Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانسیسی آبدوزوں پر ’گہرے تحفظات‘، فیصلہ قومی مفاد میں: آسٹریلیا

آسٹریلیا نے سنہ 2016 میں فرانس سے آبدوزیں خریدنے کا معاہدے کیا تھا جس کی مالیت 50 ارب آسٹریلوی ڈالر تھی (فوٹو: اے پی)
آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ فرانس کی حکومت کو معلوم ہوگا کہ معاہدہ ختم کرنے سے بہت پہلے کینبرا نے فرانسیسی آبدوزوں پر ’گہرے تحفظات‘ ظاہر کیے تھے۔
اتوار کو سڈنی میں پریس کانفرنس میں سکاٹ موریسن نے بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ اُن کو وہ تمام وجوہات معلوم ہوں گی، ہم نے فراہم کی جانے والی اٹیک کلاس آبدوزوں کی صلاحیت پر گہرے تحفظات ظاہر کیے تھے کہ یہ ہماری سٹریٹجک مفادات کے مطابق نہیں، اور ہم نے یہ بالکل واضح کہا تھا کہ ہم اپنے قومی مفاد کے مطابق فیصلہ کریں گے۔‘
قبل ازیں اتوار کو ہی آسٹریلیا کے وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا ملک فرانسیسی آبدوزوں کے حوالے سے ’دو ٹوک، واضح اور دیانت دار‘ رہا اور فرانس سے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا نے سنہ 2016 میں فرانس سے آبدوزیں خریدنے کا معاہدے کیا تھا جس کی مالیت 50 ارب آسٹریلوی ڈالر تھی۔ گزشتہ ہفتے اس معاہدے کو ختم کیے جانے کے بعد فرانس نے آسٹریلیا اور امریکہ سے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔ 
گزشتہ روز فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا پر نئے سکیورٹی معاہدے کے حوالے سے  پیدا ہوانے والے بحران میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا تھا۔
برطانیہ، امریکہ اور اور آسٹریلیا کے درمیان طے پانے والے نئے سکیورٹی معاہدے کے تحت امریکہ اور برطانیہ آسٹریلیا کو جوہری ایندھن سے لیس آبدوزیں بنانے اور تعینات کرنے کی صلاحیت کی ٹیکنالوجی فراہم کریں گے۔
فرانس نے دوطرفہ تعلقات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلایا ہے۔
جب فرانسیسی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ فرانس نے برطانیہ سے اپنا سفیر کیوں واپس نہیں بلایا جب کہ برطانیہ بھی مذکورہ معاہدے کا حصہ ہے تو انہوں نے انتہائی سخت جواب دیا کہ ’ہم نے واشنگٹن اور کینبرا سے سفیر حالات کا جائزہ لینے کے لیے واپس بلائے ہیں۔۔ برطانیہ سے واپس بلانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم ان کے ’مستقل مفاد پرستی‘ کو جانتے ہیں۔ اس پورے ایشو میں برطانیہ کی حیثیت ایک طرح سے تیسرے پہیے کی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا نیٹو کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔

شیئر: