Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی سفیر کی افغان رہنماؤں سے ملاقات

منصور احمد خان نے سابق صدر احمد خان کرزئی اور چیئرمین ہائی کونسل عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی (فوٹو: منصور احمد خان ٹوئٹر)
افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے افغان حکومت کے خاتمے کے بعد کابل میں پہلی بار افغان قائدین سے ملاقات کی ہے۔
پچھلے ہفتے طالبان کی جانب سے دارالحکومت پر قبضے کے بعد افغان حکومت ختم ہو گئی تھی۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے کہا تھا کہ ’وہ امن چاہتے ہیں اور کسی سے انتقام نہیں لیا جائے گا۔‘
پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے افغانستان میں سب کی نمائندگی رکھنے والی اسلامی حکومت کے قیام کے لیے افغانستان کے مختلف رہنماؤں سے بات چیت بھی کی۔
جمعرات کو پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے سابق افغان صدر حامد کرزئی اور چیئرمین اعلیٰ مصالحتی کونسل ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے کابل میں ملاقات کی۔
منصور احمد خان نے ملاقات کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’افغانستان میں دیرپا استحکام کی کوششوں کے حوالے سے مفید بات چیت ہوئی ہے۔‘
دوسری طرف ایک اور پوسٹ میں حامد کرزئی نے لکھا کہ ’رہنماؤں نے افغانستان کی موجودہ صورت حال، سب گروپوں کی نمائندگی پر مشتمل سیاسی عمل اور قومی و بین الاقوامی قوانین کے حساب سے اس کی قانوی حیثیت پر تبادلہ خیال کیا۔‘
دوسری جانب جمعرات کے روز ہی طالبان کے ایک سینیئر ممبر نے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے کہ ’افغانستان میں ایک حکومتی کونسل قائم کی جاسکتی ہے، جبکہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ مجموعی طور پر انچارج ہوں گے۔‘
طالبان کی فیصلہ ساز شوریٰ کے رکن وحید اللہ ہاشمی نے روئٹرز کو بتایا کہ ’طالبان سابق پائلٹوں اور افغان فوج کے پاس جائیں گے اور انہیں اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی جمہوری نظام نہیں ہوگا کیونکہ اس کی ہمارے ملک میں گنجائش نہیں ہے۔ ہم اس پر کوئی بحث نہیں کریں گے افغانستان میں کس طرح کا نظام ہوگا۔ یہ بہت واضح ہے کہ یہاں شریعت نافذ ہوگی۔‘

بدھ کے روز پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’کئی ممالک افغانستان میں سیاسی تصفیے میں مدد کے لیے رابطہ کر رہے ہیں جبکہ وہ اس ضمن میں جلد ہی ازبکستان، تاجکستان، آذربائیجان اور ایران کا دورہ کریں گے۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’میں افغانستان کی صورت حال اور افغان مسئلے کے پرامن اور دیرپا حل کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تبالہ خیال کروں گا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان میں ایسا نظام چاہتے ہیں جو دنیا کے لیے قابل قبول ہو۔‘
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔‘

شیئر: