Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحرائے ربع الخالی کو عبور کرنے کا پہلا ریکارڈ شدہ سفر

’2015 کے دوران میں نے وہی راستہ اختیار کرتے ہوئے دوبارہ ربع الخالی کا سفر کیا‘ ( فوٹو: عاجل)
سعودی شہری مبارک بن کلوت نے کہا ہے کہ 91 سال پہلے صحرائے ربع الخالی کو عبور کرنے کا درج شدہ سفر ان کے داد شیخ صالح بن کلوت نے ایک برطانوی مہم جو کے ساتھ کیا تھا۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’صحرائے ربع الخالی کو عبور کرکے دوحہ تک پہنچنے میں انہیں دو ماہ لگے تھے‘۔
سعودی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’برطانوی مہم جو بیرٹرام ٹومس میرے کے داد کے پاس آئے تھے‘۔
’انہوں نے آکر میرے دادا سے کہا کہ وہ صحرائے ربع الخالی کو عبورکرنا چاہتے ہیں‘۔
’برطانوی مہم جو یہ سفر ویڈیو اور تصاویر کے ذریعہ محفوظ کیا ہے جو اس وقت سرما کے موسم میں کیا گیا تھا‘۔
’برطانوی مہم جو پورے سفر کی ویڈیو بنائی یہاں تک صحرا میں بدوؤں کی طرز زندگی اور کھانے پینے کو بھی کیمرے میں محفوظ کرلیا تھا‘۔
’سفر کے آغاز میں کچھ تاخیر اس لیے ہوگئی کیونکہ برطانوی مہم جو نے میرے دادا سے اپنی زندگی کی سلامتی کی ضمانت طلب کی تھی جسے میرے دادا نے مسترد کردیا‘۔
’میرے دادا کا کہنا تھا کہ یہ سفر انتہائی خطرناک ہے جس میں کسی کی زندگی کی سلامتی کی ضمانت نہیں  دی جاسکتی‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’پھر 2015 کے دوران میں نے وہی راستہ اختیار کرتے ہوئے دوبارہ ربع الخالی کا سفر کیا ہے‘۔
’اس سفر کا آغاز سلطنت عمان میں مقیم ایک برطانوی مہم جو کے کہنے پر شروع کی گئی تھی‘۔
’ان سے ملاقات کے لیے میں مسقط میں برطانوی سفارتخانے گیا جہاں میری سفیر سے ملاقات ہوئی ‘۔
’وہاں مجھے وہ پوری فلم دکھائی گئی جس میں میرے دادا نے برطانوی مہم جو کے ساتھ سفر کیا تھا‘۔
’2015 میں صحرائے ربع الخالی کے سفر میں میرے ساتھ برطانوی مہم جو کے علاوہ دو دیگر افراد بھی تھے‘۔
’ہم نے اونٹوں پر بیٹھ کر یہ سفر 49 دن میں طے کیا اور سفر میں بڑی مشقتیں برداشت کی تھیں‘۔
’91 سال کے بعد ہمارے سفر میں وہی مشکلات تھیں جو میرے دادا کو پیش آئی تھیں‘۔

شیئر: