہفتے میں ہونے والی ایک ایک فارمیسی پر ڈکیتی میں ڈاکووں نے سٹاف کو یرغمال بنا کر لوٹ لیا۔
فارمیسی پر کام کرنے والے ایک ملازم اسد علی نے اردو نیوز کو بتایا ’شام سات بجے کے قریب دو ڈاکو میڈیکل سٹور میں گھس آئے۔ وہ بالکل ایسے وقت میں آئے جب صرف ایک گاہک تھا۔ اس سے پہلے اچھا خاصا رش تھا کیونکہ یہ ایک بڑا میڈیکل سٹورہے۔ انہوں نے گن پوائنٹ پر سٹور لاکر کھلوایا اور پیسے نکلوا کر فرار ہوگئے۔‘ 
اسد علی نے بتایا کہ ’ایسے لگتا تھا کہ ڈاکوؤں نے پوری جاسوسی کی ہوئی تھی۔ ان کو پتا تھا کہ آٹھ بجے لاکر سے پیسے شفٹ کیے جاتے ہیں اور کس وقت پر فارمیسی پر رش قدرے کم ہوتا ہے۔ اس دن کی سیل لگ بھگ تین لاکھ روپے تھی جو وہ لے کر فرار ہو گئے۔
اسد علی کے مطابق ’انہوں نے ماسک بھی پہنے ہوئے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی بنی ہے جو اس وقت پولیس کے پاس ہے، لیکن ابھی تک ملزمان کا سراغ نہیں مل سکا۔‘ 
لاہور میں پانچ مہنیوں میں فارمیسیز پر 25 ڈکیتیوں کا مطلب ہے اوسطاً ہر مہینے میں پانچ ڈکیتیاں صرف میڈیکل سٹورز پر ہوئی ہیں۔ کمشنر آفس کے مطابق لاہور میں رجسٹرڈ میڈیکل سٹورز کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔
لاہور میں میڈیکل سٹورز سے وابستہ ایک تاجر محمد عقیل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یہ انتہائی تشویش ناک بات ہے کہ میڈیکل سٹورز ڈکیتیوں کی زد میں ہیں۔ اور یہ ٹرینڈ کورونا کے بعد ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ ہے بھی ہو سکتی ہے کہ چونکہ میڈیکل سٹورز سب سے زیادہ کھلا رہنے والا کاروبار ہے۔ ہمیں تو لگتا ہے کہ یہ کوئی خاص گروہ ہے جو متحرک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک ایک بھی ڈکیتی کی واردات کرنے والا نہیں پکڑا گیا۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے، یہ تو ہماری سمجھ سے بھی باہر ہے۔ پولیس ہی اس بارے میں درست بات بتا سکتی ہے۔ اب تو میڈیکل سٹوز نے سکیورٹی گارڈ بھی رکھنا شروع کر دیے ہیں۔ لیکن یہ اضافی بوجھ ہے۔ جو ہمیں اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پہلے سیکیورٹی کیمرے لگائے گئے لیکن ان کا بھی نتیجہ نہیں نکلا۔‘

اختر بٹ کے مطابق ’میڈیکل سٹورز سے نقدی کے ساتھ ساتھ ادوایات بھی لوٹی گئی ہیں۔‘ (فوٹو اے ایف پی)

ڈی آئی جی آپریشن لاہور ساجد کیانی سمجھتے ہیں کہ میڈیکل سٹورز پر وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں ضرور آیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ ملزمان نہیں پکڑے گئے۔
’ہم نے کئی ڈکیتیوں کا سراغ لگایا ہے اور یہ کسی ایک گروہ کا منظم کام نہیں تھا۔ یہ علیحدہ علیحدہ وارداتیں تھیں۔ ملزمان کی شناخت بھی ہوئی اور اس وقت وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ اور جو ہمیں وجہ سمجھ آئی ہے وہ بھی یہی ہے کہ سب سے زیادہ کھلا رہنے والا کاروبار فارمیسیز ہی رہی ہیں، جب سے کورونا آیا ہے۔ اور یہ ڈاکو بڑے میڈکل سٹورز کے بجائے چھوٹے علاقوں میں وارداتیں کرتے ہیں۔‘ 
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگس ایسوسی ایشن لاہور چیپٹر کے صدر اختر بٹ کا کہنا ہے کہ ’ایسے بھی واقعات سامنے آئے ہیں جس میں میڈیکل سٹورز سے نقدی کے ساتھ ساتھ ادوایات بھی لوٹی گئی ہیں۔ اور ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب آپ کو پتا ہو کہ کون سی دوائی مہنگی ہے یعنی اس میں ایسے لوگ بھی ملوث ہیں جو خود میڈیکل کے شعبے سے منسلک ہیں۔ جو اس وقت مہنگائی اور بے روزگاری کے حالات ہیں ان میں میڈیکل سٹورز پر ڈکیتیاں مجھے تو عجیب کی بات نہیں لگتی۔ لوگوں کے پاس نوکریاں نہیں ہیں روزگار نہیں ہیں تو وہ ظاہر ہے ایسے ہی کاموں میں ملوث ہوں گے۔‘ 

شیئر: