Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری نے نجی عجائب گھر میں ایک لاکھ نوادر جمع کرلیے

عجائب گھر میں پاسپورٹ اور لائسنس وغیرہ کے نمونے بھی ہیں- (فوٹو العربیہ)
سعودی شہری سالم الحجوری نے 30 برس تک ایک لاکھ سے زیادہ نوادرات جمع کرکے ینبع کمشنری کے اپنے گھر میں نجی عجائب گھر قائم کیا ہے۔ یہ کمشنری مدینہ منورہ ریجن میں آتی ہے۔ 
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سالم الحجوری نے کہا کہ ’رضوی تراث عجائب گھر‘  قائم کرکے  میں نے محکمہ سیاحت و قومی ورثے سے 14 برس قبل اجازت نامہ حاصل کرلیا تھا۔ اب میرا پرائیویٹ میوزیم ینبع کے قابل دید سیاحتی مقامات میں سے ایک بن چکا ہے۔
 الحجوری نے بتایا کہ  مجھے اپنا یہ شوق بڑا مہنگا پڑا۔ اس پر مجھے دھن دولت کے علاوہ محنت اور وقت بھی کافی لگانا پڑا۔ خوش ہوں کہ ہدف حاصل ہوگیا ہے اور ایک بڑا نجی میوزیم تیار کرنے میں کامیاب ہوگیا ہوں۔

Caption

ینبع کے علاوہ سعودی عرب کے مختلف شہروں، علاقوں اور بیرونی دنیا کے سیاح اور شائقین اسے دیکھنے کے لیے آنے لگے ہیں۔ 
الحجوری نے بتایا کہ میوزیم ایک لاکھ سے زیادہ تاریخی نوادرات پر مشتمل ہے اس کے پانچ بڑے حصے ہیں۔
یہاں آنے والے ایک نظر میں حجاز اور ینبع کی سماجی زندگی دیکھنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ یہ بہت سارے خوبصورت اور شاہکار نوادر کا انتخاب اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ الحجوری نے بتایا کہ ینبع کمشنری میں واقع جغرافیائی و تاریخی مقامات کو یہاں آنے والے مجسم شکل میں دیکھ لیتے ہیں- قدیم زمانے میں شمالی ینبع میں حج شاہراہ ہوا کرتی تھی اس کا مجسم تعارف عجائب گھر میں کرایا گیا ہے- اسی طرح سونے اور چاندی کے سکے نیزخانہ کعبہ جاتے ہوئے حاجیوں کا چھوڑا ہوا سامان بھی عجائب گھر میں محفوظ ہے- 
سعودی شہری نے بتایا کہ شاہ عبدالعزیز اور مصر کے شاہ فاروق نے 24 جنوری 1945 کو رضوی میدان میں ملاقات کی تھی اس کی اہم تفصیلات بھی عجائب گھر میں پیش کی گئی ہیں۔ یہ ملاقات عرب لیگ کے قیام کا باعث بنی تھی- ینبع کے شمالی مقام رضوی میں  1945 کے دوران دونوں بڑے رہنما ملے تھے- 

حاجیوں کا چھوڑا ہوا سامان بھی عجائب گھر میں محفوظ ہے- (فوٹو العربیہ)

 عجائب گھر کا ایک حصہ بحیرہ احمر کی حنوطی جانوروں پر مشتمل ہے- یہاں شارک، مینڈک، ڈولفن، سمندر کی دلہن، سمندری آلات، ملاحوں کا قہوہ خانہ اور انواع و اقسام کی حنوطی مچھلیاں سجائی گئی ہیں- 
میوزیم کے سمندری حصے میں موتی کے کاروبار کا تعارف بھی کرایا گیا ہے- سوئس، عدن، پورٹ سوڈان اور الحدیدہ بندرگاہوں کے درمیان کاروبار کی قدیم دستاویزات بھی عجائب گھر کا حصہ بنائی گئی ہیں- قدیم زمانے میں کوئلے ، تربوز، کھجوروں اور مہندی وغیرہ کا کاروبار ہوتا تھا- 
میوزیم میں مختلف شکل و صورت کی کشتیاں ماہی گیری کا سامان، بادبانی کشتیوں کے رسے، سمندری ایجنسیوں کے دروازے ، مختلف جہازوں کے ماڈل بھی محفوظ ہیں- 
الحجوری نے بتایا  کہ یہاں سونے اور چاندی کے زیورات بھی سجائے گئے ہیں- زیور سازی میں سنار جو آلات استعمال کرتے تھے وہ بھی رکھے گئے ہیں- علاوہ ازیں قدیم اسلحہ میں بندوقوں، تلواروں، خنجروں اور قدیم زمانے  کی جنگوں میں استعمال ہونے والا سازوسامان بھی محفوظ کیا گیا ہے- 
کھانے پینے کا سامان، عوامی ملبوسات، تاریخی کتابیں، اخبارات اور قلمی نسخوں کے نمونے بھی محفوظ ہیں- قدیم زمانے میں محلے کی شکل کیسی ہوتی تھی اس کا رنگ و روپ بھی عجائب گھر میں دیکھا جاسکتا ہے- قدیم دور میں بڑھئی، حجام، درزی، فوٹو گرافر، فول فروش، دھنائی کا کام کرنے والے، کتابیں بیچنے والے، جڑی بوٹیاں فروخت کرنے والے اور سنار کا کام کرنے والوں کی دکانوں کے نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں- 

عجائب گھر میں عوامی گلوکاروں کے صوتی آلات بھی ہیں- (فوٹو العربیہ)

قدیم ملبوسات، کنوؤں، مٹی کے برتنوں، باورچی خانے کے سامان، قدیم گاڑیوں کی نمبر پلیٹس’ ٹیلیفون اورتار کے رابطہ آلات، پاسپورٹ اور لائسنس وغیرہ کے نمونے بھی رکھے گئے ہیں۔
عجائب گھر میں عوامی گلوکاروں کے صوتی آلات بھی دیکھنے کو ملیں گے- قدیم عوامی قہوہ خانے کا نمونہ بھی ہے- چاندی اور سونے کے سکے بھی ہیں۔ 
ینبع سے گزرنے والے حاجی مختلف قسم کی کرنسیاں استعمال کرتے تھے ان کے نمونےبھی ہیں۔
سعودی شہری نے بتایا کہ یہاں ثقافتی لائبریری بھی ہے جس میں نادر کتابوں کا انتخاب سعودی عرب کے اخبارات کی کاپیاں بھی محفوظ کی گئی ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: