Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عوام کی عود سے محبت اور معیار کی جانچ میں مشکلات

خوشبو کا معیار جانچنے کے لیے بیک وقت تین سے زیادہ خوشبو مت سونگھیں۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عوام کی عود سے محبت جو موجودہ مارکیٹ میں ایک مہنگی ترین خوشبو ہے۔ یہ محبت تادیر چل سکتی ہےلیکن جب قیمت اور معیار کی بات آتی ہے تو بہت سے لوگوں کو فرق بتانے میں مشکل درپیش آتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ماہرین نے انتباہ دیا ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ  کچھ خریدار عود کی اصل شناخت اور جعلی فروخت کے ہتھکنڈوں  کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ عود کی خوشبودار لکڑی ایسے درخت سے ملتی ہے جو  زیادہ تر ہندوستان، کمبوڈیا، انڈونیشیا اور قریبی ممالک میں پایا جاتا ہے۔

جانچ میں مشکل کی اہم وجہ یہ ہے کہ عود کی عمدہ اقسام بیش قیمت ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس وقت اس نادر خوشبودار لکڑی کی مارکیٹ میں فی کلو قیمت2000 ریال سے 6000 ریال یا اس سے بھی زیادہ تک جا پہنچی ہے۔
ڈیڑھ سو سال پرانے درختوں سے حاصل کردہ اس  نایاب لکڑی کی سب سے بڑی مارکیٹ سعودی عرب اور خلیجی ممالک ہیں۔
اس لکڑی سے حاصل کردہ عود کی خوشبو کو خاص تقریبات اور خصوصی طور پر عید کے موقع پر زیادہ تر  استعمال کیا جاتا ہے۔
عود کی مقبولیت کے باوجود بہت سے خریدار اس کی اصل شناخت سے نابلد ہیں ۔ تجربہ کار سیلز مین بھی اس بات سے متفق ہیں کہ بیچنے والے پر خریدار کا اعتماد ہی اس میں اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔

عود اور دیگر اقسام کے عطر میں دھوکہ دہی بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ریاض میں آرامکو کے ملازم ممدوح التمیمی عود، کستوری ، امبر اور گلاب کےعرق کے شوقین ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ریاض کے المقیلہ اور ڈیرہ کے بازاروں سے ان اشیا کی خریداری کرتے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ یہاں دکانداروں پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔
ممدوح نے بتایا کہ میں یہاں کے سٹورز سے اسی اعتماد کے باعث سال میں تین یا چار بار خریداری کرتا ہوں۔
التمیمی نے بتایا کہ خاص طور پر موسم گرما کے دوران عطریات کے اچھے معیار کے ساتھ وہ بخور کی خوشبو سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی  ایک ویڈیو میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ کچھ سٹور اس طرح کی خوشبات کے میعار اور  معیاد بڑھانے یا  خوشبو کو  دیر تک قائم رکھنے  کے غلط  اعلانات بھی کرتے ہیں۔

خواتین عام طور پر معیار کے بجائے صرف خوشبو کا خیال رکھتی ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

عود کی مصنوعات میں مہارت رکھنے والے ڈاکٹر حمد ال کتھری کا کہنا ہے کہ عود کی لکڑی اور اس سے حاصل کئے گئےعطر میں دھوکہ دہی ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے۔
انہوں نےعرب نیوز کو بتایا ہے کہ کچھ  دکانوں پر اس کے معیار کو کمزور کرنے کے لئے اس میں دیگر مواد بھی شامل کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ برسوں میں عود مصنوعات کی آن لائن خریداری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں دھوکہ دہی کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ عود کی عمدہ اقسام بیش قیمت ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ جاننا مشکل ہے کہ عود کی مصنوعات اصلی ہیں یا نہیں کیونکہ اس کے بارے میں صرف ماہرین ہی جانتے ہیں اور ماہرین  ہی عود کے اصل خریداروں کو جعلسازوں کے جال میں پھنسنے سے بچا سکتے ہیں۔

عود کی مارکیٹ میں فی کلو قیمت دو ہزار سےچھ ہزار ریال تک ہے۔ (فوٹو واس)

انہوں نے کہا کہ یہاں پر مرد حضرات اکثرعود کے معیار، اس کے نام ، حجم اور خوشبو میں دلچسپی لیتے ہیں جبکہ خواتین عام طور پر صرف خوشبو کا خیال رکھتی ہیں۔
عود کی قسم اور معیار کے لحاظ سےاس کی مخصوص خوشبو لباس پر کئی دن تک موجود رہتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں خریداروں کو مشورہ دیتا ہوں کہ خوشبو کا معیار جانچنے کے لیے وہ کسی بھی دکان میں ایک ہی وقت میں تین سے زیادہ خوشبو مت سونگھیں۔
 

شیئر: