Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاڑکانہ: ’راہ و رسم‘ نہ رکھنے پر خاتون اور بیٹی پر تیزاب سے حملہ

2007 سے اب تک تیزاب پھینکنے کے واقعات کی تعداد 1,200 سے زائد ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
سندھ کے شہر لاڑکانہ کے نواحی علاقے باڈھ میں بااثر افراد کی جانب سے مبینہ طور پر تعلقات نہ رکھنے پر حاملہ خاتون اور  ان کی 10 سالہ بیٹی پر تیزاب پھینکا گیا، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
متاثرہ خاتون اور بیٹی اس وقت چانڈکا ہسپتال میں داخل ہیں تاہم وہاں ان کا حتمی علاج ممکن نہیں۔ 
ایس ایس پی لاڑکانہ عمران قریشی کے مطابق دو ہفتے قبل باڈھ کے علاقے میں مبینہ طور پر ’راہ و رسم‘ نہ رکھنے پر ملزم محمد خان جونیجو نے حاملہ خاتون حاکم زادی خاصخیلی اور ان کی 10 سالہ بیٹی سلمیٰ پر راہ چلتے تیزاب پھینک دیا تھا۔
ان کے مطابق ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
متاثرین کے گھر والے انہیں چانڈکا ہسپتال لاڑکانہ لے گئے جہاں متاثرہ خاتون کے مطابق بہتر علاج نہ ملنے پر زخم ناسور بن چکے ہیں اور مستقل معذوری کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ 10 سالہ سلمیٰ کا چہرہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ’غربت کے باعث اچھا علاج کروانے کے وسائل نہیں، متعلقہ پولیس ملزمان سے صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور ملزمان بھی دھمکا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب باڈھ پولیس کا کہنا ہے کہ تیزاب گردی کے مرکزی ملزم خان محمد جونیجو سمیت دو افراد پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ جبکہ متاثرہ خاندان نے سندھ حکومت سے علاج کروانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔
لاڑکانہ چانڈکا ہسپتال میں خاتون اور ان کی بیٹی کا کامیاب آپریشن کیا گیا جس کے بعد دونوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
 انچارج سرجیکل یونٹ ڈاکٹر سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ بروقت آپریشن کر کے خاتون اور ان کی بیٹی سلمیٰ کی زندگی بچا لی گئی۔

تیزاب کھلے عام فروخت کرنے پر عمر قید کی سزا مختص ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ خاتون اور ان کی بیٹی کا ایک ہفتے بعد ایک اور پلاسٹک سرجری کا آپریشن ہونا ضروری ہے تاہم پلاسٹک سرجری کی لاڑکانہ میں سہولیات میسر نہیں۔ اس کے لیے انہیں حیدرآباد یا کراچی کے ہسپتال لے کر جانا ہوگا۔
ایسڈ سروائیور فاؤنڈیشن کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2007 سے اب تک رپورٹ ہونے والے تیزاب پھینکنے کے واقعات کی تعداد ایک ہزار 200 سے زائد ہے۔ 2017 میں 31 واقعات رپورٹ ہوئے، 2018 میں 67 جبکہ 2019 میں تیزاب گردی کے 34 واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ یہ صرف وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوتے ہیں۔
تعزیرات پاکستان کی دفعہ 144 کے تحت تیزاب کی کھلے عام فروخت پر پابندی ہے، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے دفعہ 336 بی کے تحت عمر قید کی سزا مختص کی گئی ہے۔

شیئر: