Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لالٹین کی روشنی میں چنبیلی کے پھول چننے والی مصری لڑکیاں

مصر 5 ٹن چنبیلی کے پھولوں کی کاشت کررہا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)
مصر کے الغربیہ صوبے کا قریہ شبرا بلولۃ نے دنیا بھر میں چنبیلی کے پھولوں اور ان  کی سحر آفریں خوشبو میں اپنا نام پیدا کیا ہے۔
الامارات الیوم کے  مطابق اس گاؤں کی لڑکیاں آدھی رات کو گھروں سے نکل کر چنبیلی کے فارموں میں جاتی ہیں اور سر پر لالٹین رکھ کر اس کی روشنی میں چنبیلی کے پھول جمع کرتی ہیں۔ 
مصر کی  کاشت کار لڑکی ایمان مھنا نے بتایا کہ ہمارا قریہ نیل ڈیلٹا میں واقع ہے۔ آدھی رات کو سہلیوں کے ہمراہ  سر پر لالٹین رکھ کر نکلتی ہوں ۔ یہ کام بچپن سے کر رہے  ہیں۔ آدھی رات سے صبح  تک پھول توڑنا اور انہیں باسکٹ میں جمع کرتے ہیں۔ اس کام کا مناسب محنتانہ مل جاتا ہے۔

چنبیلی کا موسم جون میں شروع ہوتا ہے اور نومبرتک چلتا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)  

چنبیلی کا موسم جون میں شروع ہوتا ہے اور نومبرتک چلتا ہے۔  
ایمان مھنا نے بتایا کہ وہ اور اس کی سہیلیاں بڑی توجہ سے کھلے ہوئے پھول اکٹھے کرتی ہیں جہاں تک کلیوں کا تعلق ہے تو انہیں اگلے روز کےلیے  چھوڑ دیتی ہیں۔
خوشبویات اور عطریات کے کاروبار کی بین الاقوامی آرگنائزیشن آئی ایف ای اے ٹی نے 2015 کے اعدادوشمار جاری کرکے بتایا کہ پوری دنیا میں چنبیلی کی 95 فیصد پیداوار مصر اور انڈیا میں ہوتی ہے۔
مصر میں چنبیلی کے نوے فیصد سے زیادہ فارم الغربیہ صوبے میں ہیں۔

مصر میں چنبیلی کے نوے فیصد سے زیادہ فارم الغربیہ صوبے میں ہیں۔(فوٹو اے ایف پی)

الغربیہ صوبے کے شہر قطورویسیون اور شبرا بلولۃ میں چنبیلی کے زرعی فارم کے اطراف کچا راستہ چلا گیا ہے۔ یہ زرعی فارم چنبیلی کے سفید پھولوں سے سجے ہوتے ہیں۔ شبرا بلولۃ کے کاشتکار صبح سویرے گاڑیوں میں چنبیلی کے پھولوں کی باسکٹیں لادتے ہیں اور انہیں فخری فیکٹری پہنچا دیتے ہیں۔جہاں ان پھولوں سے خوشبو کشید کی جاتی ہے۔
فیکٹری کے مینجر انجینیئر بدرعاطف اس سارے آپریشن کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مغربی صوبے میں چنبیلی کے فارم ایک ہزار ہیکڑ کے رقبے میں لگے ہوئے ہیں۔ 

چنبیلی کے فارم ایک ہزار ہیکڑ کے رقبے میں لگے ہوئے ہیں۔(فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ مصر 5 ٹن چنبیلی کے پھولوں کی کاشت کررہا ہے۔ ان میں سے 3 ٹن فخری فیکٹری خریدتی ہے۔
بدرعاطف نے بتایا کہ مصر میں چنبیلی کے تیل کی پہلی فیکٹری ہماری ہے۔ اس کے مالک احمد فخری تھے۔ انہوں نے ہی گزشتہ صدی کے چھٹےعشرے میں مصر میں چنبیلی کا پودا لگایا تھا۔ وہ فرانس میں زیر تعلیم تھے جہاں سے وہ چنبیلی کا پودا لے کر آئے تھے۔

شیئر: