Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب چین کو تیل سپلائی میں بڑا برآمد کنندہ رہا

سعودی خام تیل کی پیداوار ایک سال پہلے سے53 فیصد بڑھ گئی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
دنیا میں تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ سعودی عرب نے اگست میں مسلسل نویں مہینے تک چین کی صف اول کے خام سپلائر کے طور پر اپنی درجہ بندی برقرار رکھی کیونکہ زیادہ تیل نکالنے والے ممالک نے پیداوار میں کمی میں نرمی کی ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کےمطابق سعودی تیل کی پیداوار ایک سال پہلے سے 53 فیصد بڑھ کر80.6 لاکھ ٹن یا 19.6 لاکھ بیرل یومیہ (بی پی ڈی) تک پہنچ گئی ہے۔

جولائی میں اوپیک کی پیداوار 2 کروڑ66 لاکھ 60 ہزار بی پی ڈی ہو گئی۔ (فوٹو روئٹرز)

اس کا موازنہ جولائی میں15.8 لاکھ بی پی ڈی اور پچھلے سال اگست میں 12.4 لاکھ بی پی ڈی سے کیا جاتا ہے۔
پٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک)اور اس کے اتحادی جسے اوپیک پلس کہا جاتا ہے نے جولائی میں پیداوار میں کمی کو کم کرنے اور کھپت کو مزید 20 لاکھ بی پی ڈی بڑھانے کا فیصلہ کیا جس سے اگست سے دسمبر تک ماہانہ 4 لاکھ بی پی ڈی کا اضافہ ہوا۔
جولائی میں اوپیک کی پیداوار 6 لاکھ 40 ہزار بی پی ڈی سے بڑھ کر 2 کروڑ66 لاکھ 60 ہزاربی پی ڈی ہو گئی۔
روس سے چین کی خام تیل کی درآمد اگست میں 6.53 ملین ٹن یا 1.59 ملین بی پی ڈی رہی جب کہ یہ درآمد جولائی میں1.56ملین بی پی ڈی تھی۔

ملائیشیا سے خام تیل کی آمد 17.5 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی حجم کے پیچھے بڑا فرق بیجنگ کے خام تیل کے درآمدی کوٹے کو اس کے آزاد ریفائنرز کو کم کرنے کے فیصلے کی وجہ سے تھا۔
ملائیشیا سے خام تیل کی آمد گذشتہ سال کی سطح سے دگنی ہوکر 17.5 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
تیل کے تاجروں کا کہنا ہے کہ ریفائنرز نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے ایندھن پر بھاری درآمدی ٹیکس عائد کئے جانے کے بعد وینزویلا کے بھاری تیل کو دوبارہ برانڈ کیا گیا ہو۔
دریں اثنا متحدہ عرب امارات سے خام تیل کی ترسیل سال بہ سال تقریباً 40 فیصد کم ہوئی ہے جو ایرانی تیل کی ممکنہ مانگ میں اضافہ ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے آغاز سے اب تک ایران اور وینزویلا سے خام تیل کی درآمد صفر ریکارڈ کی گئی ہے۔
 

شیئر: