Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب منی ہائسٹ کے ’پروفیسر‘ کو لگا کہ وہ جلد مر جائیں گے

الوارو مورٹے کہتے ہیں کہ کینسر مرض کو شکست دینے کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کا لطف اٹھانا شروع کر دیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
نیٹ فلیکس کی شہرہ آفاق ویب سیریز ’منی ہائسٹ‘ میں پروفیسر کا کردار نبھانے والے الوارو مورٹے اس سیریز کی مقبولیت کے بعد عالمی سطح پر ایک سٹار بن چکے ہیں لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ اس سیریز میں تاریخی ڈکیتیوں کے یہ ’ماسٹر مائنڈ‘ اپنی اصل زندگی میں کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا رہ چکے ہیں۔
2011 میں الوارو مورٹے کی بائیں ٹانگ میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں یہ لگتا تھا کہ وہ یا تو مر جائیں گے یا پھر ان کی ٹانگ کاٹ دی جائے گی۔
انڈین اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق 2016 میں برطانوی اخبار ’دا آبزرور‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے یاد ہے کہ سفید کوٹ اور گلے میں سٹیتھوسکوپ پہنے ایک ڈاکٹر میری طرف آیا اور مجھے کہا کہ دیکھو یہ تمہارے ساتھ ہونے جا رہا ہے اور تمہارے پاس جینے کے لیے بہت وقت ہے۔‘
انہوں نے اس ٹیومر کو ایک عارضی بیماری بتاتے ہوئے کہا کہ ’جیسے فلو میں آپ کو برا محسوس ہوتا ہے، آپ کو بخار ہوتا ہے، کپکپی طاری ہوتی ہے لیکن آپ یہ جانتے ہیں کہ ایسا ہوگا۔ یہ ماننے کے بجائے کہ میرے پاس بچنے کے چانس کم ہے، میں نے اس طرح سوچنا شروع کر دیا۔‘
الوارو نے ’کاکٹیل میگزین‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’پہلے میں سوچتا تھا کہ میں مر جاؤں گا، میری ٹانگ کاٹ دی جائے گی لیکن ایس اکچھ نہیں ہوا۔ پھر میں نے سوچا اگر میں تین مہینوں میں مر گیا تو کیا میں سکون سے مر سکوں گا؟ کیا میں نے اپنے اردگرد ان لوگوں کی عزت کی جو مجھ سے پیار کرتے ہیں؟ کیا میں اپنے اصولوں کے ساتھ وفادار رہا؟’
الوارو کہتے ہیں کہ اس مرض کو شکست دینے کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کے ہر لمحے کا لطف اٹھانا شروع کر دیا۔
اس کرائم ڈرامہ سیریز کو سپین میں پہلی بار دو مئی 2017 میں نشر کیا گیا تھا۔ جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے یہ کامیابیوں کی بلندیوں تک پہنچ گئی۔ آغاز میں یہ ڈرامہ صرف دو سیزن کے لیے بنایا گیا تھا۔ تاہم بعدازاں نیٹ فلکس نے اس ڈرامے کو اینٹینا تھری سے لیا اور اسے پوری دنیا میں پریمیئر کیا گیا۔

شیئر: