Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب گیمنگ انڈسٹری میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے

یہاں 21.2 ملین گیمرز  ہیں،رواں سال انڈسٹری میں4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں تیزی سےبڑھتی ہوئی صنعتوں میں سے گیمنگ کی صنعت غیر معمولی رفتار سے  آگے بڑھ رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 2020  میں سعودی گیمنگ مارکیٹ کی  مالیت کا تخمینہ 2.6 ارب ریال لگایا گیا تھا جس میں ڈویلپرز، کاروباری حضرات  اور سرمایہ کاروں کو اعتماد دینے کے لئے مختلف پلیٹ فارم ز کا آغاز ہوا۔
ڈویلپرز اس صنعت کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے اسےمزید ترقی دے رہے ہیں۔

اب ہم معلومات کا خزانہ مفت یا کم لاگت سے بہت جلد تلاش کر سکتے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب میں اس وقت 21.2 ملین گیمرز موجود ہیں اور رواں سال اس انڈسٹری میں4.1 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس سے یہ دنیا کی 19ویں بڑی مارکیٹ بن گئی ہے۔
30 سالہ محمد ولید ہاشم  گیم ڈویلپر ہیں وہ ایک ایسا گیم تیار کر رہے ہیں جو ایک ایسے کھلاڑی کے گرد گھوم رہا ہے جو صحرا سے گزرتے ہوئے اونٹوں کے ریوڑ، صحرائی لوگوں اور صحرا کے اسرار کو جاننے کی کوشش کرتا ہے اور راستہ تلاش کرتا ہے جیسا کہ اس کے دادا نے صحرا میں راستہ تلاش کرنے کے بارے میں  ایک بار اسے بتایا تھا۔
چرواہا نامی گیم جلد ہی 10ڈالر میں فروخت کے لیے پیش کی جائے گی جس میں کوئی اضافی ان گیم کی خریداری نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس گیمزسے کھیلنے والے زیادہ لطف اندوز ہوں گے۔
ایسے گیمز چند افراد کا ایک گروپ بناتا ہے مگر ولید ہاشم اکیلے ہی اسے ڈیولپ کر سکتے ہیں۔

10سال قبل انٹرنیٹ دنیا کی معلومات سے اتنا مالامال نہیں تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

ولید ہاشم نے بتایا ہے کہ کبھی کبھار آرٹ اینڈ  ڈیزائن کے لئے فری لانسرز کی خدمات حاصل کرنی پڑتی ہے۔
ڈویلپر کا کہنا ہےگیم کا مقصد ایک چھوٹا سا مشغلہ تھا لیکن آج یہ ایک بڑے منصوبے میں بدل گیا ہے اور آج یہ گیم ایک تفصیلی مصنوعات بن گیا۔
ولید نے بتایا کہ عربوں کی توجہ میرے لیے بہت اہم تھی کیونکہ میں چاہتا تھا کہ گیمز کسی ایسی چیز سے متعلق ہوں جسے کھلاڑی جانتے ہوں۔
میں نے اس میں اپنے دادا کے لباس کو ابھارنے کی کوشش کی ہے جس میں کھلاڑی روایتی لباس میں ہے۔
جدہ میں قائم گیم ڈویلپمنٹ سٹوڈیو حکاوتی کے بانی عبداللہ بامشموس نے کہا ہےکہ ایسے گیم مثلا میکاؤفٹ اور روبلوکس چھوٹے بچوں کو بینڈ ویگن پر کودنے اور نئے گیم تخلیق کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
بامشموس نے مزید کہا کہ اس سے سعودی عرب میں ایک دن اپنے گیم بنانے کا امکان روشن ہو گا، وہ نسل جو یہ گیمز کھیلتے ہوئے بڑی ہوئی ہے جس نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے اب ایسی گیمز کو فروغ دینا سیکھ رہی ہے۔

ایسی گیم تیار کی ہے جس میں کھلاڑی ہمارے روایتی لباس میں ہے۔ (فوٹو عربین بزنس)

گیم ڈویلپر نے بتایا کہ چند سال قبل یہاں گیمنگ سٹوڈیوز کی تعداد کم تھی جس کے باعث وہ ابھی گیمز تیار کرنے کے اپنے شوق کو پورا نہیں کر سکے۔
شوق کے جنون نے مجھے اس شعبے میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا جب کہ بہت سے جاننے والوں نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ وقت اور پیسے کا ضیاع ہے۔
انہوں نے بتایا جسے پہلے کبھی سائنس فکشن کہانیاں سمجھا جاتا تھا اب کئی برسوں بعد یہ ایک منافع بخش حقیقت بن چکی ہے۔
میرا خیال تھا کہ یہاں ٹیکنالوجی کافی آگے بڑھے گی اور مستقبل کے بارے میں میری یہ سوچ کامیاب رہی یہی وجہ ہے کہ میں نے اس میں سرمایہ کاری کی۔
بامشموس نے بتایا کہ میرا یہ سفر آزمائشوں اور غلطیوں سے بھرا ہوا ہے میں کئی بارسافٹ وئیر کے مسائل کے باعث فائلوں کو حذف کرتا اور دوبارہ زیرو سے آغاز کرتا رہا۔
ڈویلپرز کے مطابق اس شعبے میں صرف سافٹ ویئر میں مہارت کی ضرورت نہیں بلکہ خواہش مند ڈویلپرز کو  آگے آنے کی ضرورت ہے۔
بامشموس نے کہا کہ مجھے موثر ڈویلپرز کی صلاحیتوں کے ساتھ اپنی ٹیم بنانے پر کام کرنے کی ابھی مزید ضرورت ہے۔

چند سال قبل سعودی عرب میں گیمنگ سٹوڈیوز کی تعداد انتہائی کم تھی۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی ڈویلپرز کو جو کام کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ وہ اضافی صلاحیتوں کی مشق کرتے رہیں اور سیکھتے رہیں تاکہ وہ  گیمز کی صنعت میں بتدریج ترقی کر سکیں۔
جب انہوں نے 10سال قبل اپنے سفر کا آغاز کیا تو انٹرنیٹ دنیا کی معلومات سے اتنا مالامال نہیں تھا جتنا اب ہے اور یہ ڈویلپرز کے لئے گیم چینجر رہا ہے۔
اب وہ بہت جلد معلومات کا خزانہ مفت یا بہت کم لاگت سے تلاش کر سکتے ہیں، یہ ڈویلپرز کے لیے بھی مددگار ہو گا جو لوگ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ پیشہ ور افراد سے آسانی سے مدد حاصل کرسکتے ہیں۔
ولید ہاشم اس شعبے میں مصروف کار رہنے کے ساتھ ساتھ  چھوٹا سا گیمنگ سٹوڈیو بھی بنانے کی امید کرتے ہیں۔
آخرمیں انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مزید گیمز کے لئے بہت خیالات ہیں، میں ایسے افراد کی خدمات حاصل کرنے کا منتظر ہوں جو میرے ساتھ کام کر سکیں۔
 

شیئر: