Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض سیزن 2 کی تقریبات کے لیے شائقین بے چینی سے منتظر

میوزک کنسرٹس، ونڈر لینڈ ز، تھیم پارک اور دیگر گیمزمیں حصہ لیں گے۔ (فوٹو ریاض ایکسپریس)
کورونا وائرس کے عالمی پیمانے پر پھیلاو کے باعث تقریبا 18 ماہ کے طویل  وقفے کے بعد دارالحکومت ریاض میں عوامی تفریح  کے لیے ریاض سیزن 2 کی تقریبات دوبارہ شروع ہونے والی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق 2019 میں سعودی عرب میں عوام کی تفریح کے لئے تقریبات کے خصوصی سیزن پروگرام متعارف کرائے جو ملک کے مختلف شہروں میں منعقد ہوئے۔
ان سیزن پروگراموں میں مارچ میں الشرقیہ سیزن، جون میں جدہ سیزن اور اکتوبر میں ریاض سیزن شامل ہیں۔
مملکت میں سالانہ سیزن کے دوسرےسیشن کےتمام پروگراموں کو سال  2020کے آغاز میں ہی کورونا وائرس کے پھیلاو کے سبب ترک کرنا پڑا تھا۔
بعدازاں کورونا وبا کی ویکسی نیشن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ساتھ ہی سعودی عرب میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
موجودہ صورتحال کے پیش نظر یہ اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ  چند ماہ کے اندر  دارالحکومت ریاض میں سال کا بڑا ایونٹ منعقد کرایا جائے گا۔
ایونٹ کے لیے تاریخوں سمیت مکمل تفصیلات ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔ توقع  کی جا رہی ہے کہ ریاض سیزن 2  کی افتتاحی تقریبات پہلے سے بہت زیادہ بہترہوں گی۔
عرب نیوز نے ایک سروے میں ریاض کے جن باشندوں سے  اس سلسلے میں بات کی  ہے وہ خوش تھے اور ڈیڑھ سال بعد تفریح کی  ایسی عوامی تقریبات  ​​کی واپسی کے منتظر پائے گئے ہیں۔

کورونا میں آنے والی مشکلات کے بعد حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ (فوٹو ریاض ایکسپریس)

سعودی عرب کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی (جی ای اے) کے صدر ترکی الشیخ نےاتوار کو ریاض سیزن 2 کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ان تقریبات کے لیے ریاض شہر کے 54 لاکھ مربع میٹر رقبے کے 14 سیکشن بنائے جائیں گے۔
مختلف جگہوں پر جو پروگرام ترتیب دئیے گئے ہیں ان میں 350 تھیٹر شوز، 70 عربی کنسرٹ، چھ  انٹرنیشنل میوزیکل ایونٹس، 18 عربی اور چھ بین الاقوامی ڈرامے، 10 بین الاقوامی نمائشیں، فری سٹائل ریسلنگ، انٹرنیشنل فٹ بال میچ کے علاوہ ہزاروں دیگر سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ اس کے علاوہ 200 ریستوران اور 70 کیفے بھی بنائے جائیں گے۔
ریاض کے رہائشیوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ایونٹ کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ 
سائبر سیکیورٹی کے طالب علم 24 سالہ عبدالرحمن صالح نے کہا  ہےکہ میں سب سے زیادہ کنسرٹ اور موسیقی کی  دیگرتقریبات کا منتظر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ تمام سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں۔  میں ریاض میں پائے جانے والے اعلیٰ معیار کے ریستوران میں جانے کا ارادہ رکھتا ہوں جو ذائقوں کے حوالے سے منفرد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ کورونا کی وجہ سے بیرون ملک سفر نہیں کر سکے تھے ان کے لیے ریاض سیزن تفریحی تقریبات اور سرگرمیوں کا بھرپور پروگرام پیش کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے ریاض سیزن میں پیش کی جانیوالی تفریحی سرگرمیوں کی فہرست ہمیں مزید معلومات فراہم کرے گی۔

کورونا ویکسی نیشن کے ساتھ ہی معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے۔ (فوٹو عرب نیوز)

مارکیٹنگ کی 22 سالہ طالبہ نورا العجمی اپنی سہیلیوں کے ساتھ مل کر  ریاض سیزن میں شرکت کا ارادہ  کیا ہے۔
انہوں نےعرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں میوزک کنسرٹس، ونڈر لینڈ ز،  زپ لائنز، تھیم پارک اور دیگر گیمز میں حصہ لینے کا سوچ کر ہی خوش ہوں۔
مجھے سعودی سیزن میں رنگوں اور تہواروں میں شرکت کرنا  بہت پسند ہے۔ اس کے پوسٹرز دیکھ کر آپ کو سیزن میں شرکت کے لیے پرجوش کر دیتے ہیں۔
انگریزی کے لیکچرار30 سالہ سلیمان مختار نے بتایا ہے کہ ریاض سیزن 2 لوگوں کو یہ محسوس کرنے میں مدد دے گا کہ کورونا کے نتیجے میں ایک سال سے زیادہ مشکلات کے بعد حالات معمول پر آ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا  کہ میں اس بات سے خوش ہوں کہ زندگی معمول پر آرہی ہے اور وزارت صحت کی رہنمائی کے مطابق بیرونی سرگرمیاں جاری ہونے والی ہیں جن سے ہم لطف اٹھا سکتے ہیں۔

2019  میں ریاض سیزن سے ایک ارب ریال سے زائد کی آمدنی ہوئی۔ (فوٹو ٹوئٹر)

32 سالہ منصور محمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب میں عالمی وبا کے باعث رکاوٹ سے قبل تفریح ​​کا شعبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی سیزن کی واپسی کا سن کر اچھا لگتا ہے کیونکہ اس کا مطلب خوشی اور مسکراہٹوں کی واپسی بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خاص طور پر یہ دیکھ کر بہت خوش ہیں کہ ریاض بلیوارڈ اور ونٹر ونڈر لینڈ میں کیا چیزیں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق 2019  میں ریاض کے افتتاحی سیزن سے ایک ارب ریال سے زائد کی آمدنی ہوئی۔ ریاض سیزن میں دارالحکومت اور آس پاس کےعلاقوں سے 10.3 ملین شائقین یہاں پہنچے۔
ان پروگراموں کے باعث مختلف قسم کی 34,700 ملازمتیں دی گئیں جب کہ 17,300 افراد کے لیے بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔
 

شیئر: