Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خطے میں ایران کی سرگرمیوں سے متعلق بہت سے خدشات ہیں: شاہ اردن

غزہ کے ساتھ اسرائیل کی جنگ مختلف تھی(فوٹو سی این این)
اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی نے کہا ہےکہ ’ان کے ملک ( اردن) پر اس سے قبل ایرانی ساختہ ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔ خطے میں ایران کی سرگرمیوں سے متعلق بہت سے خدشات ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اردن ہمیشہ بات چیت کی حمایت کرتا ہے لیکن اس خطے میں ہمارے جائز خدشات ہیں جن کے بارے میں امید ہے کہ امریکی، ایرانیوں سے بات چیت کریں گے۔
سی این این کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’ایٹمی پروگرام خلیج کے ساتھ اسرائیل کو بھی متاثر کرتا ہے اور تہران حکومت کی بیلسٹک ٹیکنالوجی متاثر کن طور پر بہتر ہوچکی ہے۔ عراق میں امریکی ٹھکانوں پر حملہ، یمن سے سعودی عرب پر سرحد پار سے حملے اس کا ثبوت ہیں‘۔
’ایک حد تک شام اور لبنان سے اسرائیل پر حملے اور جو اسرائیل کو ہدف نہیں بنا پاتے وہ اردن میں گرتے ہیں‘۔
 سی این این کے اینکر فرید ذکریا کو انٹرویو میں اردنی فرمانروا کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ غزہ کے ساتھ اسرائیل کی جنگ مختلف تھی۔ 1948 کے بعد پہلی مرتبہ میرا احساس یہ تھا کہ اسرائیل میں جنگ ہورہی ہے‘۔
’اسرائیلی شہریوں اور اسرائیل کے عرب باشندوں کے درمیان قریوں، شہروں میں تصادم ہورہا تھا- میں سمجھتا ہوں کہ اسرائیلی قریوں اور شہروں میں اسرائیلی باشندوں اور عربوں کے تعلقات کی نوعیت ابھر کر سامنے آئی- یہ ہم سب کو بیدار کرنے والا الارم ہے‘۔
شاہ عبداللہ ثانی نے کہا کہ ’اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر دفاع  سے ملاقات کے موقع پر پہلی بار اس بات پر زور دیا۔ اس کا تذکرہ اسرائیلی صحافت نے اپنی رپورٹوں میں خاص طور پر کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ ان ملاقاتوں کے حوالے سے پراعتماد ہوں اور سمجھتا ہوں کہ دو ہفتوں کے دوران نہ صرف اسرائیل بلکہ اردن کے درمیان زیادہ بہتر افہام و تفہیم پیدا ہوئی ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ بات ہوئی کہ اسرائیل اور فلسطین میں معاملات کو سلجھانے کے لیے آوازیں بھی ابھرنے لگی ہیں‘۔
 

شیئر: