Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افغان سرزمین دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے‘

وزیراعظم نریندر مودی نے وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ’رجعت پسند‘ ممالک جو دہشت گردی کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی ان کے لیے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہے۔
سنیچر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا کہ ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی پھیلانے یا دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی ملک بھی افغانستان کی نازک صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے اور اسے اپنے خودغرضانہ مفادات کے لیے استعمال نہ کرے۔
انڈین وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت افغانستان کے لوگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کو مدد کی ضرورت ہے، ہمیں انہیں مدد فراہم کے اپنی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے مزید کہا کہ کورونا سے لے کر ماحولیاتی تبدیلوں کے معاملے تک اقوام متحدہ کی کارکردگی سے متعلق ہر قسم کے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
’دنیا کے مختلف حصوں میں پراکسی جنگ چل رہی ہے، دہشت گردی اور افغانستان کے حالیہ بحران نے ان سوالات کی سنجیدگی کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ قوانین پر مبنی عالمی نظام کی مضبوطی کے لیے عالمی دنیا کو یکجا ہو کر آواز اٹھانی چاہیے۔
’عالمی نظام، عالمی قوانین اور عالمی اقدار کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کو مضبوط کیا جائے۔‘
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ سمندر مشترکہ اثاثہ ہیں اس لیے ان وسائل کا غلط استعال نہیں کرنا چاہیے، عالمی تجارت بھی سمندروں پر ہی منحصر ہے، آگے بڑھنے کے لیے سمندروں کا تحفظ ضروری ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے ویکسین تیار کرنی والی کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ انڈیا میں آکر ویکسین بنائیں،انڈیا تمام تر وسائل کا استعمال ویکسین بنانے پر کر رہا ہے۔
’انڈیا نے دنیا میں پہلی ڈی این ویکسین بنا لی ہے جو بارہ سال سے زیادہ عمر کے افراد کو لگ سکتی ہے۔ جبکہ این آر اے ویکسین تیاری کے مراحل میں ہے۔‘ 
وزیراعظم عمران خان کی اسلاموفوبیا اور انڈیا پر تنقید
اس سے قبل جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ورچول خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کچھ حلقوں کی جانب سے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا رہا ہے جس کے سبب انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ 
عمران خان نے انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں 'اسلامو فوبیا کی سب سے خوفناک اور بھیانک شکل' انڈیا میں ہے۔ 
وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستان انڈیا کے ساتھ بھی تمام ہمسایہ ممالک کی طرح امن چاہتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعے کے حل پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال فروری میں ہم نے کنٹرول لائن پر2003 ء کی جنگ بندی کی مفاہمت کا اعادہ کیا۔ ’امید تھی کہ یہ نئی دہلی میں حکمت عملی پر نظرثانی کا باعث ہو گی۔ افسوس بی جے پی حکومت نے کشمیر میں ظالمانہ ہتھکنڈے تیز کر دیے اور ان وحشیانہ کارروائیوں سے ماحول کو خراب کر رہی ہے۔‘

شیئر: