Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کے تحفظ کیلئے سعودی عرب کی کوششیں

حوثیوں کا امن اقدامات سے انکار اور معارب میں حملہ ان کے عزائم کا ثبوت ہے۔ (فوٹو روئٹرز)
سعودی عرب اس ا مر پر  یقین رکھتا ہے کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات کے باعث بچوں کو  لاحق خطرات کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو  بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
عرب نیوزکے مطابق ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پیر کو اقوام متحدہ میں سعودی عرب  کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے کیا ہے۔

عالمی برادری کو مسلح تصادم سے متاثرہ بچوں سے محتاط انداز میں معاملات کرنے چاہئیں۔(فوٹو عرب نیوز)

عبداللہ المعلمی نے کہا  ہےکہ ان کا ملک بہت سے بین الاقوامی فریم ورکس میں شامل ہوچکا ہے جس کا مقصد اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔
انہوں نے اس کے اسباب اور نتائج کا مقابلہ کرنے کے لئے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔
 بچے اور مسلح تنازعات کے زیرعنوان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ورچوئل سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سعودی سفیر نے کہا کہ مسلح تنازعات میں بچوں کا تحفظ امن کی تعمیر کے تصور اور متوازن نسلوں کی تیاری کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ تنازعات سے متاثرہ ممالک کے لئے بچے زیادہ خوشحال اور مستحکم مستقبل تعمیر کرسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں سعودی مندوب  نے کہا کہ عالمی برادری کو مسلح تصادم سے متاثرہ بچوں کے ساتھ بڑے محتاط انداز میں ان طریقوں سے معاملات کرنے چاہئیں جو ان کے لئے ایک نئی حقیقت پیدا کرسکیں، جن سے تشدد کا سلسلہ ٹوٹ جائے ،جن سے جنگوں کے باعث نوجوانوں پرمرتب ہونے والے منفی اثرات کا ازالہ ہو سکے۔
اس کے علاوہ ایسے  اقدامات کئے جا سکیں جو انتہا پسندی یا تشدد کا انکیوبیٹر بن جانے والے ماحول کی تشکیل کو روک سکیں۔

یمن حکومت کے خلاف حوثی باغیوں کی بغاوت سے قومی وسائل ختم ہو رہے ہیں۔(فوٹوگارجین)

المعلمی نے کہا کہ  ہمارا ملک، بچوں اور مسلح تنازعات کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیٹرز کی حالیہ رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے ، جس نے بچوں کے تحفظ سے متعلق یمن میں عرب اتحاد کے عزم اور بین الاقوامی حوالہ کے مطابق اس تحفظ کو وسیع کرنے کیلئے اٹھائے جانے والے اہم اقدامات کی تصدیق کی ہے۔
 یہ رپورٹ اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لئے کی جانے والی عرب اتحاد کی کوششیں ، تنازعے والے دیگر علاقوں میں بھی ایسے ہی اتحاد کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے لئے نمونہ بن سکتی ہیں۔
سیکریٹری جنرل کی رپورٹ کے نتائج بعض جماعتوں کی جانب سے سیاسی مقاصد کے لئے اتحاد کی اصل شبیہ کو مسخ کرنے کی کوشش میں کئے جانے والے مذموم دعووں کے باطل ہونے کی تصدیق کرتے ہیں ۔
ان جماعتوں کو بچوں کے تحفظ سے کچھ لینا دینا نہیں، ان کا مقصد جھوٹ کا استعمال کر کے ایسی مجازی حقیقت پیدا کرنا ہے جو یمن میں اتحاد کے حقیقی اور تعمیری کردار سے توجہ ہٹاسکے۔

اس بغاوت نے عوام میں افراتفری، بھوک اور بیماری پیدا کی ہے۔ (فوٹو اے پی)

المعلمی نے بچوں اور مسلح تنازعات کے لئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا کے لئے مینڈیٹ اور دنیا بھر میں بچوں کے تحفظ میں ان کے مثبت کردار کیلئے سعودی عرب کی حمایت کا اعادہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم یمن کے مسلح تصادم میں بچوں کی حفاظت کے لئے میکانزم تیار کرنے کے لئےورجینیا گامبا اور اتحاد کے مابین تعمیری تعاون کے منتظر ہیں۔
المعلمی نے کہا کہ سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے تباہ کن کردار کو ایک بار پھر ظاہر کیا گیاہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حوثی ملیشیا ،یمنی عوام اور ان کے بچوں کے خلاف بھیانک جرائم کے ارتکاب اور لڑائی کو ختم کرنے کے لئے تیار نہیں ۔
سعودی سفیر نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے امن اقدامات سے انکار اور شہریوں کے خلاف حملوں جن میں حال ہی میں معارب میں کیاجانیوالا حملہ شامل ہے، حوثیوں کے عزائم کا ثبوت ہے۔
یمن کی جائز حکومت کے خلاف ان کی بغاوت سے قومی وسائل ختم ہو رہے ہیں، اس بغاوت نے عوام میں افراتفری، بھوک اور بیماری پیدا کی ہے۔
المعلمی نے سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تنازع کے سیاسی حل کے لئے حوثیوں کو امن کا راستہ منتخب کرنے اور اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرنے پر مجبور کریں اور اس کے لئے تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ یمنی عوام اور بالخصوص بچوں کو مزید مصائب وتکالیف سے بچایاجا سکے۔
 

شیئر: