Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے سے دو افسران کو واپس بلانے کی منظوری

فواد چوہدری نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شہباز شریف کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے (فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سعودی عرب میں اوورسیز کمیونٹی کی شکایات پر پاکستانی سفارتخانے سے دو افسران کو واپس بلانے کی منظوری دی گئی ہے۔ 
مزید پڑھیں
منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ریاض میں سفارتخانے کے عملے کے تعاون نہ کرنے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ وفاقی کابینہ نے دو افسران کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اردو نیوز کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ’ان دو افسران کا تعلق سفارتخانے کے ان شعبوں سے ہے جن کی ذمہ داری براہ راست عوام کو سہولت فراہم کرنا تھی۔‘
فواد چوہدری نے بتایا کہ ’سفارت خانوں میں مانیٹرنگ نہیں تھی، تمام سفارت خانے کمیونٹی کی خدمت کرنے کے پابند ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کی سیاست کا لازمی جزو سمجھتے ہیں اس لیے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ضرور دینا چاہیے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات پہلی ترجیح ہے۔
وزیر اطلادعات نے کہا کہ احسن اقبال کہتے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کے مسائل کا ادراک نہیں انہیں ووٹ کا حق کیوں دیا جائے۔ ’مجھے حیرت ہے کہ جن کی ساری قیادت باہر لندن میں بیٹھی ہوئی ہے وہ یہ بات کہہ رہے ہیں۔‘

فواد چوہدری نے کہا کہ ’مجھے احسن اقبال کے بیان پر حیرت ہے کہ انہوں نے کہا سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کے مسائل کا علم نہیں‘ (فوٹو: اے پی پی)

فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’گوالمنڈی میں پٹھوگرم کھیلنے والے لندن میں پولو میچ دیکھ رہے ہیں۔ جو ایسٹ کمپنی نے ہندوستان کے ساتھ کیا وہی ن لیگ نے پاکستان کے ساتھ کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن جس طرح نواز شریف بغیر ضمانت کے باہر گئے اس پر دکھ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کو چار سوالات بھیجے ہیں، ’ہم پھر سے مطالبہ کرتے ہیں عدلیہ سے کہ شہباز شریف کے کیسز کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے کیونکہ کیسز بنتے ہیں اور چھ چھ ماہ تاریخیں نہیں ملتیں۔‘
کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے اہم فیصلوں کے حوالے سے فواد چوہدری نے بتایا کہ ’وفاقی ترقیاتی بجٹ کے پیسے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے گا، نادرا کے آڈٹ سسٹم سے انفارمیشن منسٹری کو رپورٹ پیش کی جا چکی ہے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں سینما گھر کھولنے سے متعلق فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کرے گا تاہم 30 جون سے سینما کھولنے کی تجویز دی ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ ملک میں سینما گھروں کو کھولنے سے متعلق فیصلہ این سی او سی کرے گا (فوٹو بشکریہ نوید صدیقی)

انہوں نے بتایا کہ ’اجلاس میں نان انڈین پنجابی فلمیں دکھانے پر بھی بات کی گئی، پاکستان میں سائنس ایند ٹیکنالوجی اور تاریخ کے چینل نہیں ہیں۔ کیبل ڈیجیٹلائز ہونے کے بعد 900, 950 چینلز ہوں گے۔’
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت تمام ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ ہوگی، خیراتی اداروں کی رجسٹریشن سے متعلق سفارشات کی ذمہ داری وزارت قانون کو دی گئی ہے۔ 
انہوں نے بتایا کہ قیدی محمد اویس کو ناروے حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری دی ہے۔
اپوزیشن کی بجٹ پر تنقید کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بجٹ پر بحث ہونی چاہیے، لیکن اگر تنقید کو بہانہ بنا کر توہین کریں گے تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا۔
’پارلیمنٹ میں بدتمیزی کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے، اپوزیشن کو اگر بات کرنی ہے تو اسے حکومت کی بات بھی سننا پڑے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو بجٹ کو پہلے پڑھے اور پھر تجاویز ہمارے سامنے لائے، ہم سنیں گے۔‘

شیئر: