Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ویکسین کے بعد ایک بار پھر ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے پر توجہ

مملکت میں ڈبلیو ایچ او کے اہداف پرعمل کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)
گذشتہ سال کے اوائل میں کورونا وائرس پھیلنے سے  قبل سعودی عرب 2030 تک  ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے  کی راہ پر گامزن تھا۔
عرب نیوز کے مطابق دنیا کے  باقی تمام ممالک کی طرح  سعودی عرب  میں بھی کورونا وائرس کے خلاف لڑنے کی کوششوں کو فوقیت دی گئی۔
تاہم ہیپاٹائٹس کا مرض جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے اور  دنیا بھر میں95 فیصد متاثرہ افراد اپنے اس مرض  سے ناواقف ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 325 ملین افراد  ہیپاٹائٹس  بی یا سی کے ساتھ رہتے ہیں اور زیادہ تر کے لئے اس مرض کی تشخیص اور علاج ان کی پہنچ سے باہر ہے۔
28 جولائی کو ہیپاٹائٹس کا عالمی دن ہے۔ اس تاریخ کا انتخاب نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر باروچ بلومبرگ کی سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا جنہوں نے ہیپاٹائٹس بی کا وائرس دریافت کیا اور اس کا تشخیصی ٹیسٹ اور ویکسین تیار کی۔
اب جب کہ کورونا ویکسی نیشن کے لیے  کوششیں تیزی سے جاری ہیں اور بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں یہ وبا کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔
سعودی عرب کے صحت عامہ کے ایجنڈے میں ایک بار پھر  سب سے زیادہ  اہم  ہیپاٹائٹس وائرس کے خلاف جدوجہد کو سمجھا جا رہا ہے۔
ریاض کے کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال کے کنسلٹنٹ ٹرانسپلانٹ  ہیپاٹولوجسٹ ڈاکٹر فیصل ابا الخیل نے عرب نیوز کو بتایا  ہےکہ سعودی وزارت صحت نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرس سے قبل مملکت میں ہیپاٹائٹس سی سے لڑنے کے لیے ایک مخصوص پروگرام شروع کیا تھا۔
لیکن پھر کورونا وائرس آ گیا  اور بہت سے اقدامات میں خلل پڑ گیا جس کے بعد کورونا کے خلاف جنگ کو ترجیح دینا پڑی تھی۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جگر کی سوزش  کی یہ بیماری ہیپاٹائٹس صحت کے متعدد مسائل کا سبب بن سکتی ہے اور جان لیوا  بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ کیے بغیر شادی دستاویزات مکمل نہیں کرسکتے۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس وائرس کو پانچ مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے جسے اے، بی، سی، ڈی اور ای کہا جاتا ہے۔
خاص طور پر بی اور سی اقسام  دائمی بیماری کا باعث بنتی ہیں اور جگر کی سوزش اور جگر کے کینسر کی وجہ بھی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ 2015 میں ہیپاٹائٹس کی وجہ سے دنیا بھر میں1.34 ملین اموات ہوئیں جن میں سے زیادہ ترمریض اس مہلک بیماری کے انفیکشن بی کا شکار ہوئے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق2030 تک کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ویکسی نیشن، تشخیصی ٹیسٹ، ادویات اور آگاہی مہم  کے ذریعے 4.5 ملین مریضوں کو اس بیماری سے بچایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح ویکسی نیشن کے ذریعے ہیپاٹائٹس کی کچھ اقسام کو روکا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں ڈبلیو ایچ او گلوبل ہیلتھ سیکٹر سٹریٹجی نے2030 تک وائرل ہیپاٹائٹس کو صحت عامہ کے مسئلے کے طور پر ختم کرنے کے لئے روڈ میپ جاری کیا تھا۔
اس منصوبے میں انفیکشن میں90 فیصد کمی اور دہائی کے آخر تک اموات میں65 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ 2015 میں257 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی، 71 ملین ہیپاٹائٹس سی اور36.7 ملین افراد کو  ایچ آئی وی کا شکار دکھایا گیا تھا۔

ویکسی نیشن کے ذریعے ہیپاٹائٹس کی کچھ اقسام کو روکا جا سکتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

ہیپاٹائٹس بی کسی متاثرہ فرد کے خون یا جسم کے دیگر سیال مادے کے رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے لیکن ویکسینیشن کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس سی جگر کے کینسر کی ایک بڑی وجہ ہے اس کے متاثرین کو اکثر جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پڑتی ہے اس کی ویکسین تاحال نہیں ہے۔
سعودی عرب میں 1980کی دہائی میں ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ تھی جس میں ایک اندازے کے مطابق 8.3 فیصد آبادی اس مرض سے متاثر ہوئی۔
اس کے بعد 1989 میں مملکت مشرق وسطیٰ کا پہلا ملک بن گیا جس نے امریکہ میں پہلی ویکسین کے استعمال کی منظوری کے آٹھ سال بعد ہیپاٹائٹس بی ویکسین پروگرام شروع کیا۔
اگرچہ سعودی عرب میں انفیکشن کی شرح میں نمایاں کمی کے ساتھ بچوں اور نوزائیدہ بچوں کی ویکسی نیشن کا تعلق رہا ہے جو سعودی جرنل آف گیسٹرو اینٹرولوجی کے مطابق صرف 1.3 فیصد تک گر گیا ہےتاہم مملکت میں خاص طور پر زیادہ خطرے والے گروپوں میں ہیپاٹائٹس صحت عامہ کا ایک بڑا خطرہ ہے۔

ہیپاٹائٹس بی متاثرہ فرد کے خون یا دیگر سیال مادے کے ذریعے پھیلتا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی وزارت صحت نے 2007 میں ہیپاٹائٹس کو ملک میں دوسرا بڑا وبائی مرض قراردیا جس کے 9 ہزارمریض اس سال سامنے آئے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جگر کا عارضہ لاحق ہونے والوں کی تعداد زیادہ سامنے آئے گی۔
ڈاکٹر فیصل اباالخیل نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے تشخیص کو بہتر بنانے کے لئے تیار کردہ متعدد پروگراموں پر عمل درآمد کیا ہے جن میں ہیپاٹائٹس بی اور سی اور ایچ آئی وی کے لئے شادی سے پہلے سکریننگ شامل ہے۔
ابا الخیل نے کہا کہ سعودی عرب میں آپ ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ کیے بغیر شادی کی دستاویزات مکمل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے ایک اہم بات کی جانب توجہ دلائی ہے کہ اس وقت مقامی شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے ہیپاٹائٹس کی سکرینگ اورعلاج مفت کیا جا رہا ہے۔
اباالخیل نے کہا کہ سعودی عرب میں ہم ڈبلیو ایچ او کے اہداف پر عمل کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہداف کے مطابق 2030 تک 90 فیصد مرض کی تشخیص اور80 فیصد مریضوں کا علاج ممکن بنانا ہے۔
 

شیئر: