Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودائزیشن کے 11 معاہدے، چار لاکھ سعودی شہریوں کے لیے ملازمتیں

نجکاری اور سعودائزیشن وژن 2030 پروگرام کے کلیدی اہداف ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں 2018  سے اب تک 11 سعودائزیشن معاہدوں کے نتیجے میں تقریباً چار لاکھ سعودی شہریوں کے لیے ملازمتیں پیدا کی گئیں۔
ارگام ویب سائٹ نے یہ معلومات وزارت ہیومن ریسورسز اینڈ سوشل ڈیولپمنٹ میں نائب وزیر عبداللہ ابوتینین کے حوالے سے رپورٹ کی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بڑھتی ہوئی نجکاری اور سعودائزیشن مملکت کے وژن 2030 پروگرام کے کلیدی اہداف ہیں۔
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ’سعودی عرب اپنے نجکاری پروگرام کے ذریعے اگلے چار سالوں میں تقریباً 54.5 بلین ڈالر اکٹھا کرنا چاہتا ہے۔‘
محمد الجدعان نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ انہیں اثاثوں کی فروخت کے ذریعے 38 بلین ڈالر اور سرکاری نجی شراکت کے ذریعے 16.5 بلین ڈالر کی توقع ہے۔
سعودی حکومت نے 16 شعبوں میں 160 منصوبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں 2025 تک اثاثوں کی فروخت اور سرکاری نجی شراکت شامل ہے۔
اثاثوں کی فروخت میں سرکاری ملکیت والے ہوٹل، ٹیلی ویژن کے نشریاتی ٹاورز، کولنگ اور پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ شامل ہوں گے۔
اس منصبوبے میں پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے اداروں یا سعودی آرامکو کے دوسرے اثاثوں کی فروخت شامل نہیں ہے۔ نجکاری کا نیا قانون اس سال جولائی میں سعودی عرب میں نافذ کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے قومی نجکاری مرکز (این سی پی) نے بھی مارچ میں نجکاری کے منصوبوں کی رجسٹری، نجکاری کے منصوبوں سے متعلق معلومات اور دستاویزات کا جامع مرکزی ڈیٹا بیس بنانے کا اعلان کیا تھا۔
این سی پی میں سٹریٹجک کمیونیکیشنز اور مارکیٹنگ کے ڈائریکٹر جنرل ہانی السیگ کے مطابق ’نیا نظام موجودہ نجکاری کے نظام کو بڑھانا چاہتا ہے۔ اس کا ایک سب سے اہم کردار موجودہ حکمرانی کو مستحکم کرنا اور منصفانہ اور شفافیت کو یقینی بنانا ہو گا۔‘

نجی شعبے میں سعودائزیشن کی فیصد بڑھ کر 22.75 فیصد ہوگئی ہے (فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے عرب نیوز کو بتایا  کہ ’اس قانون کے تحت نجی شعبے کے شرکا کو نجکاری منصوبوں کی بولی اور انتخاب کے طریقہ کار سے متعلق شکایات پیش کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی اجازت دی گئی ہے اور اگر شکایات کو دور نہیں کیا جا سکتا ہے تو متاثرہ افراد کو معاوضہ دینے کے لیے انضباطی بنیاد رکھے گی۔‘
رواں سال اپریل میں جاری نیشنل لیبر آبزرویٹری کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نجی شعبے میں سعودائزیشن کی فیصد بڑھ کر 22.75 فیصد ہوگئی ہے جبکہ پچھلے سال اسی عرصے کے دوران یہ شرح 20.37 فیصد تھی۔
ایس اینڈ پی ریٹنگ کے اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب  خلیج تعاون کونسل کے ممالک کے مابین غیر ملکی لیبر پر سب سے کم انحصار کرتا ہے جبکہ قطر غیر ملکی لیبر پر سب سے زیادہ 94 فیصد انحصار کرتا ہے۔
سعودائزیشن کے اعداد و شمار ایک مثبت سمت میں گامزن ہیں، تاہم کچھ شعبوں کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔

شیئر: