Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ’شماغ ‘ طبی ماسک کا نعم البدل ہے؟

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ’شماغ‘ عام کپڑے سے تیار کیا جاتا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے اردن کے وزیر صحت ڈاکٹر سعد جابر کی رائے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’شماغ‘ (عربوں کا مخصوص رومال) طبی ماسک کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔
مقامی ویب نیوز سبق نے 'بی بی سی کے ایک پروگرام کے حوالے سے بتایا جس میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے سے دریافت کیا گیا کہ اردنی وزیر صحت سعد جابر نے عربوں کے مخصوص رومال ( شماغ) کو طبی ماسک کا نعم البدل قرار دیا ہے۔ کیا یہ طبی ماسک کا نعم البدل ثابت ہو سکتا ہے؟
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اردنی وزیر صحت کے دعوے کے نفی کی گئی۔

ڈبلیو ایچ او نے اردنی وزیر صحت کے دعوے کے نفی کی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

پروگرام میں ڈبلیو ایچ اوکے نمائندے کا کہنا تھا کہ ’طبی ماسک مخصوص انداز اور مواد سے تیار کیا جاتا ہے اور اس کی مخصوص رینج اور صلاحیت ہوتی ہے جبکہ شماغ عام کپڑے سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں وہ خاصیت نہیں ہوتی جو طبی ماسک کی ہوتی ہے۔ اس لیے شماغ کو طبی ماسک کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا‘۔
واضح رہے کہ اردنی وزیر صحت نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ ’ آئیے ہم اپنے اصل کی جانب لوٹیں اور شماغ کو دوبارہ استعمال کرنا شروع کریں کیونکہ شماغ ایک بہترین طبی ماسک کے طور پر بھی استعمال ہو سکتا ہے‘۔
’اسے استعمال کرنے کے بعد جراثیم کش ادویات سے دھو کر دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ شماغ کے استعمال کو فروغ دیں اور اسے طبی ماسک کے طور پر بھی استعمال کریں۔‘

ڈبلیو ایچ او کے مطابق شماغ میں طبی ماسک کی خاصیت نہیں ہوتی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

یاد رہے کہ عرب ممالک میں سر پر دو طرح کے رومال رکھے جاتے ہیں، ایک سفید باریک کپڑے کا ہوتا ہے جس’غطرہ‘ کہا جاتا ہے جبکہ دوسرا سرخ اور سفید ہوتا ہے اسے’شماغ ‘کہتے ہیں۔ 
شماغ نسبتا موٹا ہوتا ہے۔ اسے عام طور پر رات کو یا سرد موسم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سردیوں میں شماغ سے منہ کو بھی ڈھانپ لیا جاتا ہے جو سرد ہوا سے بچنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

شیئر: