Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیپ فیک کی حقیقت پتہ چلانے کے لیے فیس بک کا سافٹ ویئر تیار

فیس بک کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر سے مستقبل کی تحقیق میں مدد مل سکتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فیس بک کے سائنسدانوں نے بدھ کو کہا ہے کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کا سافٹ وئیر بنایا ہے جس سے نہ صرف جعلی تصاویر (ڈیپ فیک) کا پتہ لگایا جا سکے گا، بلکہ یہ بھی معلوم کیا جا سکے گا کہ یہ کہاں سے آئی ہیں۔
ڈیپ فیک ان تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو کلپز کو کہتے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت یا دیگر ذرائع سے تبدیلیاں کی جاتی ہیں تاکہ وہ اصل نظر آئیں۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیس بک کے سائنسدان تال ہاسنر اور ژی ین کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے مشیگن سٹیٹ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ایک سافٹ ویئر بنایا ہے جو کہ ڈیپ فیک تصاویر کی حقیقت کا پتہ لگا سکتا ہے اور یہ بھی کہ انہیں کہاں بنایا گیا ہے۔
ایک بلاگ میں ان سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ڈیپ فیک تصاویر اور ویڈیوز کی حقیقت پتہ لگانے سے محققین اور متعلقہ افراد کو غلط معلومات کی شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی اور اس سے مستقبل میں ہونے والی تحقیق کے لیے بھی نئے راستے کھل سکیں گے۔
فیس بک کا نیا سافٹ ویئر ڈیپ فیک تصاویر اور ویڈیوز کو ایک نیٹ ورک سے گزارتا ہے تاکہ تیاری کے عمل کے دوران رہ جانے والی خامیوں کا پتہ لگایا جا سکے، جو سائنسدانوں کے مطابق ایک تصویر کا 'ڈیجیٹل فنگرپرنٹ' بدل دیتی ہیں۔

ڈیپ فیک کو دھوکہ دینے یا غلط معلومات پھیلانے استعمال کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 'ڈیجیٹل فوٹوگرافی میں فنگرپرنٹس کو اس لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اس ڈیجیٹل کیمرے کی شناخت کی جا سکے جس سے تصویر لی گئی ہو۔
گذشتہ سال مائکروسافٹ نے ایک سافٹ ویئر بے نقاب کیا تھا جس سے ڈیپ فیک تصاویر اور ویڈیوز کی شناخت میں مدد مل سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل کئی پروگرام بنائے گئے تھے جن سے رد و بدل کی گئی تصاویر کی حقیقت پتہ لگانے کی کوشش کی گئی تھی۔

شیئر: