Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ مکرمہ میں خدمات ادارے معاشی استحکام کے لیے کوشاں

ہوٹل کے شعبے کو رواں سال کے آخر تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔(فوٹو زاویہ)
مکہ مکرمہ میں  زائرین کی خدمات سے متعلق ادارےکورونا وائرس کے  باعث  معاشی اثرات کی مستحکم بحالی کے لیے کوشاں ہے ۔
عرب نیوز کے مطابق  ماہرین کی طرف سے کی گئی پیش گوئی کے مطابق  اس کے مثبت  نتائج دو سال کے اندر  سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔
واضح رہے مکہ مکرمہ سعودی عرب کا  تیسرا گنجان آباد شہر ہے۔ یہ سعودی عرب کی تقریباً دو تہائی آبادی کو سمیٹے ہوئے ہے اور رہائشی سہولیات کے  حوالے سے انتہائی مناسب ہے۔
کورونا وائرس سے  قبل حج و عمرہ کے لیے دنیا بھر سے آنے والے زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے اس شہر کی ترقی میں بہت تیزی نظر آرہی تھی  لیکن عالمی وبا کے پھیلاو کے باعث  یہاں کے ترقیاتی کاموں میں کچھ  تبدیلی آگئی ہے۔
 گذشتہ دو سال سے کورونا وائرس نے سب کچھ بدل کے رکھ دیا ہے تاہم ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ کاروبار میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے اور ہوٹل انڈسٹری نے وژن 2030 کے منصوبوں کی جانب بڑھنا شروع کر دیا ہے۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دنیا بدتریج لاک ڈاون سے باہر آنا شروع ہو گئی ہے۔
مکہ چیمبر آف کامرس اینڈ  ہوٹلزانڈسٹری کمیٹی کے ممبر اور ایک ہوٹل کے منیجر  فضل الرحمان نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ  ہوٹل انڈسٹری کو  گذشتہ  دو سال سے بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث اس شہر کی معاشی طاقت  میں کمی آئی ہے  اور اس کا عالمی معیشت کے تمام شعبوں پربھی منفی اثر پڑا ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ  عالمی وبا  کے باعث مکہ مکرمہ کے ہوٹلوں کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، کچھ بند ہوگئے ہیں اور کچھ کو اپنی سرگرمیاں معطل یا جزوی طور پر روکنا پڑی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے کاروباری حضرات کو کروڑوں ریال کا  مالی خسارہ  برداشت کرنا پڑا ہے۔
مزید یہ کہ مکہ مکرمہ میں موجود ہوٹل  لائن کے اس ادارے کو مشرق وسطیٰ میں  انتہائی اہم مقام حاصل ہے۔

ویکسی نیشن پروگرام، زائرین کی خدمت کے شعبے کو دوام بخشے گا۔ (فوٹو زاویہ)

واضح رہے کہ قومی تبدیلی پروگرام اور سعودی وژن 2030 کے تحت عمرہ اور حج  زائرین کی تعداد میں اضافہ کے پیشِ نظر2030 تک 1،300 سے زیادہ ہوٹلوں کو  حج و عمرہ کے لیے تین کروڑ زائرین کی آمد متوقع ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ بحالی کی ابتدائی علامات کے باوجود اس کو ابھی تک بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بحران سے زائرین کی خدمت کے شعبے کو ناقابل تلافی  نقصان پہنچا ہے اور ان اثرات اور نقصانات کو کم کرنے کی حکومتی کوششوں کے باوجود عالمی وبا  اس شعبے  اور  دیگر  کاروباری حضرات کے لیے معاشی بدحالی کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا  ہر کوئی اپنے کاروبار کی  بحالی یا  اس کی  تنظیم نو کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔

وژن 2030 کے تحت عمرہ وحج زائرین کی تعداد تین کروڑ تک متوقع ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

مکہ مکرمہ میں حرم شریف کے قریب فائیو سٹار ہوٹلوں کی ایک بڑی تعداد  یقینا جلد بہتری کی جانب آ جائے گی خاص طور پروہ ہوٹلز جوکہ وسطی یا تجارتی علاقوں میں ہیں جو مکہ کے علاقے العزیزیہ اور اس کے گرد ونواح میں ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس صنعت پر پڑنے والے اثرات کا سدباب حتی کہ تجربہ کار ہوٹل مالکان کے لیے بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ معیشت کے مستقبل کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی سے کام لیں اور آنے والی رکاوٹوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔
انہوں نےمزید بتایا کہ سعودی حکام نے عوام کی مدد کے لیے بہت سی نئی راہیں تلاش کرنا شروع کی ہیں تاکہ اس بحران کی جلد بحالی کے منصوبہ پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

خدمات اداروں کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ چیلنجوں کا سامنا ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)

سعودی ہوٹل ورکرز کے اہل خانہ کے لئے بے روزگاری انشورنس پروگرام کے ذریعے امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے زائرین کی خدمت کرنے والوں کو ان کے اختیارات پرغور کرنے اور ان کے ہوٹل کے مہمانوں کی ضروریات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خدمت مہیا کرنے والے کچھ افراد  کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا، خاص طور پر ان افراد کو جو حج وعمرہ موسم پر زیادہ انحصار کرتے تھے۔
ایک معاشی تجزیہ کار ابوالعینین نےعرب نیوز کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہوٹل کے شعبے کو رواں سال کے آخر تک مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور سرکاری اور نجی شعبے کی غیر معمولی ترغیبی پروگراموں کی شکل میں زیادہ سے زیادہ مدد حاصل ہوگی۔
اس کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کا ویکسی نیشن پروگرام، مکہ مکرمہ کی زائرین کی خدمت کے شعبے پر کووڈ کے اثرات کو دور کرے گا۔
 

شیئر: