Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کو ’وعدوں پر قائم رکھنے کے لیے‘ روس پاکستان سے رابطے میں

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ پاکستان، چین، امریکہ اور روس مل کر اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ طالبان شمولیتی حکومت بنانے اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کو روکنے کے وعدوں پر قائم رہیں۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ چار ممالک مسلسل رابطے میں ہیں اور روس، پاکستان اور چین کے نمائندوں نے حال ہی میں پہلے قطر اور پھر کابل کا دورہ کیا ہے۔
ان کے مطابق اس دورے کا مقصد طالبان اور ’سیکولر‘ افغان رہنما حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے بات چیت کرنا تھا۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’طالبان کی عبوری حکومت پورے افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتی اور اسی لیے ہم رابطے میں ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔‘
’سب سے اہم یہ بات یقینی بنانا ہے کہ وہ اپنے عوامی سطح پر کیے گئے وعدوں پر قائم رہیں اور ہمارے لیے یہ اولین ترجیح ہے۔‘
سرگئی لاروف نے نیوز کانفرنس اور جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران افغانستان سے جلد بازی میں انخلا کرنے پر جو بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اور نیٹو فورسز نے نتائج کو سوچے سمجھے بغیر انخلا  کیا۔ افغانستان میں بہت سے ہتھیار چھوڑ دیے گئے ہیں۔ یہ بات تشویشناک ہے کہیں ان ہتھیاروں کو تباہی کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔‘
جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران روسی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ ’امریکہ اور اس کے اتحادی موجودہ دور کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی اہمیت کو مسلسل کم کرنے کی کوشش میں ہیں یا اسے سائیڈ لائن کرنے میں یا اسے ایسا ہتھیار بنانا چاہتے ہیں جس سے کسی کے خودغرضی پر مبنی مفادات پورے ہو سکیں۔‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان باہمی احترام پر مبنی تعلقات ہونے چاہیں (فوٹو اے پی)

گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ اور چین ’مکمل طور پر منجمند‘ تعلقات بہتر نہیں کرتے تو دنیا کو نئی سرد جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا جو پہلی جنگ سے زیادہ لمبی اور خطرناک ہو سکتی ہے۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’کوئی شک نہیں، ہم چین اور امریکہ کے درمیان تناؤ کو بڑھتا دیکھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے حالیہ ’کواڈ‘ معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انڈو پیسفک سٹریٹیجی کا مقصد چین کی ترقی کو روکنا، ساؤتھ چائینا سمندر کے معاملے پر جھگڑا اور امریکہ اور برطانیہ کا آسٹریلیا کے ساتھ ایٹمی آبدوزوں کا معاہدہ کرنا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان باہمی احترام پر مبنی تعلقات ہونے چاہیں۔

شیئر: