Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

استعمال شدہ ماسک انفیکشن کا ذریعہ بن سکتا ہے

ماسک کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے سےصحت کی حفاظت ممکن ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
طبی ماہرین نے لوگوں کو اس بات کی اہمیت سےآگاہ کیا ہے کہ استعمال کے بعد  چہرے کے ماسک کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانا چاہیے تاکہ وہ انفیکشن کا ذریعہ نہ بن سکیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی نائب وزیر برائے صحت عامہ  ہانی جوخدار نے  بتایا  ہے کہ اگرچہ وہ  کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے ہر ایک کسی کو  بند اور کُھلی جگہوں پر ماسک لگانے کا مشورہ دیتے ہیں مگر یہ بھی بہت ضروری ہے کہ   ماسک کو محفوظ طریقے سے اور براہ راست استعمال کرنے کے بعد ضائع کر دیا جائے۔

ماسک کو ری سائیکل نہیں کیا جا سکتا یہ وائرس کا انکیوبیٹر بن جاتا ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ہانی جوخدار نےمزید کہا کہ سڑکوں، ساحلوں اور دیگر جگہوں پر بہت سے استعمال شدہ ماسک کو کوڑے کے طور پر دیکھنا افسوس کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ  سماجی ذمہ داری ہے کہ  ہم میں سے ہر ایک کو صاف اور محفوظ معاشرہ  برقرار رکھنے کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔
صحت کے عہدیدار نے مشورہ  دیا  ہےکہ ماسک کو دن میں کم از کم ایک بار ضرورتبدیل کیا جائے اور اسے کثرت سے استعمال نہ کیا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کئی دن یا بار بار ایک ہی ماسک استعمال کرنے سے صحت کے دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
وزارت صنعت و معدنی وسائل کے ترجمان جراح بن محمد الجراح کے مطابق سعودی عرب  میں ماسک تیار کرنے والی 9 فیکٹریاں کام کر رہی ہیں  جو   ڈھائی لاکھ  ماسک یومیہ بناتی ہیں۔

ماسک وہاں پہنے جاتے ہیں جہاں سماجی دوری کی ضمانت نہیں ہوتی۔ (فوٹو عرب نیوز)

مکہ مکرمہ کی ایک ماسک فیکٹری میں سیلز منیجر میسرہ الشریف نے  بتایا ہے کہ چہرے کے ماسک کو کبھی ری سائیکل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ وہ وائرس کے لیے انکیوبیٹر کا کام کر سکتے ہیں اور اس کے استعمال میں لاپروائی کسی دوسرے  میں وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتی ہے۔
چہرے کے ماسک دیگر طبی سامان کی طرح نہیں ہیں جنہیں ری سائیکل کیا جاتا ہے جیسا کہ بہت سے یورپی ممالک کرتے ہیں۔
یہ ممالک ری سائیکلنگ کے کاموں میں ترقی یافتہ ہیں لیکن یہ چہرے کے ماسک کو ری سائیکل نہیں کرتے کیونکہ یہ انفیکشن کے پھیلاؤ کا بہت بڑا سبب  بن سکتے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا  کہ استعمال شدہ  ماسک کو کسی تھیلی میں  ڈال کر کوڑے دان میں پھینک دیا جائے۔

ماسک، دستانے، ٹشو پیپر کھلےعام پھینکنے سے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

ڈاکٹر لامیہ البراہیم نے کہا ہے کہ چہرے کے ماسک کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے سے دوسروں کی صحت کی حفاظت ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماسک ان جگہوں پر پہنے جاتے ہیں جہاں سماجی دوری کی ضمانت نہیں ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ حرکت معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے اور کورونا وائرس  کے پھیلاو کو   روکنے کی کوششوں  کے برعکس ہے۔
کورونا وائرس کی روک تھام کے بارے میں آگاہی میں فضلے کو ٹھکانے لگانے کے طریقے شامل ہونے چاہئیں۔ چہرے کے ماسک، پلاسٹک کے دستانے اور  ٹشو پیپرز وغیرہ کھلے عام پھینکنے سے انفیکشن کے پھیلاو کا سبب  بنتے ہیں۔
 

شیئر: