Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی سافٹ ویئر: عمران خان سمیت ہزاروں افراد کی جاسوسی کا انکشاف

ہیکنگ کا نشانہ بننے والوں میں کانگریس کے رہنما راہول گاندھی بھی شامل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دنیا کے 17 صحافتی اداروں کی کنسورشیم کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ انڈیا سمیت دنیا کے کئی ممالک سیاستدانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے فون ہیک کر رہے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ کو استعمال کرکے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والے ایک فون نمبر کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے بین الاقوامی صحافتی کنسورشیم ’دی پیگاسس پراجیکٹ‘ کے مطابق ادارے نے پاکستان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والے دو ہزار سے زائد فون نمبرز سمیت 50 ہزار سے زیادہ فون نمبرز پر مشتمل ریکارڈز تک رسائی حاصل ہوئی جن کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق انڈیا میں ہیکنگ کا نشانہ بننے والے نمایاں ترین افراد  اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی بھی شامل ہیں جن کے دو نمبروں کو ٹارگٹ کیا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ہیکنگ کا نشانہ بننے والے نمبرز جن کی فارنزک جائزے میں تصدیق ہوئی ہے ممکنہ طور پر ہیکنگ کا نشانہ بننے والے نمبرز کی اصل تعداد کا چھوٹا حصہ ہے۔ اخبار کے مطابق ہیکنگ کے سکینڈل نے انڈیا میں نریندر مودی کے زیر اقتدار سکڑتی شخصی آزادیوں کے حوالے سے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے۔  
پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے پیر کو ایک ٹویٹ میں برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا ’ گارڈین اخبار کی رپورٹ کہ انڈیا اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر صحافیوں، سیاسی مخالفین، اور سیاستدانوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کی پر انتھائی تشویش ہے۔ مودی کی پالیسیوں نے انڈیا اور خطے کو تقسیم کر دیا ہے۔ مزید تفصیلات آرہی ہے۔‘

سٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی کے سافٹ ویئر کے کاروبار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے (فوٹو: روئٹرز)

انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی کے سافٹ ویئر کے کاروبار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کمپنی کے خلاف اسرائیلی عدالت میں دائر اس ناکام مقدمے کی حمایت کی ہے جس میں اس کے برآمدی لائسنس کی منسوخی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دنیا کے 17 صحافتی اداروں کی کنسورشیم کی تحقیقات کے مطابق ہیکنگ کے لیے منتخب کیے گئے نمبروں میں سے ایک ہزار سے زائد انڈیا کے فون نمبرز تھے۔
یہ تو معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ فہرست میں شامل کتنے فونز کو جاسوسی کے لیے ہی منتخب کیا گیا تھا یا ہیکنگ کی کتنی کوششیں کامیاب رہیں۔ انڈیا میں ان 22 سمارٹ فونز جن کی اس فہرست میں نشاندہی ہوئی، کے فرانزک جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ 10 فونز پیگاسس کے ذریعے ہیکنگ کا ہدف بنے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ دنیا بھر میں کتنے موبائل فونز جاسوسی کے اس سافٹ ویئر سے متاثر ہوئے ہیں۔ ایمنسٹی کے سکیورٹی لیب نے اپنی جانچ پڑتال میں 67 ایسے فونز کا پتا چلایا ہے جنہیں ممکنہ طور پر ہیکنگ کا ہدف بنایا گیا ہے۔
37 فونز نے پیگاسس کی سرگرمی کی نشاندہی کی جن میں سے 23 اس سے متاثر ہوئے جبکہ 14 کی جانچ سے معلوم ہوا کہ انہیں ہیک کرنے کے لیے کی کوشش کی گئی ہے۔ باقی 30 موبائل فونز کے حوالے سے کیے گئے ٹیسٹ بے نتیجہ رہے۔

انڈیا کے وزیر ایشوینی وشنو نے کہا کہ ’ماضی میں بھی ایسے ہی الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا‘ (فوٹو:ہندوستان ٹائمز)

انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق انڈیا کے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر ایشوینی وشنو نے پیر کو کہا ہے کہ رپورٹس جن میں کہا گیا ہے کہ انڈیا اسرائیل کے جاسوسی کے سافٹ ویئر پیگاسس کو صحافیوں، سماجی کارکنوں اور وزرا کے موبائل فونز کو ہیک کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ رپورٹ انڈیا کی جمہوریت اور اس کے اداروں کو بدنام کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نئے وزیر کی حیثیت سے پارلیمنٹ میں اپنا پہلا خطاب کرنے والے ایشوینی وشنو نے کہا کہ ’یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ یہ رپورٹس پارلیمنٹ کے مون سون سیشن سے ایک دن پہلے شائع ہوئی ہیں۔ ماضی میں بھی واٹس ایپ پر (پیگاسس کے استعمال کے بارے میں) ایسے ہی الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ان کی واضح طور پر تردید کی گئی تھی۔‘

شیئر: