Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماسک پہنے ڈاکو پنجاب پولیس کے لیے چیلنج کیوں بن گئے؟

کچھ عرصے کے دوران کئی ایسی وارداتیں ہوئیں جن میں ڈاکوؤں نے سرجیکل ماسک پہن رکھے تھے (فوٹو: فری پک)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ڈکیتی کی وارداتوں میں پولیس کوایک نئے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ بیشتر وارداتوں میں ڈکیت کورونا سے بچاؤ کے ماسک پہنے ہوئے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے شناخت میں پولیس کو دقت کا سامنا ہے۔  
صوبائی دارالحکومت لاہور میں گذشتہ ہفتے ہونے والی ایک ڈکیتی جس میں ڈاکو نصیر آباد کے علاقے سے 22 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے، انہوں نے بھی ماسک پہن رکھے تھے۔  
مدعی محمد اقبال نے اردو نیوزکو بتایا کہ ’ تین ڈاکو شام ساڑھے سات بجے گھر میں گھس آئے، انہوں نے کورونا سے بچاؤ والے سرجیکل ماسک پہنے ہوئے تھے لیکن محسوس ہوتا ہے وہ کافی روز تک ریکی کرتے رہے ہیں کیونکہ انہیں پتا تھا میں کس وقت گھر آتا ہوں۔‘
بقول ان کے ’اب مجھے اس بات کا اندازہ نہیں کہ میں ان کو پہچان سکتا ہوں یا نہیں، پولیس تفتیش کررہی ہے لیکن ابھی تک ڈاکوؤں کا کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔‘ 
فروری کے وسط میں لاہور ہی کی ایک فارمیسی میں ڈکیتی کی ہوئی جس میں تینوں ڈاکوؤں نے سرجیکل ماسک پہنے ہوئے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود پولیس ابھی تک انہیں گرفتار نہیں کر سکی۔
گلشن راوی میں فارمیسی کے مالک محمد عبداللہ نے بتایا کہ ’ہمیں اس وقت پتا چلا جب تین افراد نے اسلحہ تان لیا اور کیش شاپنگ بیگ میں ڈالنا شروع کیا، وہ یہ بھی دیکھ رہے تھے کہ جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں لیکن شاید ماسک کی وجہ سے انہیں اس کی زیادہ پرواہ نہیں تھی۔‘

فارمیسی کے مالک محمد عبداللہ نے بتایا کہ ماسک کی وجہ سے ڈاکو سی سی ٹی وی کیمروں کی پرواہ بھی نہیں کرتے (فوٹو: فری پک)

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’پولیس ڈکیتی کی فوٹیج ساتھ لے گئی لیکن ابھی تک پتہ نہیں چل سکا کہ ڈاکو کون تھے، کیونکہ انہوں نے بھی ماسک پہن رکھے تھے۔‘
پنجاب کے ڈی آئی جی آپریشن سہیل سکھیرا سمجھتے ہیں کہ ڈکیتی کی وارداتوں میں تبدیلی آئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ بات درست ہے کہ ڈاکو اب اکثر وارداتوں میں فیس ماسک استعمال کررہے ہیں اب چونکہ جگہ جگہ سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوتے ہیں اس لیے بھی ان کی واردات کے طریقوں میں فرق آیا ہے۔‘ 
اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس سے ڈاکوؤں کو شناخت کے مسائل پیدا نہیں ہوئے؟ سہیل سکھیرا کا کہنا تھا ’ایک حد تک تو فرق پڑا ہے لیکن پولیس کے پاس ایسے روایتی طریقے بہت ہیں، جن کی مدد سے ایسے گروہ پکڑے جاتے ہیں جیسے کہ پولیس کا جاسوسی کا نظام بہت اچھا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جب بھی کوئی نیا گروپ متحرک ہوتا ہے تو پولیس کے مخبر بھی ایکٹیو ہوجاتے ہیں۔ ابھی ہم نے ایک گینگ پکڑا ہے جس نے پنجاب میں دس ڈکیتیوں کا اعتراف کیا ہے جن میں سے بیشتر انہوں نے ماسک پہن کر ہی کی تھیں۔‘ 

پنجاب کے ڈی آئی جی آپریشن سہیل سکھیرا سمجھتے ہیں کہ ڈکیتی کی وارداتوں میں تبدیلی آئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سہیل سکھیرا کا کہنا ہے کہ ’اگر اعداد وشمار دیکھے جائیں تو رواں سال پچھلے سال کی نسبت ڈکیتی کی وارداتوں میں کمی آئی ہے۔‘
ان کے مطابق ’پورے پنجاب میں پہلے دو مہنیوں میں 700 وارداتیں کم ہوئی ہیں۔ اس میں بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ بڑی ڈکیتی کی وارداتیں جن میں پانچ سے زائد مسلح افراد ہوں ایسی وارداتیں نہ ہونے کے برابر ہوئی ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈکیتی کی چھوٹی وارداتوں میں قدرے اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن ملزمان کو پکڑنے کا تناسب بھی نیچے نہیں آیا، ’ماسک کا وقتی طور پر ڈاکوؤں کو فائدہ ہوتا ہے لیکن بہرحال پکڑے جاتے ہیں۔‘

شیئر: