Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیویارک میں کم عمری میں شادی پر پابندی کے پیچھے پاکستانی خاتون

امریکہ میں تقریباً 44 ریاستیں ایسی ہیں جہاں 18 سال سے کم عمر لڑکے اور لڑکیوں کو شادی کی اجازت حاصل ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)
18 سال پہلے نائلہ امین اپنی ایک کزن کی شادی کے سلسلے میں اپنے والدین کے ساتھ آبائی وطن پاکستان آئی تھیں اور اس وقت ان کی عمر صرف 13 برس تھی۔
انہیں یہاں آ کر پتہ چلا کہ جب وہ آٹھ سال کی تھیں تو ان کی منگنی ان کے ایک کزن سے کردی گئی تھی۔
پھر 13 برس کی نائلہ کی شادی پاکستان میں ان کے 21 سالہ کزن سے کردی گئی اور اس شادی کی عجیب بات یہ تھی کہ اس شادی کا کوئی سرکاری نکاح نامہ موجود نہیں تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق شادی کے بعد نائلہ شدید پریشانی اور ڈر کا شکار رہیں کیونکہ ان کا شوہر ان سے مار پیٹ کرتا تھا۔
تقریباً دو سال بعد نائلہ اپنے کسی رشتے دار اور امریکی سفارتخانے کی مدد سے نیویارک واپس آئیں اور اب وہ اپنے کزن طارق کی بیوی نہیں تھیں۔
امریکہ واپس آ کر نائلہ نے کم عمری میں ہونے والی شادیوں کے خلاف آواز اٹھانا شروع کی اور آج کئی برس بعد کامیابی نے ان کے قدم چومے ہیں۔
اب وہ 31 سال کی ہوچکی ہیں۔
امریکی ریاست نیویارک کے گورنر نے حال ہی میں ایک نئے قانون پر دستخط کیے ہیں جس کے بعد اس ریاست میں شادی کی کم سے کم عمر 18 سال کردی گئی ہے اور اس قانون کا نام ’نائلہ کا قانون‘ رکھا گیا ہے۔

13 برس کی نائلہ کی شادی پاکستان میں ان کے 21 سالہ کزن سے کردی گئی تھی۔ فوٹو:براؤن گرل میگزین

امریکہ میں تقریباً 44 ریاستیں ایسی ہیں جہاں 18 سال سے کم عمر لڑکے اور لڑکیوں کو شادی کی اجازت حاصل ہے۔
نائلہ امین اب امریکہ میں ’نائلہ امین فاؤنڈیشن‘ نامی ادارہ چلاتی ہیں جس کا کام ایسے لوگوں کی مدد کرنا ہے جن شادی کم عمری میں ہوئی۔
نائلہ کہتی ہیں کہ جب نیویارک کے گورنر نے اس قانون پر دستخط کیے تو اس کا احساس میرے لیے انتہائی خوش کن تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ نیویارک صرف ایک شروعات تھی اور ان کا مقصد امریکہ کی تمام ریاستوں میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی لگوانا ہے۔

شیئر: