Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستانیوں کو واپس نہ لانا اچھا فیصلہ ہے‘

قونصل جنرل کے مطابق 500 پاکستانی طالب علم ابھی تک ووہاں میں موجود ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
چین کے قونصل جنرل لی بیجیان نے کہا ہے کہ پاکستان کا چین سے اپنے شہریوں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ ’بہت ہی مشکل لیکن اچھا‘ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق لی بیجیان کا کراچی پریس کلب میں ’میٹ دی پریس‘ پروگرام سے خطاب میں کہنا تھا کہ چین سے شہریوں کو واپس لانے یا وہاں رکھنے کا فیصلہ بہت ہی مشکل تھا لیکن حکومت نے شہریوں کو نہ لانے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے چینی صدر سے کورونا وائرس کے حوالے سے فون پر گفتگو کی تھی۔ وزیراعظم کی چینی صدر سے بات چیت اس وقت ہوئی جب چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین نے حکومت کو بچوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے تین دن کی مہلت دی۔
چینی سفارتکار کا کہنا تھا کہ طالب علموں کو چین میں بہتر سہولیات دی جاری ہے۔ ’ہماری حکومت ان کو ہر وہ سہولت دے رہی ہے جس کی انہیں کورونا سے بچاؤ کے لیے ضرورت ہے۔ انہیں بہترین سہولیات بشمول حلال گوشت مفت میں مل رہا ہے، ان کے ساتھ ہم اپنے بچوں کی طرح برتاو کر رہے ہیں۔‘
بیجیان کے مطابق 50 ہزار پاکستانی ورکرز اور طالب علم چین میں رہ رہے ہیں اور ان کو نکالنے سے وائرس پھیلنے کا خدشہ تھا۔
سفارت کار کے مطابق چین میں لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے اور اگر ان کو واپس لایا گیا تو وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
’50 ہزار لوگوں کی واپسی سے حکومت پر ان کی صحت کے حوالے بہت زیادہ پریشر پڑتا اور ہو سکتا ہے یہاں بھی یہ وبا پھوٹتی۔‘

پاکستانی طلبہ کے والدین نے حکومت کو بچوں کو نکالنے کے لیے تین دن کی مہلت دی ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

قونصل جنرل کے مطابق 500 پاکستانیوں سمیت چھ ہزار غیرملکی طالب علم ابھی تک ووہاں میں موجود ہیں۔
ان کے مطابق چار پاکستانی طالب علم وائرس سے متاثر ہوئے تھے لیکن گذشتہ ہفتے علاج کے بعد انہیں ہسپتال سے فارع کیا گیا۔ ’پاکستانی والدین اپنے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے پریشان ہیں جو کہ قابل فہم ہے لیکن ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ان کے بچے محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔‘

شیئر: