Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس، جی سیون ممالک کا معاہدہ

معاہدے کے ذریعے عالمی ٹیکس کے نظام میں اصلاحات ممکن ہو سکیں گی۔ فوٹو اے ایف پی
سات امیر جمہوری ممالک پر مشتمل گروپ نے کم سے کم 15 فیصد عالمی کارپوریٹ ٹیکس کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو ٹیکس سے بچنے کے لیے اپنا منافع کم ٹیکس والے ممالک میں چھپانے سے روکا جائے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس ایجنسی کے مطابق سنیچر کو جی سیون کے وزرائے خزانہ کے لندن میں ہونے والے اجلاس میں ان سفارشات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جن کے تحت امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سمیت دنیا کی بڑی کمپنیوں کو بھی پابند کیا جائے گا کہ وہ ان ممالک میں ٹیکس ادا کریں جہاں ان کی فروخت تو کہیں زیادہ ہے لیکن کمپنی کا ہیڈ کوارٹر وہاں موجود نہیں۔
اجلاس کے میزبان برطانوی سیکرٹری خزانہ رشی سناک نے کہا ہے کہ معاہدے کے ذریعے عالمی ٹیکس کے نظام میں اصلاحات ہو سکیں گی تاکہ اسے عالمی گلوبل ڈیجیٹل دور کے قابل بنایا جائے، اور منصفانہ ہونے کی یقین دہانی کرائی جائے تاکہ کمپنیاں درست جگہوں پر صحیح ٹیکس ادا کریں۔
اجلاس میں شریک امریکی سیکرٹری خزانہ جینٹ ییلن کا کہنا تھا کہ معاہدے نے عالمی سطح پر ڈیل میں  پیش رفت کے مواقع پیدا کیے ہیں جس سے کارپوریٹ ٹیکس کا بگڑا ہوا نظام ختم ہوگا اور امریکہ سمیت دیگر ممالک میں متوسط اور کام کرنے والے طبقے کے لیے انصاف کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزرائے خارجہ کا اجلاس جی سیون ممالک کے سربراہان کے اجلاس سے پہلے منعقد ہوا ہے۔ سربراہان کا اجلاس برطانیہ کے علاقے کونوال میں 11 سے 13 جون تک جاری رہے گا۔ گروپ کی سربراہی کرنے کے باعث دونوں اجلاسوں کی میزبانی برطانیہ کر رہا ہے۔
جی سیون ممالک کی توثیق کی وجہ سے پیرس میں 140 سے زائد ممالک کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دوران معاہدہ ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔ 
جی سیون ممالک کو کم آمدن والے ممالک کو ویکسین فراہم کرنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق منصوبوں کی مالی امداد کرنے پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔

جی سیون ممالک نے کم سے کم 15 فیصد عالمی کارپوریٹ ٹیکس کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

گروپ کی جانب سے سنیچر کو جاری ہونے والے بیان میں رکن ممالک کی جانب سے مالی تعاون کی یقین دہانی کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
سنیچر کو جن تجاویز کی توثیق کی گئی ہے وہ دو حصوں پر مشتمل ہیں۔ پہلے حصے میں ان کمپنیوں کے منافع پر ٹیکس لگانے کی اجازت ہوگی جو متعلقہ ملک میں موجود تو نہیں ہیں لیکن وہاں ان کی فروخت بڑے پیمانے پر ہے۔ جی سیون کے بیان کے مطابق ممالک کو یہ حق حاصل ہوگا کہ دس فیصد پرافٹ مارجن سے اضافے کی صورت میں 20 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائے۔
معاہدے کے مطابق فرانس اور اس جیسے دیگر ڈیجیٹل سروس ٹیکس عائد کرنے والے ممالک عالمی معاہدے کی حمایت میں یکطرفہ ٹیکسوں کو ہٹائیں گے۔ امریکہ نے ان ڈیجیٹل ٹیکسز کو غیر منصفانہ قرار دیا ہوا ہے جو گوگل، ایمازون اور فیس بک جیسی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
ان تجاویز کے دوسرے حصے کے مطابق کمپنیوں کے بیرون ممالک منافع کمانے کی صورت میں پندرہ فیصد ٹیکس لگایا کیا جائے گا۔ 
اکثر ممالک ان سوالات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ قانونی طور پر ٹیکس سے گریز کرنے والی کمپنیوں کو ایسا کرنے سے کیسے روکا جائے۔

شیئر: