Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے اسحاق اور مریم

اسرائیل کا نیا صدر سیاسی طور پر انتہائی اہم وقت پر اقتدار سنبھالے گا۔ (فوٹو وائے نیٹ)
اسرائیلی پارلیمنٹ ملک کے آئندہ صدر کا انتخاب کرنے کے لئے تیار ہے۔ یہ ایک ایسی پوزیشن ہے جس پر فائز شخصیت کا کام ملک کے اخلاقی قطب نما کی حیثیت سے خدمات انجام دینا اور اتحاد کو فروغ دینا ہوتا ہے ۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق یہ انتخاب اسرائیل کی پارلیمنٹ  کنیسٹ  میں ہوگا اور 120 قانون ساز اپنا بے نام ووٹ ڈالیں گے۔

کامیابی کے لیے 120 نشستوں والی کنیسٹ میں 61 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں۔ (فوٹوعرب نیوز)

صدارتی انتخاب میں دو امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔
ایک امیدوار اسحاق ہرزوگ ہیں جو تجربہ کار سیاستدان اور معروف اسرائیلی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔
دوسری امیدوار مریم پیرٹز ہیں جو ایک معلمہ اور سادہ لوح شخصیت ہیں۔
60 سالہ ہرزگ، اسرائیلی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ اور حزب اختلاف کے رہنما ہیں جو 2013 کے پارلیمانی انتخابات میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتنیاہو کے خلاف مقابلے میں ناکام رہے تھے ۔
وہ ایک مشہور صہیونی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد   شائم ہرزوگ  صدر منتخب ہونے سے قبل اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر تھے۔
اسحاق کے چچا آبا ایبان بھی اسرائیل کے پہلے وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ اور امریکہ میں سفیر تھے۔ ان کے دادا ملک کے پہلے چیف ربی تھے۔
ہرزوگ پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے کے بعد گزشتہ تین سال سے اسرائیل میں امیگریشن کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے والی یہودی ایجنسی کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔
سیاسی سٹیبلشمنٹ سے ان کے گہرے تعلقات  ہیں جن کے پیش نظرانہیں فتح کے لئے فیورٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

طویل سیاسی بحران میں اسرائیل میں دو سال میں چار انتخابات کرائے گئے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

دوسری طرف 67 سالہ مریم پیرٹز  کو  زیادہ قدامت پرست اور قوم پرست امیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔وہ بچپن میں مراکش سے نقل مکانی کر کے آئی تھیں۔
وہ ایک استاد، معلم اور لیکچرر کی حیثیت سے یہودیت اورصیہونیت پرکام کرچکی ہیں۔ ان کے دو بیٹے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے مارے گئے تھے۔
انہیں 2018 میں لائف ٹائم اچیومنٹ پر ملک کا سب سے بڑاایوارڈ ”اعزازِ اسرائیل“ دیا گیاتھا۔اگر پیرٹز جیت گئیں تو وہ اسرائیل کا صدارتی منصب سنبھالنے والی پہلی خاتون اور پہلی آباد کارہوں گی۔
پیرٹزاور ان کا خاندان جزیرہ نما سینا ئی میں اس وقت تک اسرائیلی نوآبادی میں رہا جب تک 1979 میں مصر کے ساتھ امن معاہدہ ہونے کے بعد یہ علاقہ واپس نہیں ہوا۔
بعد ازاں مریم پیرٹز مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں جیواٹ زیف کے مغربی کنارے میں آباد ہوگئیں۔ وہ آج بھی وہیں رہتی ہیں۔

اسحاق ہرزوگ تجربہ کار سیاستدان اور معروف اسرائیلی خاندان سے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

صدارتی انتخاب جیتنے کے لئے امیدوار کو 120 نشستوں والی کنیسٹ میں کم از کم 61 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ بصورت دیگر ووٹنگ کا دوسرا دور منعقد ہوگا۔
اس انتخاب میں کامیاب امیدوار ملک کے 11 ویں صدر کی حیثیت سے صدر ریوین رولن کی جگہ 9 جولائی سے شروع ہونے والی واحد 7 سالہ مدت کے لئے اپنے عہدے پر فائز ہوں گے۔
اسرائیل کا نیا صدر سیاسی طور پر انتہائی اہم وقت پر اقتدار سنبھالے گا۔
صدر کو رسمی سربراہ مملکت کے طور پر یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ ایک سیاسی پارٹی کے رہنما کو پارلیمنٹ انتخابات کے بعد اتحاد قائم کرنے کی دعوت دیں۔
طویل سیاسی بحران میں اسرائیل میں گزشتہ دو سال کے دوران چار قومی انتخابات کرائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم نتنیاہو کے مخالفین اگر نئی مخلوط حکومت کو جوڑنے میں ناکام ہوگئے تو ملک کو ایک اور انتخابی مہم میں ڈالا جاسکتا ہے۔
 

شیئر: