Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ’نان آئل اکانومی‘ مضبوط ہو رہی ہے: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف نے سعودی عرب کی جانب معیشت کی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو سراہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کی معیشت سال کے آخر تک کورونا کے اثرات سے نکل کر بحال ہو جائے گی اور اس کی وجہ تیل سے ہٹ کر دیگر سیکٹرز کا مالی طور پر مضبوط ہونا ہے جہاں مملکت نے سرمایہ کاری کی اور اس کی بدولت اسے خام برآمدات پر انحصار کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے سنیچر کو ایک بیان میں بتائی گئی۔
عرب نیوز نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پچھلے سال چار اعشاریہ ایک فیصد تنگی کا شکار ہونے کے بعد 2021 میں سعودی عرب کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) دو اعشاریہ چار فیصد بڑھے گی کیونکہ نان آئل معشیت چار اعشاریہ تین فیصد تک پھیلے گی۔
آئی ایم ایف کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حقیقی جی ڈی پی 2022 میں چار اعشاریہ آٹھ تک بڑھے گی جبکہ نان آئل نمو تین اعشاریہ چھ فیصد تک رہے گی۔
ریئل آئل جی ڈی پی کے اس سال صفر اعشاریہ چار فیصد کم ہونے کا امکان ہے کیونکہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک، روس اور اتحادی جن کو اوپیک پلس کے طور پر جانا جاتا ہے، کے درمیان معاہدے کے باعث پروڈکشن کے لائن میں رہنے کا امکان ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدان نے ٹوئٹر پر لکھا ’رپورٹ تصدیق کرتی ہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کی وجہ سے مشکل ترین سال میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا،
وبا کی وجہ سے تیل کی قیمتوں اور معاشی صورت حال میں اتار چڑھاؤ، عالمی سطح پر طلب میں کمی اور پیداوار میں کمی کی صورت حال رہی۔‘
دنیا میں خام تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب کو پچھلے سال دوہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایک تو وبا سامنے آئی اور دوسرا اس کی وجہ سے تیل کی قیمیتں کریش کر گئیں تاہم سال کے آخر میں صورت حال میں کچھ بہتری پیدا ہونا شروع ہوئی۔
بجٹ میں معاشی مسائل پر قابو پانے کی کوشش میں جولائی 2020 کے دوران ویلیو ایڈڈ ٹیکس پانچ سے بڑھ کر 15 فیصد تک چلا گیا اور سالانہ خسارہ 11 اعشاریہ تین فیصد تک بڑھا جو کہ 2019 میں چار اعشاریہ پانچ فیصد تھا۔
 آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’بہترین اصلاحات کا اہتمام کیا گیا جو اب بھی جاری ہیں، لیبر مارکیٹ میں اضافہ، سعودی خواتین کی کاروباروں میں شرکت سمیت کفالہ سپانسرشپ پروگرام نمو، پیداوار میں اضافے اور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔‘

شیئر: