Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوابازی کے شعبے میں پرعزم سعودی خواتین کے خیالات

’دنیا کو دکھانا چاہتی ہوں کہ سعودی خواتین ہر کام کی صلاحیت رکھتی ہیں‘ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی خواتین کے لیے ہوابازی ان چند شعبو ں میں سے ایک ہے جسے ملازمت کے لیے نہایت موزوں خیال کیا جاتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی خواتین ٹریفک ایئرکنٹرول، آپریشنل، انتظامی عہدوں اور فلائٹ اٹینڈنٹس کے طور پر اپنے ملک کے لیے پہلے ہی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

وژن2030 کا مقصد افرادی قوت میں خواتین کی نمائندگی 30 فیصد کرنا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

جدہ میں سعودی ایئرلائنز کے کالج پرنس سلطان ایوی ایشن اکیڈمی نے دو سال قبل سعودی خواتین فلائٹ اٹینڈنٹس کے طور پر تربیت دینا شروع کی۔
اس اکیڈمی میں خواتین کو تربیت دینے کا مقصد انہیں مملکت کے لیے مختلف شعبوں میں بااختیار بنانا تھا۔
اس اکیڈمی میں خواتین کے لیے ہوابازی کے شعبے میں تربیتی کلاسز کے آغاز سے اب  تک 37 سعودی خواتین فلائٹ اٹینڈنٹس گریجویٹ ہو چکی ہیں۔
اکیڈمی سے گریجویشن کرنے والی خواتین اس وقت اندرون ملک اور بین الاقوامی پروازوں پر مرد ساتھیوں کے ہمراہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی خواتین کے اس شعبے میں آنے سے پہلے ہمیشہ غیرملکی خواتین نے ملکی ایئرلائنز میں فلائٹ اٹینڈنٹ کے طور پر کام کیا ہے۔

ائیرکنٹرول، آپریشنل، انتظامی عہدوں کے لیے پہلے ہی خدمات انجام دے رہی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

سعودی طالبات یہاں پر جاری دو ماہ کے پروگرام میں کسٹمر سروس، پرواز سے پہلے کا طریقہ کار، بورڈنگ، ان فلائٹ سروس، مسافروں کی حفاظت اور حفاظتی طریقہ کار کے علاوہ ابتدائی طبی امداد کے مختلف مراحل میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔
حفاظتی تربیت حاصل کرنے والی سعودی خاتون فلائٹ اٹینڈنٹ بیلاسن احمد نے بتایا ہےکہ ’فلائٹ اٹینڈنٹ بننے کا ان کا سفر خوشگوار رہا ہے۔‘
انہوں نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں توقع کر رہی تھی کہ یہ کام محض خدمت اور مہمان نوازی کے بارے میں ہوگا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تربیت کے دوران میں نے حفاظت، طبی خدمات، ہنگامی صورتحال اور آگ لگنے جیسے مختلف اہم حالات سے نمٹنے کے بارے میں ٹریننگ حاصل کی ہے۔‘
ایک اور سعودی فلائٹ اٹینڈنٹ میعد البرکہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں دنیا کو دکھانا چاہتی ہوں کہ سعودی خواتین بھی ایسا کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ مجھے دنیا میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔‘

خواتین کو تربیت دینے کا مقصد انہیں مختلف شعبوں میں بااختیار بنانا تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

اکیڈمی میں ٹریننگ حاصل کرنے والی ایک طالبہ علا ایلاف نے بتایا کہ وہ 2016 سے فلائٹ اٹینڈنٹ بننا چاہتی تھیں لیکن ان دنوں سعودی خواتین کو اس ملازمت کے لیے بھرتی نہیں کیا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں مملکت میں ہونے والی بے پناہ تبدیلیوں کی شکرگزار ہوں جن میں سعودی خواتین کو لامتناہی مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔‘
علا ایلاف نے اپنے عزم اور جذبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ہم خواتین مملکت کے لیے ہر شعبے میں اپنی فضیلت اور اہلیت ثابت کریں گی۔‘
واضح رہے کہ سعودی وژن2030 کا مقصد مملکت کی افرادی قوت میں خواتین کی نمائندگی کو 30 فیصد تک بڑھانا ہے تاکہ تیل کی معیشت پر انحصار کم کیا جا سکے۔
 

شیئر: