Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان مترجم برطانیہ پہنچ گئے

غیر ملکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغانوں کو طالبان کی جانب سے انتقامی حملوں کا خطرہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی
افغانستان میں برطانوی فوج کے ساتھ بطور مترجم کام کرنے والے افغان شہری طالبان کی جانب سے انتقامی حملوں کے خوف سے برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔
افغان مترجمین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ’صلح الائنس‘ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ منگل کی شام کو افغان مترجمین کا پہلا گروپ برطانوی شہر برمنگھم پہنچا ہے۔
تاہم برطانوی حکومت نے منتقل ہونے والے افغان مترجمین اور ان کے خاندانوں کی حفاظت کے پیش نظر ان کی روانگی کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
مئی کے آخر میں برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ نیٹو افواج کے انخلا سے پہلے افغانستان میں تعینات برطانوی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان عملے اور ان کے خاندان کو برطانیہ منتقل کرنے سے متعلق منصوبے پر عمل درآمد تیز کیا جائے گا۔
حکومت کے مطابق برطانوی فوج کے لیے کام کرنے والے سابق اور موجودہ افغان کارکنان میں سے 1300 کو برطانیہ منتقل کر دیا گیا ہے،  جبکہ منصوبے کے تحت تین ہزار سے زائد افغانوں کو برطانیہ میں آباد کیا جائے گا۔
برطانوی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ عملے کو منتقل کرے اور دہشت گردی میں جنگ کے خلاف وہ جن خطرات کا سامنا کرتے رہے ہیں انہیں تسلیم کرتے ہوئے کوششوں کا صلہ دے۔
افغانستان میں سابق برطانوی اطاشی کرنل ریٹائرڈ سائیمن ڈیگنز کا کہنا ہے کہ برطانیہ منتقل ہونے والے مترجمین کو پہلے چار ماہ مدد فراہم کی جائے گی جس کے بعد ان کی حقیقی جدو جہد کا آغاز ہوگا۔

نیٹو افواج پر ہونے والے حملوں میں بھی کئی افغان مترجمین زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

برطانیہ اور امریکہ سمیت دیگر نیٹو رکن ممالک کے ساتھ کام کرنے والے افغان عملے کا مطالبہ رہا ہے کہ طالبان کی جانب سے انتقامی حملوں کے پیش نظر انہیں افغانستان سے منتقل کیا جائے۔
گزشتہ بیس سالوں میں طالبان کی جانب سے درجنوں کی تعداد میں افغان مترجمین کو قتل یا تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
جبکہ گشت کے دوران غیر ملکی افواج  پر ہونے والے حملوں میں بھی متعدد افغان مترجمین زخمی ہوئے ہیں۔
افغان مترجمین کی منتقلی کے لیے سرگرم تنظیموں نے تنقید کی ہے کہ نیٹو رکن ممالک کی متقلی کی سکیم ابہام کا شکار ہے جس کے باعث کئی مترجمین نظر انداز ہوئے ہیں، جبکہ غیر ملکی افواج کے انخلا سے قبل تمام عملے کو منتقل کرنے کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

شیئر: