Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چار ایرانیوں پر امریکی خاتون صحافی کے اغوا کے منصوبے کا الزام

مجھے یقین نہیں آتا کہ میں امریکہ میں بھی محفوظ نہیں ہوں۔ (فوٹو روئیٹرز)
امریکی پراسیکیوٹرز نے چار ایرانیوں پر تہران کے انٹلیجنس کارکن ہونے کا الزام عائد کیاہے ۔امریکی محکمہ انصاف نہ یہ بات گذشتہ روز منگل کو بتائی ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اس الزام میں انہوں نے نیویارک کی ایک خاتون صحافی جو ایران کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں انہیں اغوا کرنے کی سازش کا الزام لگایا ہے۔
اگرچہ فرد جرم میں اس منصوبے کے اصل ہدف کا نام نہیں لیا گیا ہے تاہم روئٹرز نیوز ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ وہ ایران نژاد امریکی صحافی مسیح علی نژاد ہیں، جنہوں نے وائس آف امریکہ کی فارسی  سروس میں خدمات انجام دی ہیں  اور ایران میں انسانی حقوق کے امور پر رپورٹنگ کرتی رہی ہیں۔

ایران نژاد امریکی صحافی آٹھ ماہ قبل ایف بی آئی کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔ (فوٹو گریٹکس)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے ذریعہ اس بات کی تصدیق کرنے کے لئے محکمہ انصاف نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
فرد جرم کے مطابق  چاروں ایرانیوں نے بروکلین میں نامعلوم صحافی پر سروے کے لئے نجی تحقیق کاروں کی خدمات حاصل کیں اور صحافی کو ملک سے باہر لے جانے کی سازش کے تحت اس کے اہل خانہ اور گھر کی ویڈیو  بنائی۔
نیو یارک  میں جنوبی ضلع کے اٹارنی نے کہا ہے کہ چاروں ایرانیوں نے منصوبہ بنایا کہ اپنے مطلوبہ شکار کو جبری طور پر ایران لے جائیں، جہاں متاثرہ صحافی کی تقدیر یقینی طور پر غیر یقینی ہوجاتی ۔
فرد جرم لگائے جانے کے بعد گذشتہ روز منگل کو علی نژاد سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی جب کہ وہ  اس سارے معاملے میں شدید حیرت کا اظہار کر رہی ہیں۔

ملزمان نے منصوبہ بنایا کہ مطلوبہ شکار کو جبری طور پر ایران لے جائیں۔(فوٹو عرب نیوز)

مسیح علی نژاد نے بتایا ہے کہ آٹھ ماہ قبل وہ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔
ایران میں خواتین کے متنازعہ قوانین کے علاوہ 2019 کے مظاہروں میں ہلاک ہونے والے ایرانیوں کا ذکر کیا تھا۔
استغاثہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ایران کے ذریعہ اس صحافی کو نشانہ بنایا گیا تھا انہوں نے ایران کے قوانین اور طریق کار میں تبدیلی لانے کے لئے ایران اور دنیا بھر میں رائے عامہ کو متحرک کرنے کی کوشش کی ہے۔
علی نژاد نے بتایا کہ ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے معاملے کی تحقیقات کرتے ہوئے انہیں اور ان کے شوہر کو سیکیورٹی کے باعث مختلف محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
مسیح علی نژاد کا کہنا ہے کہ مجھے یقین نہیں آتا کہ میں امریکہ میں بھی محفوظ نہیں ہوں۔
 

شیئر: