Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک کا امریکی صدر کو جواب، ’ویکسینیشن کے ہدف میں ناکامی کے ذمہ دار نہیں‘

 ’فیس بک اس وقت تک کسی بھی صارف کی پوسٹ پر پابندی نہیں لگاتی جب تک وہ ’واضح اور سنگین خطرے‘ کا باعث نہ بن رہی ہو۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
فیس بک نے امریکی صدر جوبائیڈن کے سوشل میڈیا سے متعلق بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
فیس بک انتظامیہ نے کہا ہے کہ چار جولائی تک 70 فیصد امریکی شہریوں کو کورونا ویکسین لگانے کے ہدف میں ناکامی کا الزام حکومت کو تو نہیں دیں گے لیکن فیس بک نے کورونا ویکسین کے متعلق غلط معلومات کو ہٹانے میں اپنا کردار ضرور ادا کیا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق جمعہ کو جب ٹیک کمپنیوں کے لیے پیغام  کے بارے میں جوبائیڈن سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ ’سوشل میڈیا نیٹ ورکس کورونا وائرس کی ویکسین کے متعلق غلط معلومات پھیلانے کا سبب بن  کر لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔‘
جوبائیڈن کے اس بیان کے فوراً بعد فیس بک نے ردعمل دینے ہوئے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے بیانات حقائق کے مطابق نہیں ہیں۔
فیس بک کے وائس پریزیڈنٹ آف انٹیگریٹی گائے روزن نے کمپنی کی جانب سے کیے گئے کچھ سروے اور دیگر اقدامات کی بنیاد پر اپنے دفاع میں کہا کہ ’فیس بک کی کوششوں کی وجہ سے ویکسین لگوانے میں معاملے میں لوگوں کی ہچکچاہٹ میں 50 فی صد کمی ہوئی۔‘
اس سے قبل بھی فیس بک نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بنیادی پلیٹ فارم اور انسٹا گرام سے لاکھوں ایسی پوسٹیں ہٹائی ہیں جو طے شدہ پالیسیوں کے خلاف تھیں۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے فیس بک کے ان اقدامات کو ’زندگی اور موت کے معاملے‘ میں ناکافی قرار دیا تھا۔
فیس بک انتطامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس وبا کے آغاز کے بعد سے غلط مواد پر مبنی ایک کروڑ 80 لاکھ پوسٹیں ہٹائی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیس بک اس وقت تک کسی بھی صارف کی پوسٹ پر پابندی نہیں لگاتی جب تک کہ وہ پوسٹ ’واضح اور سنگین خطرے‘ کا  باعث نہ بن رہی ہوں۔
فیس بک کے وائس پریذیڈنٹ نے کہا کہ ’ ہم نے برطانیہ میں بھی یہی طرز عمل اختیار کیا اور وہاں 70 فیصد سے زائد افراد ویکیسن لگوا چکے ہیں ، اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ امریکہ میں ویکیسنیشن کا ہدف پورا نہ ہو سکنے کی ذمہ دار فیس بک نہیں ہے۔

شیئر: