Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض کے تاریخی، سیاحتی اور تفریحی مقامات کون سے ہیں؟

المصمک عجائب گھر تین ناموں سے مشہور ہے- (فوٹو اخبار 24)
سعودی دارالحکومت ریاض بہت سارے تاریخی، تفریحی اور سیاحتی مقامات سے مالا مال ہے-  
اخبار  24 نے نمایاں تاریخی ، تفریحی اور سیاحتی مقامات اور متعدد عجائب گھروں پر مشتمل ریاض گائیڈ بک جاری کی ہے جو یہ ہے- 

قومی عجائب گھر چار ہالوں پر مشتمل ہے- (فوٹو اخبار چوبیس)

قومی عجائب گھر: 
یہ چار ہالوں پر مشتمل ہے- ماقبل تاریخ سے لے کر عصر حاضر تک ریاض میں ہونے والی تبدیلیوں کو تاریخی ادوار کے لحاظ سے اجاگر کیا گیا ہے- جزیرہ نمائے عرب میں رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے- 
المصمک عجائب گھر: 
یہ 3 ناموں سے مشہور ہے- اسے قلعہ المصمک، محل المصمک اور المصمک عجائب گھر کے  نام سے جانا جاتا ہے- 
سعودی  حکمراں خاندان کے شہزادے عبدالرحمن بن ضبعان نے 1895 میں تعمیر کرایا تھا- یہیں سے مملکت سعودی عرب کے قیام کی تاسیس کا علم بلند ہوا تھا- یہی وہ مقام ہے جہاں مملکت سعودی عرب کو جو مختلف ریاستوں میں بٹی ہوئی تھی کو ایک ریاست بنایا گیا تھا- مصمک محل  کے دروازے پر ریاض کو آزاد کرانے والے معرکے کے نشانات آج تک جوں کے توں محفوظ ہیں- 

صقر فضائی عجائب گھر میں ہتھیار، عسکری وردیاں اور تمغے سجے ہوئے ہیں- (فوٹو اخبار چوبیس)

صقر الجزیرہ فضائی عجائب گھر: 
یہاں سعودی فضائیہ کی تاریخ دکھائی گئی ہے- بانی مملکت شاہ  عبدالعزیز کے عہد سے لے کر خادم حرمین شریفین شاہ  سلمان بن عبدالعزیز کے دور تک  80 برس سے زیادہ پر مشتمل فضائیہ کے ارتقا کی کہانی مجسم شکل میں پیش کی گئی ہے- یہاں مختلف قسم کے ہتھیار ، عسکری وردیاں اور تمغے بھی سجے ہوئے ہیں- 
الاثار عجائب گھر: 
یہ کنگ سعود یونیورسٹی میں ہے- یہ سعودی عرب کے مشہور ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے- یہ فیکلٹی آف آرٹس کی زمینی منزل میں قائم کیا گیا ہے-  یہاں سعودی عرب کے مختلف تاریخی مقامات سے پائے جانے والے نوادر جمع کیے گئے ہیں- 

الاثار عجائب گھر کنگ سعود یونیورسٹی میں ہے- (فوٹو اخبار 24)

جبل فھرین: 
اسے  ’حافۃ نہایۃ العالم‘  (دنیا کا آخری کنارہ)  بھی کہا جاتا ہے- یہ ریاض شہر سے  90 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے- یہ 600 کلو میٹر بلکہ اس سے کہیں زیادہ کے رقبے میں پھیلے ہوئے طویق پہاڑی سلسلے کا حصہ ہے- قدیم زمانے میں  جزیرہ نمائے عرب عبور کرنے کے لیے تجارتی شاہراہ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا- یمن سے شام اور ایران جانے والے تجارتی قافلے یہاں سے گزرتے تھے- 
ابراج الریاض: 
سعودی دارالحکومت تین بڑے ٹاورز کے حوالے سے مشہور ہے- الفیصلیہ ٹاور، رافال ٹاور، اور المملکۃ ٹاور ریاض کی پہچان ہیں- ان تینوں ٹاورز میں شاپنگ سینٹرز، ہوٹل، ریستوران اور تقریبات ہالز ہیں- 


الفیصلیہ  ٹاور سے ریاض شہر کا پینوراما منظر دیکھا جاسکتا ہے- (فوٹو اخبار 24)

برج المملکۃ (کنگڈم ٹاور): 
یہ  سعودی عرب کا سب سے  اونچا ٹاور ہے- یہ 99 منزلہ ہے- اسے ریاض شہر کے کسی بھی علاقے سے دیکھا جاسکتا ہے- یہ کنگ فہد روڈ پر العلیا محلے میں واقع ہے- 
کنگڈم ٹاور میں عظیم الشان شاپنگ سینٹر ہے- تقریبات ہال ہیں- ہوٹل، کئی ریستوران اور بین الاقوامی کافی ہاؤسز ہیں- اس میں کئی منزلیں دفاتر کے لیے خاص ہیں جبکہ ہوٹل فلیٹس بھی ہیں- 
رافال ٹاور: 
یہ کنگ فہد روڈ پر الصحافہ محلے میں واقع ہے- اس کا بیرونی ڈیزائن منفرد ہے- یہ  تیز ہواؤں اور شدید درجہ حرارت سے بچاتا ہے-  یہ ٹاور  308 میٹر اونچا ہے  62 منزلہ ہے اور اس میں 7 تیز رفتار لفٹیں لگی ہوئی ہیں- 
الفیصلیہ ٹاور: 
یہ اہرام کی شکل کا ہے- اس کے اوپر دیو ہیکل شیشے کی گیند ہے- اس میں مشہور بین الاقوامی ریستوران ہیں- الفیصلیہ  ٹاور سے ریاض شہر کا پینوراما منظر دیکھا جاسکتا ہے- یہ کنگ فہد روڈ پر العلیا کے تجارتی علاقے میں واقع ہے- یہ دنیا کے چالیس اونچے ٹاورز میں سے ایک ہے- 


المربع محل نجدی طرز تعمیر کی روشن علامت ہے- (فوٹو اخبار 24)

ریاض کے محل: 
الحمرا محل: 
الحمرا محل ریاض میں سیمنٹ اور سریوں سے تیار ہونے والی پہلی عمارت ہے- بیرونی رنگ سرخ ہے- اسی نسبت سے اسے سرخ محل کہا جاتا ہے- یہ شاہ سعود اور ان کے خاندان کی رہائش اور قصر اقتدار تھا- 
المربع محل: 
یہ فن تعمیر کی منفرد علامت ہے- یہ قدیم نجدی طرز تعمیر کی روشن علامت ہے- یہ ریاض کے  مرکز میں واقع ہے- اس کے اطراف کنگ عبدالعزیز ہسٹوریکل سینٹر ہے-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: