Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری نگر میں ڈرونز سے ’شوٹ‘ کرنے والوں کا روزگار ’غیریقینی کا شکار‘

سری نگر انتظامیہ نے ڈرونز کے استعمال پر ’سکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر پابندی لگائی ہے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی وادی میں فوٹوگرافرز اور فلم سازوں نے دارالحکومت سری نگر میں حکومت کی جانب سے ڈرونز پر لگائی گئی پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ پابندیوں کے بعد وہ اپنے ذریعہ معاش کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق انڈین فضائیہ کے جموں میں ایئرپورٹ پر دو ڈرون حملوں کے ایک ہفتے بعد اتوار کو سری نگر انتظامیہ نے ڈرونز کے استعمال، اس کی ملکیت اور اس کی فروخت پر ’سکیورٹی وجوہات‘ کی بنا پر پابندی لگائی تھی۔
جموں کے مضافات میں رتنوچک کالوچک کے فوجی علاقے میں 27 جون کے حملے کے بعد تین دن تک ڈرونز دیکھے گئے تھے۔
سری نگر انتظامیہ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ ’ڈرونز کے غلط استعمال کے حالیہ واقعات جو سکیورٹی انفرسٹرکچر کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں، کو دیکھتے ہوئے فضائی حدود تک رسائی کو ریگولیٹ کرنا ضرروی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’اہم تنصیبات اور انتہائی گنجان آباد علاقوں کے قریب فضائی حدود کو محفوظ بنانے کے لیے یہ لازمی ہے کہ تمام ثقافتی اور سماجی تقریبات میں ڈرونز کا استعمال ترک کیا جائے تاکہ کسی کی زندگی اور پراپرٹی کے نقصانات کے خطرے سے بچا جا سکے۔‘
وہ رہائشی جن کے روزگار کا دارومدار ان ڈرونز پر ہے، سری نگر انتظامیہ کے اس حکم نامے کے بعد فکرمند نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں سے ان کا فوٹوگرافی اور فلم سازی کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔

جموں کے مضافات میں رتنوچک کالوچک کے فوجی علاقے میں ستائیس جون کے حملے کے بعد تین دن تک ڈرونز دیکھے گئے تھے (فوٹو: اے  پی)

سری نگر میں 100 سے زائد پیشہ ورانہ بنیادوں پر ڈرونز استعمال کرنے والے افراد موجود ہیں جن میں سے بہت سے فلم سازی، شادی بیاہ کی تقریبات کی فوٹوگرافی اور ویڈیوز بنانے کے لیے مقامی پولیس کی اجازت کے بعد ڈرونز کا استعمال کرتے ہیں۔
سری نگر کے رہائشی شبیر بھٹ جو ایک پروفیشنل فوٹوگرافر اور سینماٹوگرافر ہیں، نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں بالی وڈ اور ملک کے دیگر علاقوں کے فلم سازوں کے ساتھ کام کرتا ہوں، ان سب کو شوٹ کے لیے ڈرونز چاہیے ہوتے ہیں۔ اس پابندی سے کاروبار متاثر ہوا ہے۔‘
28 سالہ شبیر بھٹ کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے ڈرونز کے استعمال پر پابندی کا سنا تو میں حیران رہ گیا۔ ہم پیشہ ور افراد سکیورٹی کے لیے خطرہ کیسے بن گئے ہیں؟ میں نے خود کو بہت محنت کے بعد اس مقام تک پہنچایا ہے لیکن اچانک میرے مستقبل پر غیریقینی چھا گئی ہے۔‘
فلم ساز ارشاد بشیر جو سری نگر میں شمپا موویز کے نام سے پروڈکشن ہاؤس چلاتے ہیں، نے اس حوالے سے کہا کہ یہ پابندی کشمیر میں فلم اور سیاحت کی انڈسٹری کے لیے ایک دھچکا ہے۔

سری نگر کے فوٹوگرافرز اور فلم سازوں کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں سے ان کا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا (فوٹو:انڈین ایکسپریس امیج)

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کشمیر میں فلموں کی شوٹنگ اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہی ہے اور اب ڈرونز کے استعمال پر پابندی سے ان کوششوں کو ایک بڑا دھچکا لگے گا۔
فوٹوگرافر عمر مقبول نے بتایا کہ انہوں نے گذشتہ سال 150,000 روپے ادھار لے کر شادی کی تقریبات کی فوٹوگرافی کے لیے ڈرون خریدا تھا لیکن اس نئی پابندی سے وہ اپنے ذریعہ معاش کے بارے میں فکرمند ہیں۔
23 سالہ عمر مقبول کا کہنا تھا کہ ’میں نے پولیس سے یہ ڈرون رجسٹر کرایا، شادی بیاہ کی تقریبات میں ڈرون کے ذریعے فوٹوگرافی کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ اب اس پابندی سے میری آمدن تیزی سے کم ہو جائے گی۔‘

شیئر: