Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عسیر میں دوسرا 'فلاور مین' ثقافتی میلہ27 ستمبر تک جاری رہے گا

تقریبات کی میزبانی دو مقامات رجال اورالسودہ پارک میں کی جارہی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
شوخ رنگ، علاقائی پھول اور ثقافتی تقریبات دوسرے فلاور مین میلے کی جھلکیاں ہیں۔ عسیر کے علاقے میں سجائے گئے اس میلے کی میزبانی سعودی وزارت ثقافت کی جانب سے کی جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس اہم ثقافتی اور تاریخی تقریب کو منانے کے لئے نوجوان اور ضعیف ہرعمر کے زائرین رنگ برنگے خوبصورت پھولوں کے تاج  سر پر سجائے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے علاقائی رقص میں شامل ہوتے ہیں۔
فلاورمین فیسٹیول13 ستمبر سے27 ستمبر تک سعودی عرب کے جنوب مغربی  پہاڑی علاقے عسیر میں دیہی روایات کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اس میلے کی خاص بات فلاورمین کے ذریعے مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کو ثقافتی شناخت،علاقائی رقص اور قصے کہانیاں سنا کر اس علاقے کی ورثے سے آگاہ کرنا ہے۔
یہ میلہ 'نو سال کی عظمت'کے موضوع کے تحت ثقافت کے لحاظ سےتین خصوصیات کے گرد مرکوز ہے۔
میلے کی پہلی خصوصیت پھولوں کے تاریخی کرداروں کی کہانیوں کی 'فلاور مین اینڈ ڈٹرمینیشن' نامی ایک فلم میں منظر کشی ہے جس میں رجال المع کی مختلف خاکوں کی صورت میں علاقائی رقص اورنغموں  کے ذریعے نمائندگی کی گئی ہے۔
میلے کی دوسری خصوصیت خواتین اور ان کے عسیر علاقے کے ورثے کو رنگا رنگ فن پاروں کے ذریعے محفوظ کرنے کے کردار کو منانا ہے۔

میلے کی تیسری خصوصیت 'رجال کا قلعہ' ہے۔ یہ مقامی فن تعمیر کو ظاہر کرتا ہے۔ رنگین پتھر سے بنا، خوبصورت طریقے سے سجا   جس میں پتھروں کے ساتھ ساتھ مٹی اور لکڑی کا استعمال بھی ہوا ہے۔
اس علاقے میں بنی60 دلکش عمارتوں پر پیش کیا گیا ایک لیزر لائٹ شو رجال کی تاریخ کی کہانی بیان کرتا ہے۔
رات کے وقت ان عمارتیں کو  جن میں سے14 کو قلعوں کے طور پراستعمال کیا جاتا تھا، شوخ رنگوں کی روشنیوں سے منور کیا جاتا ہے۔ یہ خوبصورت روشنیاں میلوں دور سے نظر آتی ہیں۔
فیسٹیول میں ہونے والی تقریبات کی میزبانی دو مقامات رجال کا گاؤں اورالسودہ پارک میں کی جاتی ہے۔
السودہ پارک میں ایک  مرکزی  سٹیج بنایا گیا ہے  جہاں علاقائی ثقافت اور فن کے مظاہرے دکھائے جاتے ہیں ۔ یہاں پر مقامی رنگین ثوب اور پھولوں کے تاج مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کراتے ہیں۔

رجال المع کے میلے کا مرکز ابھا سے 45 کلومیٹر مغرب کی جانب ہے ۔یہ مقام یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ بننے کے عمل میں ہے۔
یہ خاص علاقہ  قدیم  دور میں تاجروں اور حاجیوں کے لیے ملاقات کا مقام تھا جو مکہ اور مدینہ کا سفر کرتے تھے۔ یہاں تاجر خوراک، اناج، گھریلو اشیاء، مصالحے اور زیورات کی تجارت بھی کرتے تھے۔
ثقافتی لحاظ سے  معتبر  علاقہ رجال المع گاؤں  کو    صدیوں پرانی طرز تعمیر اور اس میں  انتہائی  احتیاط سے لگائی گی پتھر کی اینٹوں  اور خوشگوار رنگوں کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحوں نے جنجر بریڈ ولیج  کا  نام بھی دیا ہے۔
رجال المع کا علاقہ  مملکت کے لیے گہری تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔یہ وہ مقام ہے جہاں عسیری قبائل نے علاقے کی آزادی کا دعویٰ کیا اور 1825 میں عثمانی افواج کو شکست دی۔

فلاور مین میلہ ماحول اور گاؤں کے لوگوں کے بھرپور مقامی ورثے کا ہم آہنگ جشن ہے۔ میلے میں جڑے ہوئے دیہاتوں کو دکھایا جاتا ہے جو ماحول میں ساتھ ساتھ پائے جاتے ہیں، جہاں لوگ علاقے میں فطرت کے ساتھ ہم آہنگ رہنے کے لیے  رنگ بکھیرتے  پھولوں کو اتار کر ہار اور تاج بناتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا میں چند  ہی جگہیں  ہیں جو اس طرح محفوظ ہیں جس طرح عسیر کا علاقہ ہے  اس کے پہاڑوں  پر تاریخی دیہات بنے ہوئے  ہیں۔
اس تہوار پر مقامی خواتین بہت احتیاط سےگیندے ، جسمین اور تلسی کے پھولوں سے روایتی تاج تیار کرتی نظر آتی ہیں۔
پھولوں کا تاج اس تہوار کا بنیادی جزو ہے جو کہ نہ صرف رجال المع گاؤں کے مقامی افراد نے پہنا ہوتا ہے بلکہ اس میلے اور جشن میں موجود  تمام سیاح بھی پہنے نظر آتے ہیں۔

نزدیکی باغات سے لائے گئے تازہ پھولوں سے تیار کئے گئے یہ تاج طاقت اور صحت کی تاریخی علامت ہیں جو عسیر اور جازان کے علاقے میں بہت سے مقامی افراد، بچے اور بچیاں بھی سر پر سجاتے ہیں۔
فیسٹیول  کے دوسرے حصے میں شامل  وہاں پر علاقائی موسیقی کے پروگرام ، گھڑ سواری اور ایک کھلا بازار ہے جہاں عسیر کے مقامی لوگوں کے ہاتھوں سے تیار کردہ علاقائی ورثےاور بہت سے دیگر  دستکاری  کے نمونے فروخت کے لیے پیش کئے جاتے ہیں۔
2019 میں یہاں سجائے گئے پہلے فیسٹیول میں مقامی گلاب کے خیال کے ساتھ 30 ہزار سے زیادہ سیاحوں کا استقبال کیا تھا۔
فلاورمین فیسٹیول کا وزارت ثقافت کی جانب سے سالانہ میلے کے طور پر اہتمام کیا جاتا ہے جس کا مقصد دنیا بھر سے سیاحوں کو راغب کرنا ہے۔
 

شیئر: