Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آن لائن آرٹ ہاؤس کا نوجوان سعودی فنکاروں کا ڈیجیٹل آرٹ بیچنے کا منصوبہ

مریم موسالی نے کہا ہے کہ وہ مقامی نوجوانوں کو انٹرنیشنل برانڈز اور کمپنیوں کے ساتھ منسلک کرنا چاہتی ہیں (فوٹو عرب نیوز)
ابھرتے ٹیلنٹ کے فن پارے فروخت کرنے والا دنیا کا پہلا آن لائن آرٹ آکشن ہاؤس ’آک آرٹ‘ نوجوان سعودی آرٹسٹس کے ڈیجیٹل آرٹ کو بیچنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اقدام سعودی عرب کی کمیونیکیشن کنسلٹنسی ’نیش عربیہ‘ کی بانی مریم موسالی کی منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سعودی عرب نوجوان فنکاروں کو پوموشن کے مواقع مہیا کرنا چاہتی ہیں تاکہ اپنے فن پاروں کو فروخت کر سکیں۔
مریم موسالی نے کہا ہے کہ وہ مقامی نوجوانوں کو انٹرنیشنل برانڈز اور کمپنیوں کے ساتھ منسلک کرنا چاہتی ہیں تاکہ وہ ’درست طریقے سے سعودی عرب کی منظر کشی کر سکیں۔‘

 

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا مقصد نوجوانوں کو آزادی دینا ہے تاکہ وہ خود اپنی کہانی بیان کر سکیں۔ یہ جدید سعودی عرب کے بدلتے کلچرل لینڈ سکیپ کے لیے ضروری ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ماضی میں سعودی آرٹ رنگوں، نقش و نگار اسلامی کیلیگرافی پر مشتمل تھا اور اسے محض مشغلے کے طور پر لیا جاتا تھا اور یہ مانے کا ذریعہ نہیں تھا۔
‘لہذا یہ آرٹسٹس نئی انڈسٹری کے بانیوں میں سے ہیں جسے ابھی تک روزی کمانے کے ذریعے کے طور پر قبول نہیں کیا گیا۔ حالیہ برسوں میں سعودی آرٹ کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور اسی لیے ہم رواں ماہ ان سعودی فنکاروں کو آک آرٹ میں خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔‘
یہ آرٹسٹ بہت سے میڈیمز میں کام کرتے ہیں جن میں پینٹ، کولاج، فوٹو گرافی اور ویڈیو شامل ہے۔
بدر علی اور ناصر الملہم کہتے ہیں کہ آن لائن گیلریوں نے انہیں آرٹ کی فروخت کا موقع دیا ہے۔

پینٹر بدر علی کا کہنا ہے کہ ’آک آرٹ کے ساتھ کام کرنا آسان ہے کیونکہ اس تعلق کو بہت واضح طریقے سے استوار کیا جاتا ہے۔ خاص طور پر قیمت کے حوالے سے آک آرٹ مدد کرتا ہے۔‘

ناصر الملہم کا کام آک آرٹ میں فیچر کیا جا رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک اعزاز کی بات ہے۔
’میں ہمیشہ فنکاروں کے فن پاروں سے سیکھتا ہوں۔ اس نے مجھے متاثر کیا کہ میں اپنی روح میں جھانکوں، اپنا سایہ دیکھوں اور اپنی جذبات کا پینٹنگ کے ذریعے اظہار کروں۔‘

شیئر: