Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیپک پروانی: پاکستانی فیشن دنیا میں منفرد ہے، کسی کی نقل نہیں

دیپک پروانی کو دنیا بھر کے بہترین ڈیزائنرز کے کام کو یکجا کرنے والے گزٹ ’اٹلس آف فیشن ڈیزائنرز‘ میں سراہا گیا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں فیشن کی نئی جہتوں کو متعارف کروانے والے دیپک پروانی کا شمار ان چند فیشن ڈیزائنرز میں ہوتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی فیشن انڈسٹری کو متعارف کرایا۔
دنیا میں فیشن کا مرکز سمجھے جانے والے میلان شو میں شرکت ہو یا بلغارین فیشن ایوارڈ میں دنیا کے چھٹے بہترین ڈیزائنر کی فہرست میں اپنا نام شامل کرانا، دیپک پروانی نے عالمی سطح پر اپنی پہچان بنائی۔ 
حال ہی میں انہیں دنیا بھر کے بہترین ڈیزائنرز کے کام کو یکجا کرنے والے گزٹ ’اٹلس آف فیشن ڈیزائنرز‘ میں سراہا گیا ہے اور 10 صفحات میں ان کے کام کو پیش کیا گیا ہے۔
دیپک پروانی پاکستان کے پہلے فیشن ڈیزائنر ہیں جنہیں یہ اعزاز ملا ہے۔ 
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دیپک پروانی نے بتایا کہ انہیں گزشہ برس ’اٹلس آف فیشن ڈیزائنرز‘ کی ٹیم سے ایک کال موصول ہوئی تھی جس نے انہیں کچھ تصاویر اور خاکے بھجوانے کا کہا تھا۔
ٹیم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ایک کتاب مرتب کی جا رہی ہے، جس میں 21 صدی کے نئے ڈیزائنرز اور خصوصی طور پر وہ ڈیزائنرز جن سے لوگ متاثر ہوتے ہیں، انہیں شامل کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے یقین تھا کہ میرے کام کو سراہا جائے گا لیکن اتنا سراہا جائے گا یہ معلوم نہیں تھا کیونکہ یہ کتاب جب سامنے آئی تو میں حیران ہو گیا کہ باقی ڈیزائنزر کو پانچ پانچ جبکہ مجھے 10 صفحات دیے گئے۔‘ 

دیپک پروانی کے مطابق پاکستان یا فیشن پوری دنیا میں مقبول ہے (فوٹو: دیپک پروانی ڈاٹ کام)

دیپک پروانی نے پاکستانی فیشن کے حوالے سے بتایا کہ ’پاکستانی فیشن پوری دنیا میں مقبول ہے ہمارے فیشن میں ایک الگ چیز نظر آتی ہے یہ کہیں کسی کی نقل نہیں لگتا اور باہر کے لوگ جب ہمارے فیشن کو دیکھتے ہیں تو حیران ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ پاکستان میں لڑکیاں برقعے میں گھوم رہی ہیں، وہاں گولیاں چل رہی ہیں، لہٰذا ہمارا فیشن ایسے تاثر کو زائل کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ کہ ’میری کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی ڈیزائن بناؤں وہ صرف پاکستان کی ڈومیسٹک مارکیٹ کی حد تک محدود نہ ہو بلکہ اسے لندن، امریکہ، پیرس ہر جگہ پہنا جائے، اس لیے یونیورسل ڈیزائنز تخلیق کرتا ہوں۔‘ 
دیپک پروانی نے بتایا کہ وہ ایک سال میں آٹھ کلیکشنز متعارف کرواتے ہیں جن میں چار مینز جبکہ چار ویمن وئیر شامل ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے نزدیک فیشن کی تعریف کیا ہے تو دیپک نے بتایا کہ ’یہ ایک بلائنڈ کینوس ہے اس پہ ڈیزائنر جو لکھنا چاہے لکھ دے جو بنانا چاہے بنا دے۔‘ 

دیپک پروانی نے بتایا کہ وہ ایک سال میں آٹھ کلیکشنز متعارف کرواتے ہیں (فوٹو: دیپک پروانی ڈاکٹ کام)

پاکستان کی فیشن انڈسٹری انڈین فیشن اندسٹری سے کس طرح مختلف ہے؟ اس سوال کے جواب میں دیپک پروانی نے بتایا کہ ’ہمارے برائیڈل میں نفاست بہت زیادہ ہے، کمال کی فنشنگ ہوتی ہے اور اگر ہم انڈیا کے برائیڈل کی بات کریں تو ان کے برائیڈل میں فنشنگ نظر نہیں آتی۔ ہمارے رنگ آنکھوں کو بھاتے ہیں جبکہ وہ چیختے رنگوں کا انتخاب کرتے ہیں، اسی طرح ان کے اور ہمارے ہاتھ کے کام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‘ 
دیپک کے بقول ’پاکستانی مینز وئیر پوری دنیا میں ہر جگہ پسند کیا جاتا ہے۔ دیدہ زیب دیزائنز اور رنگوں کے خوبصورت امتزاج کی وجہ سے دیپک پروانی کی برائیڈل ویئر کلیکشن خاصی مقبول ہے۔‘
اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’ہر ڈیزائنر کی اپنی پسند ہوتی ہے، کچھ ڈیزائنرز لال رنگ کے برائیڈل ڈریس بناتے ہیں اور کچھ ہر طرح کے رنگ میں بناتے ہیں۔ کچھ روایتی بھی بناتے ہیں تو کچھ جدت کا تڑکہ لگاتے ہیں تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ کلائنٹس دونوں کے موجود ہیں۔‘ 

’فیشن ایک بلائنڈ کینوس ہے، جس پر ڈیزائنر جو چاہے لکھ دے‘ (فوٹو: پبلیسٹی)

دیپک پروانی سمجھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ اب فیشن میں بہت زیادہ جدت آ چکی ہے، ان کے مطابق ’لڑکے جو رنگ پہلے نہیں پہنتے تھے اب وہ پہن رہے ہیں جیسے گلابی، پیلا،جامنی وغیرہ، اسی طرح لڑکے آج کل کُرتا پاجامہ، شارٹ شرٹ، تنگ جیکٹ اور پگڑیاں پہن رہے ہیں۔‘ 
جب ان سے پوچھا گیا کہ زیادہ تر لوگ یہ شکوہ کرتے ہیں کہ ڈیزائنر ڈریس بہت مہنگے ہوتے ہیں، تو دیپک پروانی کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی کو ڈیزائنر جوڑا مہنگا لگتا ہے تو وہ نقل خرید لے، بھئی جو ڈیزائنر اپنا نام اپنا ذہن لڑائے گا وہ پیسے تو لے گا۔ ڈیزائنرز کی ادھر کلیکشن مارکیٹ میں آتی ہے اُدھر اس کی نقل آ جاتی ہے جس کا ڈیزائنرز کو بہت نقصان ہوتا ہے۔‘ 
اس سوال کے جواب میں کہ کورونا وائرس سے پاکستان کی فیشن انڈسٹری کتنی متاثر ہوئی ہے؟ دیپک نے بتایا کہ ’پاکستانی فیشن کو کووڈ کی وجہ سے بہت جھٹکا لگا ہے، کافی دکانیں بند ہوئی ہیں، کافی ڈیزائنرز نے کام روک دیا ہے۔‘

شیئر: