Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چین واپس لے جاؤ‘، تعلیم جاری رکھنے کے لیے پاکستانی طلبا کا مطالبہ

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران فیملیز کا مطالبہ تھا طلبا کو چین سے واپس بلایا جائے۔ فوٹو اے ایف پی
چین کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ پاکستان اور چین میں کورونا کی صورت حال بہتر ہونے کے بعد انھیں واپس یونیورسٹیوں میں جا کر تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کی اجازت دی جائے۔ 
طلبا کا مطالبہ ہے کہ چین سفری پابندیاں ختم کرے۔ اس حوالے سے چین کے حکام کا کہنا ہے کہ ’سفارت خانہ چینی حکومت اور یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے۔ طلبا کو سہولت فراہم کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔‘
کورونا وبا کے آغاز پر جب چین میں موجود پاکستانی طلبا نے اپنی حکومت سے وطن واپس لانے کا مطالبہ کیا تھا تو اس وقت حکومت کی جانب سے فوری طور پر طلبا کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ 
پاکستانی حکام نے اس فیصلے کی دو وجوہات بتائی تھیں جن میں ایک وجہ کورونا کے ممکنہ پھیلاؤ کا خدشہ تھا، جبکہ دوسری وجہ پاکستان اور چین کے تعلقات تھے کہ پاکستان مشکل وقت میں چین کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہتا تھا۔ 
چین میں کورونا کی پہلی لہر میں قدرے کمی کے بعد ہزاروں پاکستان طلبا وطن واپس آئے تھے کیونکہ ان کے اہل خانہ پریشان تھے۔ تاہم سفری پابندیوں کے باعث ابھی تک وہ وہ طلبا واپس چین نہیں جا سکے۔ 
اب پاکستان میں ٹوئٹر ٹائم لائنز پر چین میں زیر تعلیم طلبا ’ہمیں چین واپس لے جاؤ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹس کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے چین واپس جانا ہے۔
طلبا چین کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں وہ سفری پابندیاں ختم کرے اور پاکستانی طلبا کو اپنی یونیورسٹیوں میں کلاسز لینے کا موقع  فراہم کرے۔ 
#TakeUsBackToChina  کے ٹرینڈ پر ہزاروں ٹویٹس کیے جا چکے ہیں جن میں طلبا وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزارت خارجہ، چینی حکومت اور چینی سفارت خانے کو ٹیگ کر رہے ہیں۔ 
طلبا کا کہنا ہے کہ جب چین میں ویکسین لگانے کا عمل انتہائی تیزی سے جاری ہے اور ایک ارب سے زائد ویکسین کی خوراکیں لگائی چکی ہیں تو پھر طلبا کو واپس بلانے میں پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔ 
طلعت ویوز نامی ہینڈل سے ایک طالب علم نے اپنا ویڈیو میسج ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’خان صاحب یہ سارے سٹوڈنٹ پی ایچ ڈی اور میڈیکل میں ہیں، کچھ ماسٹرز کر رہے ہیں۔ اگر یہ اپنی پڑھائی جلد ختم کریں گے تو فائدہ پاکستان کو ہی ہونا ہے۔ آپ چین سے ان لوگوں کے لیے بات کریں، کیونکہ یہ سب ویکسینیشن کروا چکے ہیں۔ انہیں واپس جانا ہے۔‘ 
ایک اور طالبہ ابیہہ نے لکھا کہ ’ہر ڈگری کے لیے کیمپس میں تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ تھیوری پر مبنی کوئی ڈگری نہیں ہوتی۔ ہم سب پریکٹس کرنے، معاشرے میں جینے اور حقیقی سٹوڈنٹ لائف گزارنے کے مستحق ہیں نہ کہ آن لائن ہی پڑھتے رہیں۔‘ 
ٹیک اس بیک ٹو چائنہ نامی ہینڈل نے ٹویٹ کیا کہ ’گزشتہ 16 ماہ میں نوع انسانی نے منفرد و عجیب کام کیے ہیں۔ نئی بیماری دریافت کی، چند دنوں میں عارضی ہسپتال قائم کر دیے۔ ایک دن میں کروڑوں ٹیسٹ کیے۔ ریکارڈ وقت میں ویکسین ایجاد کی اور طلبا سے کہا جا رہا ہے کہ ’وہ اگلے نوٹس تک انتظار فرمائیں۔‘ 
اس حوالے سے اردو نیوز نے پاکستان میں چینی سفارت خانے سے رابطہ کیا تو چینی حکام کا مؤقف تھا کہ یہ معاملہ ان کے نوٹس میں ہے۔ چینی سفارت خانہ چین میں یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر صورت حال کا جائزہ لے رہا ہے۔ 
حکام کا کہنا تھا کہ ’یہ مشکل وقت ہے۔ ہم بھی کوشش کر رہے ہیں۔ اس صورت حال میں کوشش ہی کی جا سکتی ہے کیونکہ کورونا کی صورت حال میں مواقع بہت محدود ہیں۔ سفارت خانہ اپنی حکومت، یونیورسٹیوں اور طلبا سے رابطے میں ہے۔ اگر وہ فوری طور پر چین نہیں بھجوائے جا سکتے تب بھی ان کو سہولت فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

شیئر: