Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ کے ذریعے جاسوسی کی، مقدمہ دائر

اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ کے ذریعے سائبر حملے رواں سال 29 اپریل سے 10 مئی کے درمیان کیے۔ فوٹو روئٹرز
مقبول موبائل میسجنگ ایپ ’واٹس ایپ‘ نے اسرائیلی کمپنی پر جاسوسی کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق واٹس ایپ نے اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی ’این ایس او گروپ‘ پر الزام لگایا ہے کہ کمپنی نے واٹس ایپ کا ستعمال کرتے ہوئے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جاسوسی کی ہے۔
واٹس ایپ نے امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں ’این ایس او گروپ‘ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ استعمال کرنے والی تقریباً 1400 ڈیوائسز کو وائرس زدہ سافٹ ویئر سے نشانہ بنایا۔ مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی کمپنی کا مقصد نشانہ بننے والی ڈیوائسز میں موجود قیمتی معلومات حاصل کرنا تھا۔
واٹس ایپ کے ہیڈ ’ول کیتھ کارٹ‘ نے کہا کہ مقدمہ تحقیقات کرنے کے بعد دائر کیا گیا تھا جن سے اسرائیلی کمپنی کے سائبر اٹیک میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے تھے۔  تاہم اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
کیتھ کارٹ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’این ایس او گروپ کے بیانات کے مطابق وہ حکومتوں کو اپنی (ٹیکنیکل) سروس مہیا کرتے ہیں، لیکن رواں سال مئی میں سو سے زائد انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بدسلوکی بند ہونی چاہیے۔‘
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این ایس او کی جانب سے تیار کیا گیا ’پیگاسس‘ نامی سافٹ ویئر کا مقصد اینڈروئیڈ، آئی او ایس اور بلیک بیری آپریٹنگ سسٹم استعمال کرنے والے موبائل فون یا دیگر ڈیوائسز کو ہائی جیک کر کے جاسوسی کرنا ہے۔
واٹس ایپ کے ہیڈ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کمپنی کا سافٹ ویئر اور سائبر اٹیک انتہائی جدید نوعیت کا تھا، تاہم کمپنی اپنے ملوث ہونے کا ثبوت نہ چھپا سکی۔ کیتھ کارٹ نے کہا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ سائبر اٹیک سے جڑی انٹرنیٹ سروس اور اکاؤنٹس کا تعلق اسرائیلی کمپنی ’این ایس او‘ سے ہے۔
واٹس ایپ کی جانب سے دائر مقدمے میں عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ این ایس او گروپ کو اس قسم کے حملوں سے روکا جائے اور نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔
اسرائیلی کمپنی نے واٹس ایپ کے ذریعے سائبر حملے رواں سال 29 اپریل سے 10 مئی کے درمیان کیے تھے جن سے وکلا، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاست دانوں، سفارت کاروں اور غیر ملکی سرکاری اہلکاروں کے زیر استعمال ڈیوائسز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
رواں سال مئی میں واٹس ایپ نے سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے اپنے ڈیڑھ ارب صارفین کو ایپلی کیشن اپ گریڈ کرنے کا کہا تھا۔

سائبر حملوں کے ذریعے واٹس ایپ استعمال کرنے والی تقریباً 1،400 ڈیوائسز کو نشانہ بنایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی 

کیتھ کارٹ نے سائبر حملے کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا کہ صارفین کو واٹس ایپ پر ویڈیو کال موصول ہوتی تھی جو ایک نارمل فون کال نہیں ہوتی تھی۔
فون کی گھنٹی بجنے کے بعد، حملہ آور وائرس زدہ کوڈ ڈیوائس میں ٹرانسفر کر دیتا تھا جس سے اس کے فون کی جاسوسی کی جا سکتی تھی۔ اس کے لیے صارف کو فون اٹھانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی تھی۔
این ایس او گروپ پہلی دفعہ سنہ 2016 میں منظر عام پر آیا تھا جب محقیقین نے الزام لگایا تھا کہ کمپنی متحدہ عرب امارات کے ایک سماجی کارکن کی جاسوسی کرنے میں مدد کر رہی ہے۔
اس کمپنی کا سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ مبینہ طور پر صارف کے فون کیمرا اور مائیک کو خود بخود آن کر کے اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکتا ہے، اور ڈیوائس میں موجود ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

شیئر: